یورپ کے بیشتر لوگوں کے خوف یا بے حسی کے باوجود ایک بہادر اقلیت نے نازیوں کے مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی مدد کرنے کی خاطر اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ بچاؤ کے اقدامات کی کئی جہتیں تھیں۔ 1943 کے موسم خزاں میں ڈنمارک کی مزاحمتی تحریک نے ڈنمارک کے تقریباً تمام یہودیوں کو حفاظت کی غرض سے بحری جہازوں کے ذریعے غیر جانبدار ملک سویڈن پہنچا دیا۔ دوسرے ملکوں میں گرجا گھروں، یتیم خانوں اور کئی خاندانوں نے یہودیوں کو چھپایا یا پہلے سے چھپے ہوئے یہودیوں کی مدد کی۔ سویڈن کے سفارتکار راؤل والنبرگ اور دوسرے افراد نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہودیوں کی جانیں بچائیں۔ تاہم اس طرح کے شعوری اور جرات آمیز اقدامات سے تباہی کیلئے ہدف بننے والوں کی بہت قلیل تعداد کو ہی بچایا جا سکا۔
آئٹم دیکھیںجرمن مقبوضہ یورپ کے تمامتر علاقوں میں جرمنوں نے یہودیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر کے اُنہیں مقبوضہ پولینڈ میں قائم قتل کے مراکز میں جلاوطن کرنا شروع کر دیا۔ کچھ یہودی چھپ جانے کے باعث یا جرمنی کے زیر کنٹرول یورپ سے فرار ہو کر بچ جانے میں کامیاب ہو گئے۔ مقبوضہ یورپ سے فرار کے کچھ راستے مخالف ریاستوں (مثلاً سوویت یونین)، غیر جانبدار ریاستوں (مثلاً سوٹزرلینڈ، اسپین، سویڈن اور ترکی) اور اُن ریاستوں کی جانب بھی لے جاتے تھے جو جرمن حلیف تھیں (مثلاً جرمنی کے قبضے میں آنے سے پہلے اٹلی اور ہنگری)۔ سوویت یونین پر جرمن حملے کے بعد دس لاکھ سے زائد سوویت یہودی پیش قدمی کرتے ہوئے جرمنوں سے بچ کر مشرق کی جانب فرار ہو گئے۔ مزید ھزاروں یہودی بلغاریہ اور رومانیہ میں بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے روانہ ہو کر بحفاظت فلسطین پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
آئٹم دیکھیںبوڈاپیسٹ میں سویڈن کے سفارت خانہ میں تعینات سویڈش سفارتکار راؤل والین برگ نے ہالوکاسٹ کے دوران بچاؤ کی وسیع تر اور کامیاب کوششوں میں سے ایک میں اہم کردار ادا کیا۔ اُنہوں نے امریکن وار ریفیوجی بورڈ (ڈبلیو آر بی) اور ورلڈ جیوئش کانگریس کے ساتھ ملکر ہنگری کے اُن ھزاروں یہودیوں کو آش وٹز برکیناؤ قتل کے مرکز میں جلاوطنی سے بچانے کیلئے کام کیا۔ دیگر غیر جانبدار ممالک کے سفارتکاروں نے بھی بچاؤ کی ان کوششوں میں حصہ لیا۔ سوٹزرلینڈ کے ایک سفارتکار کارل لوٹز نے امیگریشن کے کاغذات جاری کرتے ہوئے 50 ھزار یہودیوں کو سوٹزرلینڈ میں تحفظ فراہم کیا۔ اطالوی بزنس مین گیورگیو پرلاسکا نے خود کو ہسپانوی سفارتکار ظاہر کرتے ہوئے یہودیوں کو جعلی ہسپانوی ویزے جاری کئے۔ آزادی کے وقت بچاؤ کی ان کوششون کے باعث ایک لاکھ سے زائد یہودی بوڈاپیسٹ میں موجود تھے۔
آئٹم دیکھیںجرمنی نے ڈنمارک پر 1940 میں قبضہ کیا۔ جب جرمنی نے اگست 1943 میں ڈنمارک سے یہودیوں کو جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا تو ڈینش لوگوں نے فوری طور پر ایک بچاؤ کی کارروائی شروع کی اور یہودیوں کو ساحل تک پہنچنے میں مدد دی جہاں سے ماہی گیروں نے انہیں غیرجانبدار سویڈن تک پہنچایا۔ اس بچاؤ کی مہم کو وسیع تر کر کے اُس میں ڈینش مزاحمتی تحریک، پولیس اور حکومت کو بھی شامل کر لیا گیا۔ تین ہفتوں سے کچھ ذائد عرصے میں ڈنمارک کے لوگوں نے سات ھزار سے زائد یہودیوں اور اُن کے 700 کے لگ بھگ غیر یہودی رشتہ داروں کو کشتیوں کے ذریعے سویڈن پہنچا دیا جس نے ڈنمارک کے یہودیوں کو قبول کر لیا۔ جرمنوں نے ڈنمارک میں تقریباً 500 یہودیوں کو پکڑ لیا اور اُنہیں بوہیمیا میں قائم تھیریسئن شٹٹ یہودی بستی میں جلاوطن کر دیا۔ ڈنمارک نے ان افراد کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کیا۔ غالباً ڈنمارک میں مظاہروں کی شدت کے باعث ان یہودیوں کو پولینڈ میں قائم قتل کے مراکز میں بھجوائے جانے سے بچا لیا۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.