رابرٹ فرائیڈ

رابرٹ فرائیڈ

پیدا ہوا: 3 اکتوبر، 1893

فیوڈنہائم, جرمنی

روبرٹ مینہائم کے مضافات میں رہنے والے یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے اور پانچ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمن فوج میں خدمات انجام دینے کے دوران اُنہیں چوٹیں لگی تھی۔ جنگ کے بعد اُنہوں نے شادی کر لی اور مانہائم کے صنعتی شہر میں رہنے لگے۔ رابرٹ اور اُن کی بیوی ایما کے دو بچے تھے۔ رابرٹ انٹیریر ڈیکوریٹر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔

1933-39: 1933 میں نازی اقتدار میں آئے؛ رابرٹ کے بچوں کو پبلک اسکول سے نکال دیا گیا اور وہ اپنے کاروبار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جب نازیوں نے 1938 میں (ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات کو) یہودی عبادت گاہ اور یہودی اسکول کو آگ لگا دی، رابرٹ اور اُن کی بیوی نے اپنے 14 سالہ بیٹے کو برطانیہ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے خیال میں ان کی بیٹی ملک سے باہر جانے کے لئے بہت چھوٹی تھی۔ رابرٹ سمجھتے تھے کہ نازیوں کی ایذارسانی میں مزید اضافہ ممکن نہيں تھا اور مینہائم میں رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ 1939 میں جنگ شروع ہو گئی۔

1940-42: 22 اکتوبر 1940 کو فرائیڈ خاندان کو مینہائم چھوڑنے کی تیاری کرنے اور ٹرین اسٹیشن کے پاس جمع ہونے کا حکم دیا گیا۔ رابرٹ نے جانے سے انکار کر دیا اور مینہائم کے باہر رہنے والے یہودی گھرانے میں اپنی بیوی اور بیٹی کو چھپانے کی کوشش کی لیکن وہ پکڑے گئے۔ اپنے گھر والوں کے سامنے رابرٹ کی مارپیٹ کی گئی۔ جب انہوں نے اذیت ختم کر کے انہیں مار دینے کی درخواست کی تو مار پیٹ روک دی گئی۔ فرائیڈ خاندان کو جلاوطن کر کے جنوبی فرانس میں گرس نامی کیمپ بھیج دیا گیا، جہاں رابرٹ کو اپنی بیوی اور بیٹی سے الگ کر دیا گیا۔

رابرٹ کو اگست 1942 میں وہاں سے ڈرانسی ٹرانزٹ کیمپ بھیجا گیا اور پھر اگست 14 کو جلاوطن کر کے آشوٹز بھیجا گیا۔ وہاں پہنچنے پر اسے گیس دے کر ہلاک کر دیا گیا۔

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.