نازی دہشت گردی کا ایک اہم ہتھیار حفاظتی اسکواڈ (شٹزسٹافیل)، یا ایس ایس، تھا جو ایڈولف ہٹلر اور پارٹی کے دوسرے قائدین کے لئے ایک خصوصی گارڈ کی حیثیت سے شروع ہوا تھا۔ کالی قمیضوں والے ایس ایس کے اراکین نے ایک چھوٹا ایلیٹ گروپ قائم کیا جس کے اراکین نے پہلے ضمنی پولیس اور پھر حراستی کیمپ کے محافظوں کا کام کیا۔ بالآخر اسٹارم ٹروپروں سے زيادہ اہم بننے والی ایس ایس نازی پارٹی کی نجی فوج بن گئی۔

ایس ایس کے سربراہ ہائنریخ ہملر نے عام (غیرجماعتی) پولیس قوتوں کو دہشت گردی کا ایک ہتھیار بنا دیا۔ اس نے طاقتور خفیہ پولیس (گیھائمے اسٹاٹزپولیزی) یا گسٹاپو تشکیل دینے میں مدد دی؛ سادہ کپڑوں کے یہ پولیس اہلکار جرمنی بھر میں سیاسی مخالفین اور نازی حکومت کے قوانین اور پالیسیوں کی نافرمانی کرنے والے افراد کو تلاش کرنے اور گرفتار کرنے کے لئے بے رحم اور ظالمانہ طریقہ کار اپناتے تھے۔

ہٹلر کے اقتدار میں آنے کے کچھ مہینوں بعد، ایس اے اور گسٹاپو ہٹلر کے دشمنان کی تلاش میں گھر گھر گئے۔ سوشلسٹ، کمیونسٹ، تجارتی یونین کے قائدین اور نازی پارٹی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو گرفتار کرلیا گیا اور کچھ کو قتل کردیا گیا۔ 1933 کے وسط تک، نازی پارٹی اکلوتی سیاسی پارٹی تھی اور حکومت کے خلاف تقریبا تمام ہی منظم مخالفت کو ختم کردیا جاچکا تھا۔ جرمنی میں جمہوریت ختم ہوچکی تھی۔

ایس اے اور ایس ایس کے علاوہ کئی مختلف گروپوں نے جرمنی پھر میں خالی گوداموں، کارخانوں اور دوسرے مقامات میں عارضی کیمپ قائم کئے جہاں اُنہوں نے مقدمے کے بغیر سیاسی مخالفین کو زير حراست رکھ کر ان پر بہت تشدد کیا۔ ایسے ایک کیمپ کو 20 مارچ 1933 میں پہلی جنگ عظیم کے زمانے کی ایک گولہ بارود فیکٹری میں ڈاخاؤ ميں قائم کیا گيا۔ جرمنی کے جنوب مشرق میں واقع میونخ کے قریب، ڈاخاؤ ایس ایس کیمپوں کے وسیع نظام کے لئے "مثالی" حراستی کیمپ بن گیا۔

اہم تواریخ

22 فروری 1933
ایس ایس اور ایس اے ضمنی پولیس کے یونٹس بنا دئے گئے

ایڈولف ہٹلر کے جرمنی کے چانسلر بننے کے ایک ماہ کے اندر اس نے نازی پارٹی کے عناصر سے ضمنی پولیس کے اہلکاروں کے طور پر کام کرنے کیلئے کہا۔ ایس ایس، جو پہلے ہٹلر کے باڈی گارڈ ہوا کرتے تھے، اور ایس اے، گلیوں میں لڑنے والے یا نازی پارٹی کے اسٹارم ٹروپر، اب سرکاری پولیس کے اختیارات رکھتے تھے۔ اس سے جرمن معاشرے میں نازی پارٹی کی طاقت اور بھی بڑھ گئی۔

28 فروری 1933
رائخ اسٹاگ کی آتشزدگی کے بعد جاری ہونے والے فرمان نے پولیس کو اختیارات دئے

27 فروری 1933 کو رائخ اسٹاگ(جرمن پارلیمنٹ) کی آتش زدگی کے بعد ہنگامی فرمان کے ذریعے پولیس کو گرفتاری کے تقریباً لامحدود اختیارات عطا کردئے گئے۔ ان اختیارات کو "حفاظتی حراست" کہا جاتا ہے۔ قومی سوشلسٹ اصطلاحات میں حفاظتی حراست سے مراد مقدمے یا قانونی کارروائی کے بغیر حکومت کے سیاسی مخالفین کی گرفتاری تھا۔ تحفظاتی حراست کے قیدیوں کو معمولی قید خانوں کے بجائے حراستی کیمپوں میں رکھا جاتا تھا۔ ان کیمپوں کو پہلے تو اسٹارم ٹروپروں (ایس اے) نے قائم کیا تھا اور پھر یہ ایس ایس کے لیڈروں کے دائرہ اختیار کے تحت آ گئے۔

20 مارچ 1933
ہائنرچ ہملر نے ڈخاؤ کے افتتاح کا اعلان کردیا

جنوبی جرمنی میں واقع میونخ کے قریب واقع ڈخاؤ کا کیمپ نازیوں کے قائم کردہ پہلے حراستی کیمپوں میں سے ایک تھا۔ ایس ایس کے لیڈر ہائنرچ ہملر نے 20 مارچ 1933 کو اس کے افتتاح کا اعلان کیا- پہلے قیدی 22 مارچ کو پہنچے، جو زيادہ تر کمیونسٹ اور سوشلسٹ تھے۔ ڈخاؤ 1933 سے 1945 تک فعال رہنے والا واحد کیمپ تھا

17 جون 1936
ہائنرخ ہملر جرمن پولیس کا سربراہ بن گیا

ایڈولف ہٹلر نے ایس ایس کے سربراہ ہائنرخ ہملر کو جرمنی کے تمام پولیس یونٹس کا سربراہ مقرر کردیا۔ پولیس کے تمام اختیارات اب مرکز میں محدود ہوچکے تھے۔ گسٹاپو (جرمنی کی خفیہ سرکاری پولیس) اب ہملر کے زیراختیار تھی۔ ملکی سلامتی کی ذمہ دار اس تنظیم کے پاس لوگوں کو حراستی کیمپوں میں بھیجنے کا اختیار تھا۔ گسٹاپو کے ممبران اکثر ایس ایس کے ممبران بھی تھے۔