بین رومانیہ میں ٹرانسلوانیہ کے کارپیتھئن پہاڑوں میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جب وہ ایک نوزائیدہ بچے تھے تو اُن کا خاندان نکل مکانی کر کے امریکہ آ کر آباد ہو گیا۔بین نے ھارورڈ یونیورسٹی میں کریمینل لاء کی تعلیم حاصل کی۔ وہ 1943 میں ھارورڈ یونیورسٹی کے لاء اسکول سے فارغ التحصیل ہوئے۔وہ امریکی طیارہ شکن بٹالین سے منسلک ہو گئے جو مغربی یورپ پر اتحادیوں کے حملے کی تیاری کے سلسلے میں تربیت کے مراحل سے گزر رہی تھی۔ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر بین کی تبدیلی امریکی فوج کے جنگی جرائم کے تحقیقاتی شعبے میں کر دی گئی۔ اُن کو نازی جنگی مجرموں کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے اور اُنہیں گرفتار کرنے کی ذمہ داری شونپی گئی۔ بالآخر وہ بعد میں شروع ہونے والے نیورمبرگ مقدمات میں آئنسیٹزگروپن کیس میں امریکہ کے چیف پراسیکیوٹر مقرر ہو گئے۔
مجھے یاد ہے کہ میں نے سائن اوپر آویزاں کر دیا تھا: ہیڈ کوارٹر، تھرڈ یونائٹڈ اسٹیٹس آرمی، وار کرائمز ٹرائلز، ڈاخاؤ۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم یہ مقدمات ڈاخاؤ میں ہی چلائیں گے۔ تاہم ڈاخاؤ سیونتھ آرمی نے آزاد کرایا تھا تھرڈ آرمی نے نہیں۔ لیکن ہم اس پر قابض تھے، جنرل پیٹن وہاں تھے اور یہی وہ مقام تھا جہاں ہمیں مقدمات چلانے تھے۔ لہذا ہم نے وہ فوجی افسر لئے جنہیں جج ایڈووکیٹ سیکشن کے ساتھ متعین کیا گیا تھا، اس لئے نہیں کہ وہ وکیل تھے بلکہ اس لئے کہ وہ خود مختار تھے اور ہمیں عملے کی ضرورت تھی اور اُن کے پاس اور کوئی نہیں تھا۔ اُنہیں عدالتیں قائم کرنی تھیں۔ یہ دراصل فوجی عدالتیں تھیں جنہیں اُس کے ساتھ منسلک نہیں کرنا چاہئیے جو بعد میں نیورمبرگ میں قائم ہونے والی بین الاقوامی عدالت میں ہوا جو ایک بین الاقوامی عدالت تھی۔ یہ فوجی انداز کی عدالتیں تھیں جن کا وجود ایک لمبے عرصے سے جنگ کے قوانین کے تحت موجود تھا۔ ان میں فوجی عملے کو متعین کیا گیا جو کورٹ مارشل سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کورٹ مارشل کی کارروائی ہوتی تھی۔ اس میں تین افسر ہوتے تھے، ایک کرنل، ایک میجر اور ایک کیپٹن۔ سب سے اونچے درجے کا افسر عدالت کا سربراہ ہوتا تھا۔ استغاثہ کے وکلاء کا انتخاب جج ایڈووکیٹ گروپ کرتا تھا۔ یہ افراد وکیل ہو سکتے تھے اور نہیں بھی۔ بعض اوقات یہ واقعی وکیل ہوتے تھے اور بعض اوقات نہیں۔ یہ ایک لیفٹننٹ ہوتا تھا جو فلاں اور فلاں شخص کا دفاع کرنے یا پراسیکیوٹ کرنے پر معمور کیا جاتا تھا۔ یہ ایک فوجی تھا جو سرکاری چھٹی کے بغیر ڈیوٹی سے غائب ہوتا۔ پھر وہاں میری، نووٹز اور کسی دوسرے ساتھی کی تیار کردہ اچھی رپورٹیں ہوتیں۔ سلوٹنک ایک اور وکیل تھا جو ہمارے ساتھ شامل ہوا اور ہمارا ایک اور ساتھی تھا جس کا نام بریگز تھا۔ وہ بھی وکیل تھا۔ وہ باسٹن تک گئے۔ یہ تمام اینلسٹڈ افراد تھے اور اُنہوں نے تمام کام انجام دئے۔ اُن کے پاس یہ تمام رپورٹیں ہوتیں اور ان رپورٹوں کی بنیاد پر وہ، ہم فرد جرم تیار کرتے۔ میں فرد جرم تیار کرتا۔ اور فرد جرم میں کہا گیا ہوتا کہ ایس ایس میجر پر فلاں وقت کے دوران فلاں حراستی کیمپ میں اتنے قیدیوں کے قتل عام کی فرد جرم عائد کی جاتی ہے جب وہ کماندار تھا۔ اور ثبوت ہیں: سگنل کور کی طرف سے حاصل کردہ تصاویر، زندہ بچ جانے والے افراد کے بیانات، میرا اپنا حلف نامہ یا کوئی دوسرے حلف نامے، اُس وقت وہاں موجود گواہ، عام طور پر میرے اپنے نہیں، میں اس بات کی تصدیق کرتا کہ یہ حلف نامے جائز انداز میں حاصل کئے گئے ہیں۔ اور ان کی بنیاد پر مدعا علیہ سے پوچھا جاتا، "آپ کیا مؤقف اختیار کریں گے؟"۔ اور وہ کہتے، "ہم جرم کی صحت سے انکار کرتے ہیں۔" "ٹھیک ہے، آئیے پھر مقدمے کی کارروائی شروع کرتے ہیں۔"
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.