تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
اس تصویر میں ان بسوں کو دکھایا جارہا ہے جو مریضوں کو وائز بیڈن کے قریب ایک عوامی ہسپتال سے ہاڈامار رحمدلانہ قتل کے مرکز لے جاتی تھیں، جہاں ان مریضوں کو گیس سے یا مہلک ٹیکوں سے ہلاک کردیا جاتا تھا۔ جرمنی، مئی اور ستمبر 1941 کے درمیان۔
اسٹارم ٹروپر (ایس اے) کے اراکین برینڈنبرگ کے دروازے سے داخل ہورہے ہيں۔ برلن ، جرمنی، 8 اپریل، 1933
اسٹارم ٹروپر(ایس اے) اراکین بائیکٹ کے نشانات اٹھائے ہوئے ایک یہودی دکان کا راستہ روکے کھڑے ہیں۔ ان نشانات میں سے ایک پر لکھا ہوا ہے: "جرمنوں! اپنا دفاع کرو! یہودیوں سے خریدوفروخت مت کرو" برلن ، جرمنی، یکم اپریل، 1933
اسٹارم ٹروپروں (ایس اے) کے ٹرک پر ایک نوٹس میں لگا ہوا ہے "جرمنوں! اپنا دفاع کرو! "یہودیوں سے خریدوفروخت مت کرو" برلن ، جرمنی، یکم اپریل، 1933
اقوام متحدہ کے اہلکار حراستی کیمپ میں زندہ بچ جانے والے 11 سالہ بچے کو حفاظتی ٹیکے لگا رہے ہیں جو آشوٹز کیمپ میں طبی تجربات کا شکار ہوا۔ برجن۔بیلسن کے بے دخل افراد کا کیمپ، جرمنی، مئی 1946 ۔
امریکہ قانونی مشیر اعلٰی جسٹس رابرٹ جیکسن بین الاقوامی فوجی عدالت میں استغاثہ کی طرف سے ابتدائی بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ نیورمبرگ، جرمنی،21 نومبر، سن 1945۔
امریکی اولمپک ٹیم کے ارکان— رنرز ہیلن اسٹیفنز اور جیسی اووینز— برلن اولمپک کھیلوں میں۔ جرمنی، اگست 1936۔
امریکی جرنیل ڈیوائیٹ آئزن ھاور (دائیں طرف) اور جارج ایس پیٹن آپریشن ٹارچ یعنی شمالی افریقہ پر اتحادی فوجوں کے حملے کی منصوبی بندی کر رہے ہیں۔ جگہ نامعلوم، 1942 ۔
امریکی رنر جیسے اوونز 200 میٹر کی دوڑ کا آغاز کر رہا ہے جس میں اس نے 20.7 سیکنڈ کا ایک نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ برلن، جرمنی، 2 اگست 1936۔
امریکی فوج کا عملہ جرمن دستاویزات کو ترتیب دے رہا ہے۔ یہ دستاویزات جنگی جرائم کے تحقیق کاروں نے ثبوت کے طور پر بین الاقوامی فوجی عدالت میں پیش کرنے کیلئے اکٹھی کی تھیں۔
امریکی فوج کے اہلکار بوخن والڈ حراستی کیمپ میں لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ یہ تصویر کیمپ کو آزاد کرائے جانے کے بعد لی گئی۔ جرمنی، 18 اپریل، 1945۔
امریکی فوجی اور آزاد کرائے جانے والے قیدی بوخن والڈ حراستی کیمپ کے صدر دروازے پر۔ جرمنی، مئی 1945 ۔
امریکی فوجی ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپس کے نیٹ ورک کاؤفرنگ کا ہدف بننے والے افراد کی لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ لینڈزبرگ۔کاؤفرنگ، جرمنی، 30 اپریل 1945 ۔
امریکی فوجی ڈاخاؤ کی پہلی لاشوں کی بھٹی کا معائنہ مکمل کر رہے ہیں۔ جرمنی، 18 نومبر، 1945 ۔
امریکی فوجی ڈی۔ ڈے کے دن نارمنڈی کے ساحل پر اُترتے ہوئے۔ یہ اتحادی فوجوں کی طرف سے یورپ میں جرمن فوجوں کے خلاف دوسرا محاذ قائم کرنے کیئے فرانس پر حملے کی ابتدا تھی۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون، 1944۔
امریکی فوجی، جن میں ہیڈ کوارٹرز سے افریقی نژاد امریکی فوجی اور 183 ویں ایجینئر لڑاکا بٹالین کی سروس کمپنی، آٹھویں کور اور تھرڈ آرمی، بوخن والڈ حراستی کیمپ کے معائنہ سے متعلق دورے کے دوران لاشوں کی بھٹی کے عقب میں لاشوں کے ڈھیر کو دیکھ رہے ہیں۔ تصویر میں شامل افراد میں لیون باس…
امریکی فوجیوں نے ڈاخاؤ کیمپ کے باہر مردہ قیدیوں سے بھری ہوئی یہ باکس کاریں دریافت کیں۔ یہاں وہ اُن جرمن لڑکوں کو ظلم کا نشانہ بننے پر مجبور کر رہے ہیں جن کے متعلق یہ تاثر تھا کہ وہ ہٹلر یوتھ یعنی ایچ جے کے ارکان ہیں۔ ڈاخاؤ، جرمنی، 30 اپریل، 1945 ۔
امریکی فوجیوں کو بوخن والڈ حراستی کیمپ میں ملنے والے راکھ اور ہڈیوں کے متعدد ڈھیروں میں سے ایک ڈھیر۔ جرمنی، 14 اپریل، 1945 ۔
امریکی چیف پراسیکیوٹر رابرٹ ایچ جیکسن اپنی افتتاحی تقریر کر رہے ہیں۔ 22 نومبر 1945۔
اوسٹاسا (کروشیائی فاشسٹ) کیمپ کے گارڈز ایک یہودی آدمی کو گولی مارنے سے پہلے انگھوٹی اتارنے کا حکم دے رہے ہیں، جیسینوویک حراستی کیمپ، یوگوسلاویہ، 1941ء اور 1945ء کے درمیان۔
اوسٹاسا (کروشیائی فاشسٹ) کے ستم رسیدہ افراد کی لاشیں ساوا دریا کے کنارے پر۔ جیسینوویک حراستی کیمپ، یوگوسلاویہ، 1941ء اور 1945ء کے درمیان۔
اوسٹاسا (کروشین فاشسٹ) سپاہی، ہرزیگووینا میں لوگوں کو پھانسی کی طرف لے جا رہے ہیں، جرمنوں کی حامی فاشسٹ کروشیا ریاست جو یوگوسلاویہ کی تقسیم کے بعد قائم ہوئی۔ کروشیا، 1941ء اور 1944ء کے درمیان۔
اولمپک اسٹیڈیم میں آمد پر ایک پر جوش ہجوم ایڈولف ہٹلر کا استقبال کر رہا ہے۔ برلن، جرمن، اگست 1936 ۔
اولمپک اسٹیڈیم میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا کھلاڑی جیسے اوونز (دائیں) اور جرمنی کا لٹزلانگ۔ برلن، جرمنی، 1936۔
اولمپک اسٹیڈیم میں، گیارھویں اولمپک کھیلوں کے دوران جرمن شائقین ایڈولف ہٹلر کو سلوٹ کر رہے ہیں۔ برلن، جرمنی، اگست 1936 ۔
اولمپک اسٹیڈیم کا ایک منظر۔ یہ ریخ اسپورٹس فیلڈ کا مرکزی مقام تھا۔ برلن، جرمنی، 1938 ۔
اوٹو وولف (1927 ۔ 1945) بیس سال سے کم عمر کا ایک چیک یہودی لڑکا تھا جس نے دوسسری عالمی جنگ کے دوران موراویہ کے دیہی علاقے میں چھپ کر رہتے ہوئے اپنی زندگی کے تجربات قلمبند کئے۔ اُس کی یہ ڈائری اُس کے مرنے کے بعد شائع ہوئی۔ اس تصویر میں اوٹو وولف کی ڈائری کی بُک چار دکھائی گئی ہے۔ یہ سب سے پہلی…
اوپرنپلاٹز میں "غیر جرمن" کتابوں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ طالب علم، جن میں سے کچھ ایس اے کی وردی میں ہیں، ایک مشعل بردار جلوس میں مارچ کر رہے ہیں۔ برلن، 10 مئی، 1933 ۔
اوپرنپلاٹز میں "غیر جرمن" کتابوں کو کھل عام نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ برلن، جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
اوگسٹا فیلڈھارن چھپنے کے دوران ایک نن کے ساتھ کھڑی ہے۔ اوگسٹا ایک یہودی بچی، ایک جعلی عیسائی شناخت کے ساتھ چھپی رہی۔ بیلجیم، 1942- 1945
اِس عبارت کے ساتھ ایک تصویر " ۔۔۔ کیونکہ خدا یہ نہیں چاہ سکتا کہ مریض اور بیمار افراد نسل کو آگے بڑھائیں" ۔ یہ تصویر ایک فلم سے ماخوذ ہے جسے ریخ کی پروپیگنڈا وزارت نے اس مقصد سے بنایا تھا کہ اس کے ذریعہ رحمدلانہ منظم قتل کے پروگرام کیلئے عوامی ہمدردی حاصل کی جا سکے۔
آئسسکیز قصبے کے ایک یارڈ میں نوجوان لڑکیوں کا ایک پوز۔ اس شٹیٹل کے یہودیوں کو آئن سیٹس گروپن نے 21 ستمبر، 1941 کو قتل کر دیا تھا۔ یہ تصویر ستمبر 1941 سے پہلے لی گئی۔
"آرین" شناختی کارڈ کی قسم جو ولاڈکا میڈ نے 1940 - 1942 کے دوران وارسا کی آرین سائیڈ پر یہودی جنگجوؤں کیلئے ہتھیار سمگل کرنے اور یہودی بستی سے یہودیوں کو فرار ہونے میں مدد دینے کیلئے استعمال کیا۔
آزادی سے کچھ ہی دیر قبل بیئلسکی حامیوں کا ایک گروپ ایک اجتماعی قبر کے قریب۔ پولینڈ، 1945 ۔
آزادی کے بعد ڈاخاؤ حراستی کیمپ کا ایک منظر۔ جرمنی، 29 اپریل، 1945 ۔
آش وٹز (آش وٹز 1) کے مین کیمپ میں کچن بیرکوں، برقی باڑ اور بڑے گیٹ کا منظر۔ تصویر میں سامنے کے منظر میں "ایلبیٹ ماخٹ فرائی" کا نشان ہے۔ یہ تصویر سوویت فوجوں کی طرف سے اس کیمپ کی رہائی عمل میں آنے کے بعد لی گئی۔ آش وٹز، پولینڈ، 1945۔
آش وٹز میں بہت سے گوداموں میں سے ایک جن میں جرمن کیمپ کے قیدیوں کے کپڑے ذخیرہ کرتے تھے۔ یہ تصویر کیمپ کی آزادی کے بعد اتاری گئی۔ آش وٹز، پولینڈ، جنوری 1945 کے بعد۔
آش وٹز-برکیناؤ (آش وٹز II) قتل گاہ میں موجود گيس چیمبر اور لاش بھٹیوں 2 اور 3 کی ہوائی تصویر۔ آش وٹز، پولینڈ، 25 اگست، 1944۔
سبکارپیتھئن رس سے یہودی جلاوطنی کی گاڑی سے اتر کر مقبوضہ پولینڈ میں آشوٹز۔برکیناؤ کی قتل گاہ کے ریمپ پر اکٹھے ہو رہے ہیں۔ مئی 1944
سوویت افواج کی طرف سے آشوٹز کیمپ کو آزاد کرائے جانے کے بعد زندہ بچ جانے والی خواتین کو قیدیوں کی بیرکوں میں لایا جا رہا ہے۔ آشوٹز، پولینڈ، 1945
آپریش باربروسا کے دوران نذر آتش کئے گئے ایک روسی گاؤں کے قریب سے گزرتے ہوئے جرمن ٹینک۔ آپریشن باربروسا کا مقصد سوویت یونین پر حملہ کرنا تھا۔ 1941 کا موسم گرما۔ © IWM HU 111382
اپریل-مئی 1943 میں وارسا یہودی بستی کی بغاوت کے دوران جرمن فوجیوں کی طرف سے قید کئے جانیوالے یہودی۔ یہ تصویر اسٹروپ رپورٹ میں شامل کی گئی جو جرمن افواج کے کمانڈر ایس ایس میجر جنرل جوئرگن اسٹروپ کی مرتب کردہ ایلبم سے لی گئی ہے جس نے یہودی بستوں کی بغاوت کو کچل ڈالا تھا۔ اس البم کو…
اپنے اسکول کے باہر نازی جھنڈے کے سامنے تصویر کھینچوانے والی جرمن لڑکیوں کا گروپ فوٹو۔ اس تصویر میں للی ایکسٹائن بھی ہیں جنہیں چھ مہینے بعد یہودی ہونے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔ ھیلڈن برگن، جرمنی، 1935.
اپنے بچوں کو رضاعی خاندانوں کے سپرد کرنے والے والدین کے لئے بچوں سے علیحدگی کا تجربہ بہت مشکل تھا۔ ایڈا کنسٹلر نے اپنی بیٹی کو بچانے والے زوفجی سینڈلر کو اپنی یہ تصویر سونپی۔ اس کے پیچھے لکھا ہے "انیتا کی اصلی ماں"
اگست 1943 میں ایک گيس چیمبر اس عمارت میں قائم کیا گيا، یہ گیس چیمبر یہاں ناٹزوائلر شٹرٹ حراستی کیمپ کی آزادی کے بعد دکھایا گيا ہے۔ فرانس، 1945۔
ایرو کراس پارٹی کے اعلی ممبران نازی افسران کے ساتھ۔ بڈاپسٹ، ہنگری، خزاں 1944ء۔
ایس ایس اہلکار ہتھیاروں کیلئے یہودیوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔ وارسا، پولینڈ، اکتوبر یا نومبر 1939 ۔
ایس ایس جنرل جوئرگن اسٹروپ کی رپورٹ سے ایک تصویر جس میں جرمنی کی جانب سے یہودی بستی کی بغاوت کو دبانے کے بعد وارسا یہودی بستی کو دکھایا گیا ہے۔ وارسا پولینڈ، اپریل – مئی 1943
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.