منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
نازی فزیشن کارل کلوبرگ (بائيں طرف)، جس نے آش وٹز کیمپ کے بلاک نمبر 10 میں موجود قیدیوں پر طبی تجربات کئے۔ پولینڈ، 1941 اور 1944کے درمیان۔
ایک رومانی (خانہ بدوش) جو سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلئے نازی طبی تجربات کا شکار بنا۔ ڈاخو حراستی کیمپ، جرمنی، 1944۔
حراستی کیمپ کے قیدیوں پر طبی تجربات کرنے پر جن نازی ڈاکٹروں پر مقدمہ چلایا گیا، اُن میں سے ایک وکٹر بریک۔ نیورمبرگ، جرمنی، اگست 1947 ۔
ھرٹا اوبرھاؤزر، جو ریونزبروئک حراستی کیمپ میں ایک ڈاکٹر تھا، نیورمبرگ میں ڈٖاکٹروں کے مقدمے کے دوران۔ اوبرھاؤزر کیمپ کے قیدیوں پر طبی تجربات کرنے کا قصور وار پایا گیا اور اسے 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ نیورمبرگ، جرمنی، 20 اگست، 1947 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں ایس ایس کا چیف ڈاکٹر ولادیمار ھوون امریکی فوجی عدالت کے روبرو مقدمے کے دوران۔ ھوون نے قیدیوں پر طبی تجربات کئے تھے۔ نیورمبرگ، جرمنی، 23 جون، 1947 ۔
حراستی کیمپ میں زندہ بچ جانے والی ایک قیدی جیڈویگا زیڈو نیورمبرگ عدالت میں اپنی نشان زدہ ٹانگ دکھا رہی ہیں جبکہ ایک ماہر طبی گواہ ریوین بروک حراستی کیمپ میں اُن پر 22 نومبر 1942 کو کئے گئے طبی تجربات کی نوعیت بتا رہا ہے۔ ان طبی تجربات میں انتہائی مہلک بیکٹیریا کے ٹیکے بھی شامل تھے۔ یہ تجربات مدعا علیہان ھرٹا اوبر ہیوزر اور فریٹز ارنیسٹ فشر نے کئے تھے۔ 20 دسمبر، 1946 ۔
ریون بروئک کیمپ میں طبی تجربات کا شکار ہونے والی ولادسلاوا کیرولیسکا۔ یہ اُن پولش خواتین میں سے ایک تھیں جو ڈاکٹروں کے مقدمے میں استغاثہ کے گواہ کے طور پر پیش ہوئیں۔ نیورمبرگ، جرمنی، 22 دسمبر، 1946 ۔
چار پولش عورتیں ڈاکٹروں کے مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے گواہی دینے کیلئے نیورمبرگ ٹرین اسٹیشن پر پہنچی ہیں۔ بائیں سے دائیں طرف جیڈویگہ ڈزیڈو، ماریہ بروئل۔پلیٹر، ماریہ کسمیرچزوک اور ولاڈسلاوا کیرولیسکا ہیں۔ 15 دسمبر، 1946 ۔
فرائڈرش ھافمین موت کے ریکارڈز کا ایک پلندا اُٹھائے ہوئے ہے۔ وہ 324 کیتھولک پادریوں کے قتل سے متعلق شہادت دے رہا ہے جو ڈاخاؤ حراستی کیمپ میں نازیوں کے طبی تجربات کے دوران ملیریا کا شکار ہو گئے تھے۔ ڈاخاؤ، جرمنی، 22 نومبر، 1945 ۔
نازی فزیشن کارل کلوبرگ، جس نے آشوٹز کیمپ کے بلاک 10 میں قیدیوں پر طبی تجربات کئے۔ جگہ اور تاریخ نا معلوم۔
جرمن فزیشن اور ایس ایس کیپٹن جوزف مینگیلے۔ اسے 1943 میں آشوٹز کا ایس ایس گیریزن فزیشن (اسٹینڈورٹارٹز)بنایا گیا۔ اس حیثیت میں اس کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مشقت کیلئے موذوں افراد اور گیس کے ذریعے ہلاک کئے جانے والوں کا انتخاب کرے۔ مینگیلے نے قیدیوں پر طبی تجربات بھی کئے جن میں خاص طور پر جڑواں افراد شامل تھے۔ جگہ اور تاریخ نامعلوم۔
اقوام متحدہ کے اہلکار حراستی کیمپ میں زندہ بچ جانے والے 11 سالہ بچے کو حفاظتی ٹیکے لگا رہے ہیں جو آشوٹز کیمپ میں طبی تجربات کا شکار ہوا۔ برجن۔بیلسن کے بے دخل افراد کا کیمپ، جرمنی، مئی 1946 ۔
سوویت فوجی ایک ڈبے کا معائنہ کر رہے ہیں جس میں طبی تجربات کیلئے استعمال ہونے والا زہر ہوجود تھا۔ آش وٹز، پولینڈ، 27 جنوری، 1945 کے بعد۔
ریونز بروئیک حراستی کیمپ سے بچ جانے والی ایک قیدی کی متاثرہ ٹانگ سے متعلق ایک جنگی جرائم کی تحقیقاتی تصویر۔ یہ تصویر پولش سیاسی قیدی ہیلینا ہیگئر (رافیلسکا) کی ہے جسے 1942 میں طبی تجربات کیلئے استعمال کیا گیا۔ یہ تصویر نیورمبرگ میں ہونے والے طبی تجربات سے متعلق مقدمے کے دوران ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔ یہ شکل کو بگاڑ دینے والے نشانات طبی عملے کی طرف سے ڈالے گئے کٹاؤ کی وجہ سے تھے۔ اُنہوں نے ان کٹاؤ کے ذریعے جراثیم، مٹی اور شیشے کے ٹکڑے اندر داخل کئے تھے۔
نیواین گمے حراستی کیمپ میں تپ دق سے متعلق طبی تجربے کا شکار ایک سوویت جنگی قیدی۔ جرمنی، 1944 کے اواخر میں۔
نازی طبی تجربے کے ایک شکار کو ڈاخاؤ حراستی کیمپ میں برفانی پانی میں ڈبو دیا گیا۔ ایس ایس ڈاکٹر سگمنڈریشر تجربے کی نگرانی کر رہا ہے۔ جرمنی، 1942 ۔
ایڈورڈ، ایلزبتھ اور ایلگزانڈر ہارنیمین۔ یہ لڑکے نیورمبرگ حراستی کیمپ میں ٹب دق سے متعلق طبی تجربات کا ہدف بنے اور اُنہیں آزادی سے کچھ ہی دیر قبل ہلاک کر دیا گیا۔ ایلزبتھ آشوٹز میں ٹائفس کے باعث ہلاک ہو گئیں۔ نیدرلینڈ، جنگ سے قبل۔
سات سالہ جیکولین مارگنسٹرن، جو بعد میں نیوئنگامے حراستی کیمپ میں تب دق سے متعلق طبی تجربات کا شکار بنی۔ کیمپ کی آزادی سے فوراً پہلے اسے قتل کر دیا گیا۔ پیرس، فرانس، 1940 ۔
سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے سے متعلق ایک نازی طبی تجربے کا شکار ایک رومانی (خانہ بدوش)۔ ڈاخاؤ حراستی کیمپ، جرمنی، 1944 ۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.