اس جرمن پروپیگنڈہ نیوزریل میں یروشلم کے سابق مفتی اعظم حاجی امین الحسینی، جو ایک عرب قوم پرست اور ممتاز مسلمان مذہبی رہنما تھے، پہلی بار ہٹلر سے ملاقات کرتے ہیں۔ سلطنت کی چانسلری میں منعقدہ اس ملاقات کے دوران ہٹلر نے ایک عوامی بیان دینے یا ایک خفیہ مگر رسمی معاہدہ طے کرنے کے بارے میں الحسینی کی درخواست ماننے سے انکار کر دیا- اس معاہدے میں جرمنی کو درج ذیل باتوں کا عہد کرنا تھا: 1) عرب زمین پر قبضہ نہ کرنے کا عہد، 2) آزادی کے لیے عرب جدوجہد کو تسلیم کرے گا، اور 3) فلسطین میں مجوزہ یہودی وطن کو "ہٹانے" کی حمایت کرے گا۔ ہٹلر نے تصدیق کی کہ "فلسطین میں ایک یہودی وطن کے خلاف جدوجہد" یہودیوں کے خلاف اُن کی جدوجہد کا حصہ رہے گی۔ ہٹلر نے کہا کہ: وہ "یہودی کمیونسٹ یورپی سلطنت کی مکمل تباہی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں" گے؛ اور جب جرمن افواج عرب دنیا کے بالکل قریب پہنچ جائیں گی تو جرمنی عرب دنیا کیلئے ایک یقین دہانی جاری کرے گا کہ "آزادی کا لمحہ اب اُن کی مُٹھی میں ہے۔" اس کے بعد الحسینی کی ذمہ داری ہو گی کہ "وہ عرب کارروائی سرانجام دینے کی تیاری کریں جو اُنہوں نے خفیہ طور پر تیار کی ہے"۔ فیوہرر یعنی جرمن رہنما نے کہا کہ جرمنی عربوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور جرمن مقصد صرف "اس وقت برطانوی اقتدار کے تحفظ کے ماتحت رہنے والے یہودیوں کا مکمل خاتمہ ہو گا۔"
جرمن رہنما نے یروشلم کے مفتی اعظم سے ملاقات کی جو عرب قوم پرستی کے سب سے زیادہ بااثر افراد میں سے ایک تھے۔ مفتی اعظم بیک وقت فلسطین میں عربوں کے مذہبی رہنما اور ان کے سب سے بڑے منصف اعلیٰ اور مالیاتی منتظم تھے۔ اُن کی قوم پرستی کی وجہ سے انگریزوں نے انہیں بری طرح پریشان کیا اور اُن کے سر کی قیمت 25,000 پاؤنڈ لگا دی۔ اُن کا مہم جوئی سے پر سفر اُنہیں اٹلی سے جرمنی لے آیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.