جغرافیائی اور موضوعاتی نقشوں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں جو ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم سے پہلے، دوران اور بعد کے اہم مقامات کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ نقشے کیمپوں، یہودی بستیوں، اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت، اور مختلف جغرافیائی نقل و حرکت، جیسے فوجی آپریشن، جلاوطنی، یا یلغار کے مقامات بھی دکھاتے ہیں۔
نازیوں کی اصطلاح میں 'رحیمانہ قتل" کا مطلب ان جرمنوں کو منظم طریقے سے قتل کرنا تھا جنھیں وہ جینیاتی بیماریوں یا خامیوں کے باعث "زندہ رہنے کے قابل" نہیں سمجھتے تھے۔ 1939 کے شروع میں گیس سے ہلاک کرنے کی تنصیبات برن برگ، برینڈن برگ، گریفینیک، ھادامار، ھارٹ ھائم اور سونین سٹائن میں قائم کی…
روما (خانہ بدوش) اُن گروپوں میں شامل تھے جنہیں نسلی بنیادوں پر نازیوں نے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔ روما خانہ بدوشوں کو قید کیا گیا، جلاوطن کیا گیا اور جبری مشقت پر مجبور کیا گیا۔ اُنہیں قتل کے مراکز میں بھی بھجوایا گیا۔ آئن سیٹزگروپن (یعنی گشتی قاتل یونٹوں)نے بھی جرمن مقبوضہ مشرقی…
جرمن یہودیوں کی خراب صورت حال، جس میں ملک کے اندر اُن پر ظلم و ستم روا رکھا گیا اور ملک کے باہر وہ ناقابل قبول قرار پائے، ایس ایس "سینٹ لوئس" کے سفر سے اس کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔ 13 مئی 1939 کو ایک جرمن جہاز ایس ایس "سینٹ لوئس" تقریباً ایک ھزار جرمن یہودیوں کو لیکر جرمنی سے روانہ ہوا۔ ان…
نازی کیمپوں کا نظام ستمبر 1939 میں دوسری جنگ عظیم کے آغاز کے بعد برابر بڑھتا گیا کیونکہ جنگی سازوسامان کی پیداوار کیلئے جبری مشقت کی اہمیت بڑھ گئی۔ 1942-1943 میں اسٹالنگراڈ کی جنگ میں جرمنی کی ناکامی کے بعد جرمنی کی جنگی معیشت میں مزدوروں کی کمی ایک خطرہ بن گئی۔ اس کی وجہ سے حراستی کیمپوں…
جنوری 1942 میں برلن کی وانسی کانفرنس میں ایس ایس (نازی ریاست کے ایلیٹ گارڈ) اور جرمن حکومت کی وزارتوں کے نمائیندوں نے اندازہ لگایا کہ فائنل حل یعنی یورپی یہودیوں کو قتل کرنے کا نازی منصوبہ 11 ملین یورپی یہودیوں پر محیط ہو گا جس میں آئرلنڈ، سویڈن، ترکی ، اور برطانیہ جیسے غیر مقبوضہ…
جنگ عظیم سے پہلے پولینڈ میں وارسا کے بعد لوڈز کی یہودی آبادی دوسری سب سے بڑی آبادی تھی۔ جرمن فوجیں ستمبر 1939 میں لوڈز پر قابض ہو گئی تھیں۔ فروری 1940 کے آغاز میں جرمنوں نے لوڈز میں ایک یہودی بستی قائم کی اور اس کے تقریباً ڈیڑھ مربع میل رقبے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد یہودیوں کو ٹھونس دیا…
نازی کی دہشت کا سامنا کرتے ہوئے بہت سے یہودیوں نے جرمنوں اور اُن کے حلیفوں کے خلاف مزاحمت کی۔ نازیوں کے مقبوضہ مشرقی یورپ میں 100 سے زیادہ یہودی بستیوں میں خفیہ مزاحمتی تحریکوں نے جنم لیا۔ اس کے علاوہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی کچھ نازی کیمپوں میں یہودی قیدی بغاوت شروع کرنے میں…
آئن سیٹزگروپن (گشتی قاتل یونٹ) جرمنوں کے خاص ڈیوٹی یونٹ تھے جو بنیادی طور پر ایس ایس اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل تھے۔ انہیں یورپ کے یہودیوں کو ہلاک کرنے کیلئے تشکیل دئے گئے نازی پروگرام کے ایک حصے کے طور پر متعین کیا گیا تھا۔ جون 1941 میں سوویت یونین پر حملے کے دوران گشتی قاتل یونٹ…
سخت رکاوٹوں کے باوجود جرمنی کے مقبوضہ یورپ بھر میں بہت سے یہودیوں نے جرمنی کے خلاف فوجی مزاحمت کی کوشش کی۔ انفرادی یا اجتماعی طور پر یہودیوں نے جرمنوں اور ان کے حلیفوں کے خلاف مزاحمت کے منصوبے بنائے۔ یہودی حامی لوگ خاص طور پر مشرق میں سرگرم تھے، جہاں وہ یہودی بستیوں اور جنگلوں میں…
استیصالی کیمپ قتل کے ایسے مراکز تھے جو نسل کشی کیلئے تیار کئے گئے تھے۔ سن 1941 اور 1945 کے درمیان نازیوں نے چیلمنو، بیلزیک، سوبی بور، ٹریبلنکا، آشوٹز۔برکیناؤ (آشوٹز کمپلیکس کا ایک حصہ) اور مجنانیک جیسے سابق پولش علاقوں میں استیصالی کیمپ قائم کئے۔ ٹریبلنکا اور آشوٹز 1939 میں جرمن قبضے…
جرمنی نے مغربی پولینڈ پر سن 1939 میں قبضہ کیا۔ اس علاقے کا اکثر حصہ جرمن مملکت سے ملحق کر دیا گيا۔ جرمن فوجوں نے جون 1941 تک مشرقی پولینڈ پر قبضہ نہیں کیا تھا۔ جنوب مرکزی پولینڈ میں جرمنی نے جنرل گورنمنٹ (عام حکومت) قائم کی، جہاں اکثر ابتدائي یہودی بستیاں قائم کی گئیں۔ یہ یہودی بستیاں شہر…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے (1939 اور 1942 کے درمیان) زیادہ تر مشرقی یورپ میں اور (1944 میں) ہنگری میں بھی بہت سی یہودی بستیاں قائم کیں۔ یہ یہودی بستیاں شہر کے بند علاقے تھے جس میں جرمنوں نے یہودی آبادیوں کو انتہائی نا مساعد حالات میں رہنے پر مجبور کر دیا۔ جرمنوں نے ان یہودی بستیوں کے…
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.