ھنے کا خاندان ایک فوٹوگرافک اسٹوڈیو کا مالک تھا۔ اکتوبر 1940 میں اُسے اور اُس کے خاندان کے دیگر افراد کو جنوبی فرانس کے گرس کیمپ میں جلا وطن کر دیا گیا۔ ستمبر 1941 میں چلڈرنز ایڈ سوسائیٹی (او ایس ای) نے ھنے کو بچایا اور اسے لی چیمبون۔سر۔لگنون میں ایک یتیم خانے میں چھپائے رکھا۔ اُس کی والدہ آشوٹز میں ختم ہو گئیں۔ ھنے نے 1943 میں جعلی سفری کاغذات حاصل کئے اور سرحد عبور کر کے سوٹزرلینڈ چلی گئی۔ اُس نے 1945 میں جنیوا میں شادی کر لی اور 1946 میں اُس کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ 1948 میں وہ امریکہ پہنچ گئی۔
کرسٹل ناخٹ، میں اُس روز صبح اسکول گئی، ظاہر ہے یہ ایک یہودی اسکول تھا، اور ایسے لگ رہا تھا جیسے کچھ خراب ہے۔ لیکن میں یہ نہیں جانتی تھی کہ کیا خراب ہے۔ اور جب میں اسکول پہنچی اور میں نے اس بات کا اظہار کیا تو میں ایک عمارت کے سامنے آگ بجھانے والے انجن دیکھے۔ اس عمارت کے عقب میں آرتھاڈوکس سناگاگ تھا۔ مجھے کہا گیا، "تم نہیں جانتیں کہ کیا ہو رہا ہے؟" میں نے کہا، "نہیں، میں نہیں جانتی۔" اُس نے کہا۔۔۔ اس نے مجھے بتایا ہے، "میرے والد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔اس کے والد کو گرفتار کر لیا گیا تھا،" اور یہ ایک بہت سنگین صورت حال تھی۔ خواتین اساتذہ کے سوا دیگر اساتذہ اسکول نہیں آئے تھے۔ اُنہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اور اُنہوں نے ہمیں گھر بھیج دیا۔ میرے خیال میں تقریباً دو گھنٹے بعد۔ اور جب میں گھر پہنچی تو ہمارے شو روم کی تمام کھڑکیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ میری والدہ باہر گلی میں کرچیاں صاف کر رہی تھیں۔ وہاں کی آبادی پر طعنے کسے گئے اور اُنہیں حراساں کیا گیا یعنی وہ لوگ جنہیں مقامی آبادی گردانا گیا۔ ہمارے اسٹور کے ساتھ ایک اور اسٹور تھا جہاں اورینٹل قالینوں کا کاروبار ہوتا تھا۔ اُس سٹور کے شوکیس کی کھڑکی ٹوٹی ہوئی تھی۔ قالینوں پر سیاہی پھینک دی گئی تھی۔ یہ ناممکن تھا۔ ہمارے اپارٹمنٹ اور اسٹور کو اُس وقت تباہ نہ کرنے کی واحد وجہ یہ تھی کہ وہاں گرفتار کرنے کیلئے کوئی مرد موجود نہیں تھے۔ یوں ہمارا اپارٹمنٹ اور اوپر کی منزل پر ہمارا کاروبار محفوظ رہا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.