تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
شلوس Niederschoenhausen اسٹوریج ڈپو میں آرٹ ہینڈلرز ایمل نولڈے کے ضبط شدہ "Das Leben Christi" 1937 کا ایک حصہ پکڑے ہوئے۔ نازی حکومت نے اس کام کو "زوال پذیر" فن کے طور پر ضبط کر لیا تھا۔
کلاس میں خصوصی تعریف کے لیے"آرین" کی خصوصیات والے ایک بچے پر توجہ مرکوز کرتا ہوا جرمنی کا ایک استاد اس طرح کی مثالوں کے استعمال نے اسکول کے بچوں کو ایک دوسرے کو نسلی نقطہ نظر کی بنیاد پرکھنا سکھایا۔ جرمنی، جنگ کے وقت۔
آزادی کے بعد ڈاخو حراستی کیمپ کی میت سوزی کی بھٹی میں پائی جانے والی انسانوں کی ہڈیاں۔ جرمنی، اپریل 1945
آزادی کے دوران، برجن بیلسن حراستی کیمپ کی بیرکوں میں زندہ بچنے والے رومانی (خانہ بدوش)۔ جرمنی، 15 اپریل، 1945ء کے بعد۔
آزادی کے فورا بعد ایک برطانوی خاتون ایک کیمپ کے زندہ بچ جانے والے شخص کو جوتے پہننے میں مدد دے رہی ہیں۔ برجن بیلسن، جرمنی، مئی 1945 کے بعد۔
آزادی کے فورا بعد ایک روسی ڈاکٹر آشوٹز کیمپ کے زندہ بچ جانے والے لوگوں کا طبی معائنہ کررہا ہے۔ پولینڈ، 18 فروری،1945۔
آزادی کے فوراً بعد کیمپ میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ برجن بیلسن، جرمنی 15 اپریل 1945 کے بعد۔
آزادی کے فوراً بعد کیمپ کے زندہ بچ جانے والے لوگ ایک کھیت میں کھانا پکا رہے ہیں۔ برجن بیلسن، جرمنی 15 اپریل 1945 کے بعد۔
آزادی کے فوری بعد آشوٹز کیمپ کے زندہ بچ جانے والے بچے بیرکوں سے باہر آرہے ہیں۔ پولینڈ، 27 جنوری 1945 کے بعد۔
آشوٹز کے مرکزی کیمپ میں اجتماعی قتل کے لیے گیس چیمبر کی جنگ کے بعد کی تصویر۔ پولینڈ، ca. 1947. گست 1940 کے وسط میں، آشوٹز کے حراستی کیمپ کے حکام نے ایک مردہ خانے سے متصل ایک قبرستان کو شروع کیا۔ یہ عمارت آشوٹز کے مرکزی کیمپ کی حدود سے بالکل باہر واقع تھی۔ ستمبر 1941 میں، مردہ خانے کو اجتماعی…
آزادی کے فوری بعد برف کی چادر میں ڈھکے آشوٹز برکناؤ کیمپ کا ایک منظر۔ آشوٹز، پولینڈ، جنوری 1945۔
آزادی کے فوری بعد بوخن والڈ کے بچوں کے "بلاک نمبر 66" سے زندہ بچ جانے والے لوگ۔ یہ بچوں کیلئے مخصوص بیرکیں تھیں۔ جرمنی، 11 اپریل 1945۔
"آسٹربائٹر" (مشرقی علاقوں سے لائے جانے والے کارکن) زیادہ تر مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والی ایسی عورتیں تھیں جنہیں جبری مشقت کیلئے جرمنی لایا گیا۔ وہ "OST" شناختی پٹی پہنے ہوئے ہیں (تصویر کے نچلے درمیانی حصہ میں) جرمنی، 1942 کے بعد۔
آسٹریا پر جرمنی کے قبضے کے فوری بعد، ایک یہودی کے ذاتی کاروبار کے باہر نازی حملہ آور فوجی نگرانی کررہے ہیں۔ کھڑکی پر پینٹ سے لکھی تحریر میں کہا گیا ہے "تم یہودی خنزیر، تمہارے ہاتھ سٹر جائیں!" ویانا، آسٹریہ، مارچ 1938۔
آسٹرین یہودی پناہ گزیں بچے، بچوں کی ٹرانسپورٹ (کنڈرٹرانسپورٹ) میں سے ایک کے رکن، لندن کے ایک ٹرین اسٹیشن پر پہنچے۔ برطانیہ، 2 فروری 1939۔
آشوٹز حراستی کیمپ میں بلاک 10 (بائیں) اور بلاک 11 (دائیں) کے درمیان سیاہ دیوار جہاں قیدیوں کو پھانسی دی جاتی تھی۔ پولنڈ، تاریخ نامعلوم۔
آشوٹز دوم (برکینو) کیمپ کی ہوائی تصویر۔ پولینڈ، 21 دسمبر 1944۔
آشوٹز کی قتل گاہ میں انتخاب کے لئے لائن میں کھڑے ہنگیرین یہودیوں کیلئے گاڑیوں کی قطار۔ پولنڈ، مئی 1944۔
آشوٹز کیمپ میں جلاوطن کئے گئے لوگوں کے سوٹ کیس۔ یہ تصویر سویت فوجیوں کے طرف سے یہ کیمپ آزاد کرا لئے جانے کے بعد لی گئی۔ آشوٹز، پولنڈ، جنوری 1945۔
آشوٹز کیمپ کی ایک قیدی عورت کی شناختی تصویریں۔ پولنڈ، 1942 اور 1945 کے درمیان۔
آشوٹز کیمپ کے آزاد ہونے کی 60 ویں سالگرہ منائے جانے کے دوران آشوٹز کیمپ کی جانب جاتی ہوئی ریلوے پٹریوں پر موم بتیاں روشن کی گئیں۔ پولینڈ، 27 جنوری 2005 ۔
آشوٹز کیمپ کے ایک یہودی قیدی کی شناختی تصویریں۔Auschwitz کیمپ کے ایک یہودی ساتھی کی مماثل تصویریں۔ پولنڈ، 1940 اور 1945 کے درمیان۔
آشوٹز ۔ برکینو کی قتل گاہ کا صدر دروازہ۔ پولینڈ، تاریخ نامعلوم۔
آشوٹز۔ برکینو کیمپ میں بیرکیں۔ یہ تصویر کیمپ کی آزادی کے بعد لی گئی۔ آشوٹز۔ برکینو، پولنڈ، 29 جنوری 1945 کے بعد۔
آشوٹز۔ برکینو کیمپ میں عورتوں کے کیمپ کی بیرکیں۔ پولینڈ، 1944۔
آشوٹس تھری (مونووٹز) کیمپ کی ہوائی تصویر۔ یہ کیمپ آئی جی فاربین پلانٹ سے ملحقہ تھا۔ یہ تصویر امریکہ کے بمبار مشن کے بعد لی گئی تھی۔ پولینڈ، 14 جنوری 1945۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.