1944 کے موسم بہار کے دوران حامیوں کو آشوٹز برکناؤ پر گیس کے ذریعے ہونے والے قتلوں کے متعلق مزید واضح معلومات موصول ہوئیں۔ بعض اوقات اس کے گیس چیمبروں میں مارے جانے والوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ جاتی تھی۔ پریشان ہو کر یہودی تنظیموں نے قتل و غارت ختم کرنے اور یورپ کے باقی یہودیوں کی جان بچانے کے لئے کئی تجاویز پیش کیں۔ کچھ یہودی سربراہان نے آشوٹز کے گیس چیمبروں پر بمباری کی تجویز دی؛ دوسروں نے اس کی مخالفت کی۔ کچھ حامیوں کی طرح دونوں ہی مرنے والوں کی تعداد یا کیمپ کے قیدیوں کی بمباری کا فائدہ اٹھانے والے جرمن پراپیگنڈے سے گھبراتے تھے۔ کسی کو بھی نتائج کا علم نہيں تھا۔

جولائی 1944 میں اینگلو امریکن ہوائی افواج کے پاس سائلیسیا میں (جہاں آشوٹز کا کمپلیکس واقع تھا) نشانوں کو مارنے کی صلاحیت موجود ہونے کے باوجود بھی امریکی حکام نے آشوٹز پر بمباری نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ امریکی حکام نے یہ فیصلہ اپنے ہوائی جہاز میں ضروری درستگی کے ساتھ ایسے نشانوں پر ہوائی بمباری کی گنجائش نہ ہونے کی تکنیکی وجہ، اور جلد از جلد جنگ جیتنے کے لئے صرف فوجی نشانوں کی بمباری کے فیصلے کی حکمت عملی کی بنیاد پر کیا۔

جولائی 1944 میں آشوٹز برکناؤ پر اتحادیوں کی بمباری سے 15 مئی اور 11 جولائی 1944 کے درمیان قتل کے مرکز میں پہنچتے ہی مارے جانے والے ہنگری سے تعلق رکھنے والے 310،000 یہودیوں کی جانیں نہيں بچ پاتیں۔ نیز، برکناؤ کے گیس چیمبر کے قریب واقع بیرکوں میں 51،117 قیدی موجود تھے (جن میں سے 31،406 عورتیں اور بچے بھی تھے)۔

1944 میں موسم گرما اور خزاں میں عالمی یہودی کانگریس اور WRB نے امریکی جنگی محکمے کو آشوٹز پر بمباری کرنے کی درخواست کی۔ ان درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا۔ 14 اگست کو اسسٹنٹ سیکریٹری آف وار جان جے میک کلوئے نے بتایا کہ ایسا صرف فضائی جہازوں کو دوسرے فیصلہ کن آپریشن سے ہٹا کر ممکن ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اس کا فائدہ استعمال ہونے والے وسائل سے کہیں کم تھا۔ لیکن ایک ہفتے کے اندر اندر امریکی فضائیہ نے اوشوٹز برکناؤ کے قتل کے مرکز سے پانچ میل سے کم فاصلے پر واقع اوشٹز III کے قریب آئی جی فاربین کے مصنوعی تیل اور ربڑ کی فیکٹری پر بمباری کی۔

آشوٹز کمپلیکس کے قیدیوں کے لئے اس بمباری نے امید کی ایک نئی کرن جگادی۔ زندہ بچنے والے ایک شخص نے بعد میں بتایا: "ہم نے موت سے ڈرنا چھوڑ دیا تھا؛ اور ایسی موت سے تو بالکل نہيں۔ ہر بم نے ہماری امیدیں جگائيں اور ہمیں زندگی جینے کا نیا اعتماد دیا۔"

آئيندہ دہائیوں میں آشوٹز برکناؤ کے گیس چیمبر یا وہاں جانے والی ریلوے کی لائنوں پر بمباری نہ کرنے کا فیصلہ شدید بحث و مباحثہ کا موضوع رہا ہے۔ بمباری کے فیصلے کے حامی آج تک کہتے ہيں کہ ایسا کرنے سے ہو سکتا ہے کہ کچھ قیدی مارے جاتے، لیکن اس سے قتل و غارت میں کمی واقع ہو سکتی تھی اور مزید جانيں بچائے جانے کا امکان ہو سکتا تھا۔