"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا چاہئیے"۔۔۔

جوزف گیبلز، وزیر برائے پراپیگنڈا 1938

1933 سے 1945 کے درمیان ہٹلر کی قیادت میں نازی جرمن حکومت نے ایک ایسی قوم پرستی کو فروغ دیا جس میں حیاتیاتی برتری کے دعوے کے ساتھ علاقاٰئی توسیع پسندی کو آریائی برتر نسل اور شدید سام دشمنی کے تصورات سے ہم آہنگ کیا۔ نازیوں کے نسل پرستی کے تصورات کو جرمن سائینسدانوں نے جائز قرار دیا اور یوں نازیوں نے یورپ بھر کے یہودیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے بالآخر ساٹھ لاکھ یہودیوں کو قتل کر دیا۔ مزید بہت سے یہودیوں کو بھی نازیوں کے ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کا نشانہ بننا پڑا جسے وہ ایسے افراد تصور کرتے تھے جو جرمن معاشرے کی "صحت" کیلئے خطرہ ہوں۔