نیورمبرگ کے نسلی قوانین کیا تھے؟

15 ستمبر 1935 کو نازی حکومت نے دو نئے قوانین کا اعلان کیا:

  • ریخ شہریت کا قانون
  • جرمن خون اور جرمن عزت کے تحفظ کا قانون

یہ قوانین غیر رسمی طور پر نیورمبرگ قوانین یا نیورمبرگ نسلی قوانین کے نام سے مشہور ہوئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا اعلان سب سے پہلے جرمن شہر نیورمبرگ میں منعقدہ نازی پارٹی کی ریلی میں کیا گیا تھا۔

نازیوں نے نیورمبرگ نسلی قوانین کیوں نافذ کیے؟

نازیوں نے نیورمبرگ کے قوانین کو نافذ کیا، کیونکہ وہ نسل کے بارے میں اپنے نظریات کو قانون میں شامل کرنا چاہتے تھے۔ وہ اس غلط نظریہ پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا الگ الگ نسلوں میں بٹی ہوئی ہے جو ایک جیسی مضبوط اور قابل قدر نہیں ہیں۔ نازی جرمنوں کو مبینہ طور پر برتر "آریائی" نسل کے افراد سمجھتے تھے۔ وہ نام نہاد آریائی جرمن نسل کو سب سے مضبوط، اور سب سے قابل قدر نسل کے طور پر دیکھتے تھے۔

نازیوں کے مطابق، یہودی آریائی نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہودی ایک الگ نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو دوسری تمام نسلوں سے کمتر ہے۔ نازیوں کا خیال تھا کہ جرمنی میں یہودیوں کی موجودگی سے جرمن عوام کو خطرہ ہے۔ ان کا خیال تھا کہ جرمنی کی حفاظت اور مضبوطی کے لیے یہودیوں کو دوسرے جرمنوں سے الگ کرنا ہو گا۔ نیورمبرگ کے قوانین اس مقصد کے حصول کی طرف ایک اہم قدم تھے۔

ریخ شہریت کا قانون کیا تھا؟

نازی پارٹی نے ہمیشہ یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو صرف نسلی طور پر خالص جرمنوں کو ہی جرمن شہریت رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ ریخ شہریت کے قانون  نے اسے حقیقت بنا دیا۔ اس قانون نے ایک شہری کی تعریف ایک ایسے شخص کے طور پر کی جو "جرمن یا متعلقہ خون سے تعلق رکھتا ہو۔" اس کا مطلب یہ تھا کہ یہودی، جنہیں ایک الگ نسل کے طور پر بیان کیا جاتا تھا، جرمنی کے مکمل شہری نہیں ہو سکتے تھے۔ ان کے کوئی سیاسی حقوق نہیں تھے۔

جرمن خون اور جرمن عزت کے تحفظ کا قانون کیا تھا؟

جرمن خون اور جرمن عزت کے تحفظ کا قانون اس نظریے کے خلاف قانون تھا جسے نازی نسلی اختلاط یا "نسل کی ناپاکی" (“Rassenschande”) کے طور پر دیکھتے تھے۔ اس قانون  نے یہودیوں اور "جرمن یا متعلقہ خون کے" لوگوں کے درمیان مستقبل کی شادیوں اور جنسی تعلقات پر پابندی لگا دی۔ نازیوں کا خیال تھا کہ ایسے تعلقات خطرناک ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے "مخلوط نسل" کے بچے پیدا ہوتے تھے۔ نازیوں کے مطابق ان بچوں اور ان کی اولاد  نے جرمن نسل کی پاکیزگی کو مجروح کیا۔

نیورمبرگ قوانین کے مطابق یہودی کون تھے؟

نیورمبرگ قوانین کے مطابق، ایسے شخص کو یہودی قرار دیا جا سکتا تھا جس کے تین یا چار  آباؤ اجداد یہودی تھے۔ ایک دادا دادی کو یہودی سمجھا جاتا تھا اگر وہ یہودی مذہبی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ اس طرح، نازیوں نے یہودیوں کی تعریف ان کے مذہب (یہودیت) سے کی، نہ کہ ان قیاس شدہ نسلی خصلتوں سے جو کہ نازیوں نے یہودیوں سے منسوب کیں۔

قوانین میں جرمنی میں کچھ لوگوں کی “Mischlinge” ("مخلوط نسل کے افراد") کے طور پر بھی درجہ بندی کی۔ قانون کے مطابق، Mischlinge افراد نہ ہی جرمن تھے اور نہ یہودی۔ یہ وہ لوگ تھے جن کے ایک یا دو آباؤ اجداد یہودی تھے۔

نازی حکومت نے افراد سے اپنے آباؤ اجداد کی نسلی شناخت کو ثابت کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایسا کرنے کے لیے، لوگوں نے مذہبی ریکارڈ کا استعمال کیا۔ ان میں بپتسمہ کے ریکارڈ، یہودی کمیونٹی کے ریکارڈ، اور قبر کے پتھر شامل تھے۔

کیا نیورمبرگ قوانین دوسرے گروپس پر لاگو ہوتے تھے؟

ہاں ابتدائی طور پر نازی حکومت نے یہودیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، واضح کیا کہ نیورمبرگ قوانین روما (جنہیں خانہ بدوش بھی کہا جاتا ہے)، سیاہ فام لوگوں اور ان کی اولاد پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ وہ جرمنی کے مکمل شہری نہیں ہو سکتے تھے۔ نہ ہی وہ "جرمن یا متعلقہ خون کے لوگوں" کے ساتھ شادی یا جنسی تعلقات قائم کر سکتے تھے۔

نیورمبرگ قوانین کے نتائج کیا تھے؟

نیورمبرگ کے قوانین نے جرمنی میں یہودیوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو تبدیل کر کے یہودیوں کو قانونی طور پر ان کے غیر یہودی پڑوسیوں سے مختلف بنا دیا۔ اس کے بعد کے سالوں میں، نازی حکومت نے زیادہ سے زیادہ یہودی مخالف قوانین اور احکام نافذ کئے۔ یہ بعد کے قوانین "یہودی" کی تعریف پر انحصار کرتے تھے جیسا کہ نیورمبرگ کے قوانین میں بیان کیا گیا ہے۔ ان دیگر قوانین یا حکمناموں کی مثالوں میں درج ذیل شامل ہیں:

  • خاندانی اور ذاتی ناموں کی تبدیلی کا قانون (اگست 1938)
  • یہودیوں کے پاسپورٹ کا حکم نامہ (اکتوبر 1938)
  • یہودیوں کو نشان زد کرنے سے متعلق پولیس کا ضابطہ (ستمبر 1941)

نیورمبرگ کے قوانین نازی حکومت کے یہودیوں کو باقی جرمن معاشرے سے الگ تھلگ کرنے اور خارج کرنے کے عمل میں ایک اہم قدم تھے۔

اہم تاریخیں:

17 اگست، 1938
خاندانی اور ذاتی ناموں کی تبدیلی کا قانون

17 اگست 1938 کو خاندانی اور ذاتی ناموں کی تبدیلی کا قانون جرمنی میں یہودیوں کے لیے نئے نام کے تقاضے طے کرتا ہے۔ یہ قانون کہتا ہے کہ یہودیوں کو صرف مخصوص یہودیوں کے پہلے نام دیے جا سکتے ہیں۔ نئے یہودی والدین کو حکومت کی طرف سے منظور شدہ فہرست میں سے ایک نام کا انتخاب لازمی کرنا ہوتا ہے۔ نیز، کوئی بھی یہودی جس کا اس فہرست میں پہلے سے کوئی نام نہیں ہے، اسے ایک اضافی پہلا نام شامل کرنا ہو گا: "اسرائیل" (مردوں کے لیے) اور "سارہ" (خواتین کے لیے)۔ افراد کو اپنے نئے ناموں کی اطلاع سرکاری دفاتر کو دینی ہو گی۔ انہیں کاروباری لین دین کے لیے اپنے دیے گئے اور پہلے شامل کیے گئے دونوں نام بھی استعمال کرنے ہوں گے۔

5 اکتوبر، 1938
یہودیوں کے پاسپورٹ سے متعلق حکم نامہ

نازی حکومت نے تمام جرمن یہودیوں کے جرمن پاسپورٹس منسوخ کر دیے۔ اپنے پاسپورٹ دوبارہ درست ہونے کے لیے، جرمن یہودیوں کو انہیں پاسپورٹ آفس میں جمع کرانا لازمی ہے تاکہ ان پر "J." کی مہر لگائی جا سکے۔ حکم نامہ واضح کرتا ہے کہ یہ جرمن یہودیوں کے پاسپورٹ پر لاگو ہوتا ہے جیسا کہ نیورمبرگ کے قوانین میں بیان کیا گیا ہے۔

یکم ستمبر، 1941
یہودیوں کو نشان زد کرنے سے متعلق پولیس کا ضابطہ

ستمبر 1941 کے آغاز سے، نازی جرمنی میں تمام یہودیوں کو عوامی طور پر ایک خاص پیلے رنگ کا بیج پہننے کی ضرورت ہے۔ بیج ہتھیلی کے سائز کا، پیلے رنگ کا چھ نکاتی ستارہ ہونا چاہیے جس میں سیاہ لکیریں اسٹار آف ڈیوڈ کا خاکہ پیش کرتی ہوں۔ ستارے کے اوپر درمیان میں لفظ “جوڈ” (جرمن ”یہودی“ کے لئے ) لازمی لکھا ہونا چاہیئے۔ جب بھی کوئی یہودی عوام میں نمودار ہو تو یہ نظر آنا چاہیے۔ خاص طور پر، یہودیوں کو یہ زرد ستارہ اپنے کپڑوں پر سینے کے بائیں طرف سلائی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ حکم ان تمام جرمن یہودیوں پر لاگو ہوتا ہے (جیسا کہ نیورمبرگ کے قوانین میں بیان کیا گیا ہے) جن کی عمریں چھ سال یا اس سے زیادہ ہیں۔ Mischlinge کے طور پر درجہ بندی کرنے والے جرمنوں کو ستارہ پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔