20 جنوری 1942 کو نازی پارٹی اور جرمن حکومت کے 15 اعلی عہدیدار"حتمی حل" پر عملدرآمد کے سلسلے میں غور کرنے اور کارروائیوں کو مربوط بنانے کیلئے برلن کے مضافاتی علاقے وین سی کی ایک عمارت میں اکٹھے ہوئے۔ اِس اجلاس میں رائن ھارڈ ہیڈریخ، ایس ایس کے سربراہ ھائن ریخ ھملر کے اول نائب اور ریخ کے سلامتی سے متعلق صدر دفتر کے سربراہ شریک ہوئے تاکہ جرمن وزارتوں کی بیروکریسی کے کلیدی ارکان کو شامل کیا جائے جن میں خارجہ اور انصاف کی وزارتیں بھی شامل تھیں کیونکہ قتل کے اقدامات پر عمدرآمد کیلئے اُن کے تعاون کی ضرورت تھی۔

"حتمی حل" یورپ کے یہودیوں کی باقائدہ اور محتاط منصوبے کے تحت تباہی کے لئے نازیوں کا کوڈ تھا۔ وین سی کانفرنس میں اس طریقہ کار کا تعین کیا گيا جس کے تحت ہٹلر کے اجتماعی قتل کے ذریعے "یہودی مسئلے" کو حل کرنے کے فیصلے کو مناسب وزارتوں اور افسران تک پہنچانا تھا۔ کانفرنس میں مدعو کئے جانے والے افراد نے اس بارے میں بحث نہيں کی کہ کیا ایسے منصوبے پر عملدرآمد کیا جانا چاہئیے یا نہيں بلکہ انہوں نے ایک ایسے فیصلے پرعملدرآمد کرنے کے بارے میں بات کی جو پہلے سے کیا جا چکا تھا۔

وین سی کانفرنس کے وقت بیشتر شرکت کنندگان کو اس بات کا پہلے سے علم تھا کہ قومی سوشلسٹ حکومت نے یہودیوں کا اجتماعی قتل شروع کردیا تھا۔ اُن میں سے بعض کو آئن سیٹز گروپن (گشتی قاتل یونٹ) کی کارروائیوں کے بارے میں معلوم ہوا جو پہلے ہی سے جرمن مقبوضہ سوویت علاقوں میں ھزاروں لاکھوں یہودیوں کا قتل عام کر رہے تھے۔ دیگر ارکان کو معلوم تھا کہ "یہودیوں کے مسئلے کے مقامی حل" کے تحت سربیا میں یہودیوں کو قتل کیا جا رہا تھا۔ اجلاس میں موجود اہلکاروں میں سے کسی نے بھی ھائڈ ریخ کی طرف سے اعلان کی گئی پالیسی پر اعتراض نہیں کیا۔

ھائڈ ریخ نے باور کرایا کہ بالآخر تقریباً ایک کڑوڑ دس لاکھ یہودیوں کو "حتمی حل" کی بھینٹ چڑھایا جائے گا اور اِس بات کا فیصلہ بیورمبرگ قوانیں کی بنیاد پر کیا جائے گا کہ کون یہودی ہے اور کون نہیں۔ ھائڈ ریخ نے اعلان کیا کہ "یہودیوں کو مناسب نگرانی میں مشرقی علاقوں کی طرف منتقل کیا جائے گا اور اُنہیں مناسب کاموں پر لگا دیا جائے گا ۔۔۔ کام کے اہل یہودیوں میں سے مردوں اور عورتوں کو علیحدہ کیا جائے گا اور انہیں سڑکیں بنانے کے کام کیلئے متعلقہ علاقوں میں لے جایا جائے گا اور ان میں سے بیشتر تو قدرتی وجوہات کی بنا پر موت کی وجہ سے ختم ہی ہوجائيں گے۔ بچنے والوں کے ساتھ موذوں سلوک کیا جائے گا۔ اگرچہ اجلاس کی کارروائی کے دوران انتہائی نرم الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، وین سی کانفرنس کا مقصد بہت واضع تھا یعنی یورپین یہودیوں کے قتل عام کی پالیسی کو مربوط بنانا۔