آپریشن ٹارچ (الجزائر - مراکش مہم)
آپریشن ٹارچ یعنی الجزائر ۔ مراکش مہم 8 نومبر 1942 کو شروع ہوئی اور 11 نومبر 1942 کو ختم ہو گئی۔
یہ مہم امریکی اور برطانوی فوجوں نے امریکی جنرل ڈوائیٹ ڈی۔ آئزن ھاور کی کمان میں شروع کی۔ تین ٹاسک فورسز مراکش کے بحر اوقیانوس کے ساحل پر کیسا بلانکا کے ساحلوں پر، مغربی الجزائر میں اورین کے قریب اور الجیریہ کے مشرق کی جانب 250 میل سے زائد فاصلے پر پہنچائی گئیں۔
وکی فرینچ فوجوں نے اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ مزاحمت کی تاہم الجیریہ میں فرانسیسی مزاحمتی تنظیم کی طرف سے 8 نومبر کو حکومت کا تختہ اُلٹنے کی وجہ سے اتحادی افواج کے پہنچنے سے قبل ہی فرانس کی 19 ویں کور بے اثر ہو کر رہ گئی۔ آئزن ھاور کے نائب جنرل مارک کلارک نے شمالی افریقہ کیلئے وکی ھائی کمشنر ایڈمرل جان فرانسوا ڈارلن اور شمالی افریقہ میں وکی فرینچ مسلح افواج کے کمانڈر جنرل الفانسے جوئین کو مجبور کر دیا کہ وہ فرانسیسی افواج کو اورین اور مراکش میں 10 - 11 نومبر کو مسلح بغاوت ختم کرنے کا حکم دیں۔ اُن کے تعاون کے جواب میں ڈارلن اُس وقت تک فرانسیسی انتظامیہ کے عارضی سربراہ رہے جب تک کہ شمالی افریقہ میں فرانسیسی افواج اتحادی افواج کے ساتھ مل نہ گئیں۔
اتحادیوں کے وہاں پہنچنے کے رد عمل میں جرمنوں نے فرانس کے غیر مقبوضہ زون پر قبضہ کر لیا۔ علاوہ اذیں جرمن فوجیں تیونس بھی روانہ کر دی گئیں۔ وکی فرینچ نے بحیرہ روم میں واقع اپنے بحری بیڑے کے جرمنوں کے ہاتھوں پکڑے جانے سے بچنے کی خاطر اسے 27 نومبر 1942 کو ٹاؤلون کی بندرگاہوں میں چھپا دیا۔ نومبر کے آخر تک اتحادی فوجیں پیش قدمی کرتے ہوئے تیونس کی شمال مغربی سرحد پار کر گئیں۔