ایڈولف ہٹلر: اہم تاریخیں
ایڈولف ہٹلر کی قیادت میں اور اُس کے نسلی امتیاز پر مبنی نظریات کی بنیاد پر نازی حکومت 60 لکھ یہودیوں اور لاکھوں دیگر افراد کے قتل عام کی ذمہ دار ہے۔
اہم حقائق
-
1
اگرچہ دوسری جنگ عظیم کے دوران یورپ میں ہولوکاسٹ اور لاکھوں افراد کے قتل عام کی بنیادی ذمہ داری ہٹلر کے نظریات اور اُس کی قیادت پر عائد ہوتی ہے، نازی سلطنت کو متعدد حلقوں کی طرف سے حمایت حاصل تھی اور اُس نے سویلین اور پیشہ ور افراد کی طرف سے غفلت برتنے کا بھی بھرپور فائدہ اُٹھایا۔
-
2
ہٹلر اور اُس کی زندگی کے بارے میں بہت سے خیالی تصورات اور غلط فہمیاں ہیں۔ سب سے عام غلط فہمی مبینہ طور پر یہ ہے کہ اُس کے آباؤاجداد یہودی تھے۔
-
3
نیچے دئے گئے واقعات یورپ کے طالم ترین آمروں میں سے ایک کی زندگی کے چند اہم سنگ میل ہیں۔
20 اپریل، 1889
ایڈولف ہٹلر (1889-1945) آسٹریا کے شمالی قصبے برونو ایم اِن میں پیدا ہوا۔ اُس کا والد ایلوئی ہٹلر ایک ٹیکس کلیکٹر تھا۔ موجودہ تصور کے برعکس اُس کے آباؤاجداد یہودی نہیں تھے۔
1908
ہٹلر ویانا میں آکر آباد ہو گیا۔ ورثے میں ملی خطیر دولت لٹانے کے بعد اگلے ہی برس وہ بے گھر افراد کی پناہ گاہ میں ایک قلاش شخص کی طرح زندگی گزارنے لگا۔ ہٹلر مئی 1913 تک ویانا میں ہی رہا۔
1913
ہٹلر نے مئی میں جرمنی کے شہر میونخ میں سکونت اختیار کر لی۔ اس کے اگلے برس ہٹلر پہلی عالمی جنگ میں لڑنے کی خاطر جرمن فوج میں بھرتی ہو گیا۔
1918
ہٹلر بیلجیم میں یپرس کے نزدیک مسٹرڈ گیس کے ایک حملے میں جزوی طور پر بینائی سے محروم ہو گیا۔ ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے دوران عارضی جنگ بندی کی خبر ہٹلر تک پہنچی۔ پہلی عالمی جنگ کے ہٹلر اور جرمنوں پر گہرے اثرات ہوئے۔ تنازعے اور تقسیم پر مبنی اثرات آنے والی کئی دہائیوں تک برقرار رہے جن کے نتیجے میں دوسری عالمی جنگ اور اس کی آڑ میں کئے جانے والے قتل عام کے حالات پیدا ہوئے۔
12 ستمبر، 1919
ہٹلر جرمن ورکرز پارٹی (DAP) کے ابتدائی اجلاس میں شرکت کرتا ہے۔ یہ وہی پارٹی تھی جو بعد میں ہٹلر کی قیادت میں نازی پارٹی کی شکل اختیار کر گئی۔
ہٹلر جرمن ورکرز پارٹی (DAP) کے ابتدائی اجلاس میں شرکت کرتا ہے۔ یہ وہی پارٹی تھی جو بعد میں ہٹلر کی قیادت میں نازی پارٹی کی شکل اختیار کر گئی۔
8-9 نومبر، 1923
ایڈولف ہٹلر اور نازی پارٹی کی سرکردگی میں ایک اتحادی گروپ بویریا کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش کرتا ہے اور ’’قومی انقلاب‘‘ کا آغاز کرتا ہے۔ یہ نام نہاد ’’بیئر ہال پش‘‘ ناکام ہو جاتا ہے۔ ہٹلر اور دیگر افراد کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
1923-25
ہٹلر کو غداری کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا ہو جاتی ہے۔ البتہ وہ صرف ایک سال قید میں گزارتا ہے۔قید کے دوران وہ اپنی کتاب ’’مائن کیمپف‘‘ یعنی ’’میری جدوجہد‘‘ لکھتا ہے۔یہ مشہور کتاب نازی ازم کے اہم حصوں اور اس کے نسلی نظریات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کتاب کی دو اشاعتیں 1925 اور 1926 میں ہوئیں اور ہٹلر کے اقتدار کے پہلے سال 1933 میں اس کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہوئیں۔
1925
ہٹلر ایس ایس (محافظ دستے) کی تشکیل کرتا ہے۔نازی اقتدار کے دوران ایس ایس نہ صرف پولیس فورس اور حراستی کیمپوں کے نظام کا نگران تھا بلکہ سیکورٹی، رنگ و نسل کی شناخت، آبادکاری، آبادی سے متعلق پالیسی اور انٹیلی جنس کی نگرانی بھی اُس کے ذمے تھی۔
10 اپریل، 1932
ہٹلر جرمنی کی صدارت کے منصب کیلئے بزرگ اُمیدوار جنرل پال وون ہنڈن برگ سے شکست کھا جاتا ہے۔
جنوری 1933
نازی پارٹی اقتدار میں آ جاتی ہے اور ایڈولف ہٹلر چانسلر مقرر ہو جاتا ہے۔
23 مارچ، 1933
تخریب پسندوں کی طرف سے جرمن پالیمنٹ کی عمارت رائش ٹاگ کی آتشزدگی کے بعد جرمن پارلیمنٹ نے ’’قوم کی تباہی اور رائش‘‘ کے قانون کی توثیق کر دی جسے عرف عام میں اینیبلنگ ایکٹ کہا جاتا ہے۔ یہ قانون چانسلر کی حیثیت سے ہٹلر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی قانون کو پارلیمنٹ کی منظورین حاصل کئے بغیر شروع کر کے نافذ کر سکتا ہے۔اس ایکٹ کے ذریعے جرمنی میں حقیقی طور پر ہٹلر کی آمریت قائم ہو گئی۔
30 جون ۔ 2 جولائی، 1934
ہٹلر کے حکم پر نازی لیڈرایس اے کی قیادت کا خاتمہ کر دیتے ہیں اور دیگر سیاسی مخالفین کو قتل کر دیتے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے نازی حکومت اور جرمن فوج کے درمیان ایک معاہدہ طے ہوتا ہے جس کے ذریعے نازی طاقت مستحکم ہو جاتی ہے اور ہٹلر کو جرمی کا فیوہرر یعنی ’’رہنما‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ یوں ہٹلر کو مکمل اختیار اور طاقت حاصل ہو جاتی ہے۔
موسم گرما 1936
ہٹلر برلن اولمپکس 1936 کا افتتاح کرتا ہے۔ یوں جرمنی کو دونوں یعنی موسم سرما اور موسم گرما کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کا نادر موقع میسر آتا ہے۔ نازی جرمنی 1936 کے اولپک کھیلوں کو پروپیگنڈے کے مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے۔ نازی، حکومت کی طرف سے یہودیوں اور روما (خانہ بدوش) افراد کے قتل عام اور جرمنی میں بڑھتی ہوئی فوجی قوت کو چھپاتے ہوئے ایک نئے، مضبوط او ر متحد جرمنی کے تصور کو فروغ دیتے ہیں۔
1938
ہٹلر 29-30 ستمبر، 1938 کو جرمنی کے شہر میونخ میں ایک کانفرنس کے دوران برطانیہ، فرانس اور اٹلی کے رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہے جس میں یہ ممالک جرمنی کی طرف سے امن کی ضمانت پر سوڈی ٹن لینڈ پر جرمن قبضے پر رضامندی ظاہر کر دیتے ہیں۔ اس کے چھ ماہ بعد ہٹلر چیکوسلاویا ریاست پر چڑھائی کر دیتا ہے۔
12 مارچ، 1938
جرمن فوجیں آسٹریا کی طرف مارچ کرتی ہیں۔ جرمن فوجیں دوپہر کے وقت آسٹریہ جرمن سرحد پر واقع ہٹلر کے آبائی شہر برونو آن دا اِن پار کر لیتی ہیں۔ دوسرے روز آسٹریا کے جرمن سلطنت میں ادغام کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ 15 مارچ کو ہٹلر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں داخل ہوتا ہے جہاں د لاکھ افراد اُس کا استقبال کرتے ہیں۔
23 جنوری، 1939
جنوری 1939 میں جرمن پارلیمان میں ایک تقریر کے دوران ہٹلر کہتا ہے کہ ایک اور جنگ یورپ سے یہودیوں کا خاتمہ کر دے گی۔
23 اگست، 1939
جرمن اور سوویت وزرائے خارجہ ربن ٹراپ اور مولوٹوو جرمن۔ سوویت معاہدے پر دستخط کرتے ہیں۔ اس معاہدے کی بنیادی شق دس برس تک عدم جارحیت کا سمجھوتہ تھا جس کے مطابق اس پر دستخط کرنے والا ہر ملک اس مدت کے دوران کسی دوسرے ملک ہر حملہ نہیں کرے گا۔
یکم ستمبر، 1939
نازی جرمنی پولینڈ پر حملہ کرتا ہے اور یوں دوسری عالمی جنگ کا آغاز کرتا ہے۔
موسم خزاں 1939 یا اوائل جنوری 1940
ایڈولف ہٹلر رحمدلانہ موت کے پرگرام پر خفیہ طور پر دستخط کرتا ہے۔ اس پروگرام کے مطابق جرمنی اور اس کے زیر تسلط ملکوں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی معذوری کے مریضوں کو موت دے دی جاتی تھی۔ یہ واحد واقعہ ہے جس میں ہٹلر نے قتل عام کے اجازت نامے پر دستخط کئے۔
1941
1941 میں ایڈولف ہٹلر، ہائنرش ہیملر، رائن ہارڈ ہیڈرچ اور دیگر کلیدی جرمن حکام یورپ کے یہودیوں کی نسل کشی کا فیصلہ کرتے ہیں۔
22 جون، 1941
جرمن فوج ’’آپریشن باربیروسا‘‘ کے تحت سوویت یونین پر حملہ کرتی ہے۔یورپ میں اپنی فتوحات کے برعکس ہٹلر اور دیگر نازی لیڈر سوویت یونین کے خلاف جنگ کو نسلی اور نظریاتی سطح پر دیکھتے تھے۔
11 دسمبر، 1941
پرل ہاربر پر جاپانی حملے کے نتیجے میں نازی جرمنی اور اُس کا حلیف ملک اٹلی امریکہ کے خلاف اعلان جنگ کر دیتے ہیں باوجود اس کے کہ امریکہ نے جنگ کا اعلان صرف سلطنت جاپان کے خلاف کیا تھا۔ اس کے ایک سال کے اندر امریکہ کی زمینی فوج کے دستے شمالی افریقہ میں جرمن فوجوں کے خلاف لڑے۔
9 جون، 1942
ہٹلر ایس ایس کے سیکنڈ اِن کمانڈ رائن ہارڈ ہیڈرچ کی موت کے بعد چیک آبادی کے خلاف تادیبی کارروائیوں کا حکم دیتا ہے۔ لیڈچ اور لیزاکی قصبے مکمل طور پر تباہ کر دئے جاتے ہیں اور ان کے شہریوں کا یا تو قتل عام کیا جاتا ہے یا ھر اُنہیں جلا وطن کر دیا جاتا ہے۔
31 جنوری ۔ 2 فروری، 1943
کئی ماہ تک جاری رہنے والی شدید لڑائی اور بھاری جانی نقصان کے بعد دوسری عالمی جنگ ایک نازک موڑ میں داخل ہوتی ہے اور جرمن فوج کے بقی ماندہ 91,000 فوجی سٹالن گراڈ کے مقام پر ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ یوں ہٹلر کا سوویت یونین کو شکست دینے کا خواب ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے۔
6 جون، 1944
اتحادی فوجیں فرانس کے نارمنڈی ساحلوں پر کامیابی سے اتر جاتی ہیں اور جرمنوں اور ہٹلر کی حکومت کے خلاف ’’دوسرا محاذ‘‘ کھول دیتی ہیں۔
20 جولائی، 1944
ہٹلر فوجی اور سول اہلکاروں کی طرف سے قتل کی کوشش میں بچ جاتا ہے۔ اس کوشش کی ناکامی اور متوقع طور پر حکومت کا تختہ اُلٹنے کے منصوبے کی وجہ سے 7,000 کے لگ بھگ افراد گرفتار کر لئے جاتے ہیں اور 5,000 کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتا ہے۔
30 اپریل، 1945
ہٹلر پیش قدمی کرنے والی سوویت فوجوں کی طرف سے گرفتار ہونے کے بجائے برلن کے ایک بنکر میں خود کشی کر لیتا ہے۔
1945
بین الاقوامی فوجی عدالت (IMT) فیصلہ کرتی ہے کہ ایڈولف ہٹلر، ہائن رچ ہیملر اور جوزف گوئبیلز پر اُن کی عدم موجودگی میں مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ ان تینوں اشخاص نے جنگ ختم ہونے سے پہلے ہی خود کشی کر لی تھی۔ بین الاقوامی فوجی عدالت نے یہ فیصلہ اس لئے کیا کہ مقدمہ چلائے جانے کی صورت میں یہ تاثر ہیدا ہو سکتا تھا کہ یہ تینوں افراد اب بھی زندہ ہیں۔