30 جنوری 1933 کو، جرمنی کے صدر پال وان ہنڈنبرگ نے ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کیا۔ ہٹلر نازی پارٹی کا لیڈر تھا۔ نازی پارٹی کا پورا نام نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی تھا۔ اس کے اراکین کو اکثر نازی کہا جاتا تھا۔ نازی بنیادی طور پر سام دشمن، کمیونسٹ مخالف، اور جمہوریت مخالف بنیاد پرست دائیں بازو سے تعلق رکھتے تھے۔

ہٹلر کے اقتدار سنبھالنے کے متعلق بعض غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ:

  • ہٹلر نے بغاوت کے ذریعے اقتدار حاصل نہیں کیا تھا؛
  • اور ہٹلر اقتدار میں براہ راست منتخب ہو کر نہیں آیا تھا۔  

ہٹلر اور نازی پارٹی جرمنی کے قانونی سیاسی عوامل کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے۔

ہٹلر کو 1933 میں چانسلر مقرر کیا گیا تھا کیونکہ، اس وقت، جرمنی میں نازی پارٹی مقبول تھی۔ تاہم، نازی پارٹی ہمیشہ اتنی مقبول نہیں رہی۔ در حقیقت، جب 1920 کی دہائی کے اوائل میں نازی تحریک پہلی بار شروع ہوئی، تو یہ چھوٹی، غیر مؤثر، اور معمولی سی تحریک تھی۔

1920 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی کیسا تھا؟

1920 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی میں سماجی، معاشی، اور سیاسی افراتفری کا دور تھا۔ یہ افراتفری پہلی جنگ عظیم (1914-1918) کا براہ راست نتیجہ تھی۔ جرمنی جنگ ہار گیا تھا۔ نتیجتاً، جرمن سلطنت کا شیرازہ بکھر گیا تھا۔ نئی جمہوری رپبلک  نے اس کی جگہ لے لی۔ اس نئی جرمن حکومت کو وایمار جمہوریہ کہا جاتا تھا۔  جون 1919 میں، وائمار جمہوریہ کے جرمن قائدین کو ورسائی معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس معاہدہ کے ذریعے جرمنی کو پہلی جنگ عظیم شروع کرنے پر سزا دی گئی۔

1920 کی دہائی کے اوائل میں، وائمار جمہوریہ (1918-1933) کو سیاسی اور معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ کے وقت کی تباہی کے نتیجے میں معاشی بحران پیدا ہو گیا تھا۔ جرمنی کے جنگی قرضوں کے باعث افراط زر کی صورتحال پیدا ہو گئی اور کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہو گئی۔

ایسی سیاسی تحریکیں بھی تھیں جنہوں نے نئی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ وہ سیاسی افق پر انتہائی بائیں سے انتہائی دائیں تک پھیلی ہوئی تھیں۔

ان کے اراکین جرمنی میں پہلی جنگ عظیم کے بعد عدم اطمینان پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔ لیکن وہ بھی مزید عدم اطمینان، اور بعض اوقات تشدد، کو فروغ دے رہے اور بیج بو رہے تھے۔ ایک گروپ جو بطور خاص خطرے کی گھنٹی کا باعث بنا وہ جرمن کمیونسٹ پارٹی تھی۔ کسی حد تک کم نمایاں نیا سیاسی گروپ نازی پارٹی کا تھا۔ 

1920 کی دہائی میں نازی پارٹی کیسی تھی؟

نازی پارٹی 1920 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی میں سرگرم کئی بنیاد پرست نئی سیاسی تحریکوں میں سے ایک تھی۔ نازی پارٹی میونخ شہر میں قائم تھی۔ لیکن نومبر 1923 میں تحریک نے پورے جرمنی میں شہرت حاصل کر لی۔ اس ماہ، ایڈولف ہٹلر کی زیر قیادت — نازیوں ۔۔  نے پر تشدد طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ ناکام بغاوت بیئر ہال پوش کے طور پر مشہور ہوئی۔

پرتشدد طریقے سے حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکامی کے بعد ہٹلر اور نازیوں  نے حکمت عملی تبدیل کی۔ 1920 کی دہائی کے وسط سے شروع کرتے ہوئے، انہوں نے اپنی کوششیں انتخابات جیتنے پر مرکوز کر دیں۔ لیکن نازی پارٹی فوری طور پر ووٹروں کو متوجہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ 1928 میں، نازی پارٹی نے جرمنی کی پارلیمنٹ کے انتخابات میں 3 فیصد سے کم قومی ووٹ حاصل کئے۔

تاہم، 1930 کے آغاز سے، نازی پارٹی نے مزید ووٹ حاصل کرنے شروع کر دیے۔ ان کی کامیابی بڑی حد تک جرمنی میں معاشی اور سیاسی بحران کا نتیجہ تھی۔

1930 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی کی معاشی اور سیاسی صورتحال کیسی تھی؟

1930 کی دہائی کے اوائل میں، جرمنی معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار تھا۔

1929 کے موسم خزاں سے، عظیم کساد بازاری کہلائے جانے والے عالمی معاشی بحران کا آغاز ہوا۔ لاکھوں جرمن اپنی ملازمتوں سے محروم ہو گئے۔ 1930 کی دہائی کے اوائل میں بیروزگاری، بھوک، افلاس، اور بے گھر ہونا جرمنی میں سنگین مسائل بن گئے۔

جرمن حکومت عظیم کساد بازاری کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہو گئی۔ جرمنی سیاسی طور پر تقسیم ہو گیا۔ اس سے جرمن پارلیمنٹ میں اختلاف رائے کی وجہ سے نئے قوانین کی منظوری تقریباً ناممکن ہو گئی۔ بہت سے جرمن اپنے قائدین کی حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کھو چکے تھے۔

نازی پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی جیسے بنیاد پرست سیاسی گروپ زیادہ نمایاں ہو گئے۔ انہوں نے معاشی اور سیاسی انتشار کا فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے سیاسی تعطل سے تنگ آنے والے جرمنوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے پروپیگنڈے کا استعمال کیا۔ 

1930 کی دہائی کے اوائل میں ایڈولف ہٹلر اور نازی پارٹی نے کس طرح ووٹروں کو متوجہ کیا؟

ستمبر 1930 میں جرمنی میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے۔ اس وقت عظیم کساد بازاری کے عرصے کا تقریباً ایک سال گزرا تھا۔ نازیوں نے 18 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ اس سے کچھ جرمنوں کو دھچکا لگا، خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے نازیوں کو انتہا پسند، رائے عامہ سے الگ سوچ رکھنے والی سیاسی تحریک کے طور پر تسلیم کیا تھا۔

مضبوط جرمنی بنانے کا وعدہ کر کے ایڈولف ہٹلر اور نازیوں نے لوگوں کا دل جیت لیا۔ نازیوں نے وعدہ کیا کہ وہ

  • معیشت کو ٹھیک کریں گے اور لوگوں کو واپس کام پر لگائیں گے؛
  • جرمنی کی عظیم یورپی، اور یہاں تک کہ عالمی طاقت کی حیثیت واپس دلائیں گے؛
  • پہلی جنگ عظیم میں جرمنی جن علاقوں سے محروم ہو گیا تھا وہ دوبارہ حاصل کریں گے؛
  • ایک مضبوط بااختیار جرمن حکومت بنائیں گے؛
  • اور تمام جرمنوں کو نسلی اور قومیتی خطوط پر متحد کریں گے۔

نازیوں نے لوگوں کی امیدوں، خوف، اور تعصبات کے ساتھ کھیل کھیلا۔ انہوں نے بے گناہوں کو مورد الزام بھی ٹھہرایا۔ انہوں نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ جرمنی کے مسائل کے ذمہ دار یہودی اور کمیونسٹ ہیں۔ یہ دعویٰ نازیوں کے سام دشمن اور نسل پرستانہ نظریئے کا حصہ تھا۔

1933 میں ایڈولف ہٹلر  نے کیسے اقتدار سنبھالا؟

1930 کی دہائی کے اوائل میں نازیوں نے ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جولائی 1932 کے پارلیمانی انتخابات میں، نازیوں نے 37 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ یہ کسی بھی دوسری پارٹی کو ملنے والے ووٹوں سے زیادہ تھے۔ نومبر 1932 میں، نازیوں کا مجموعی ووٹوں میں حصہ 33 فیصد پر آ گیا۔ تاہم، یہ اب بھی کسی بھی دوسری پارٹی کو ملنے والے ووٹوں سے زیادہ تھے۔

نازی پارٹی کی انتخابی کامیابیوں کے باعث ان کے بغیر جرمن حکومت بنانا مشکل ہو گیا۔ ہٹلر اور نازیوں نے دوسری سیاسی پارٹیوں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا۔ ہٹلر  نے چانسلر مقرر کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ جرمن صدر پاؤل وان ہنڈنبرگ نے ابتدا میں اس مطالبہ پر مزاحمت کی۔ تاہم، انہوں نے ہار مان لی اور 30 جنوری 1933 کو ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کیا۔

ایک سیاسی مفاہمت کے نتیجے میں ہنڈنبرگ نے ہٹلر کو اس عہدے پر تعینات کیا۔ بعض قدامت پسند سیاست دانوں نے صدر ہنڈنبرگ کو تقرری کرنے پر آمادہ کیا۔ وہ اپنے ذاتی مقاصد کے لیے نازی پارٹی کی مقبولیت کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان کو یہ غلط فہمی تھی کہ وہ ہٹلر کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

جنوری 1933 میں، ہٹلر فوراً آمر نہیں بن گیا۔ جب وہ چانسلر بنا، جرمنی کا جمہوری آئین تب بھی نافذ العمل تھا۔ تاہم، جمہوری سیاسی نظام میں ردو بدل کر کے ہٹلر نے جرمنی کی کایا پلٹ دی۔ جرمن جمہوریت کو تباہ کرنے اور آمریت قائم کرنے کے لئے ہٹلر اور نازی قائدین  نے موجود قوانین کا استعمال کیا۔

اگست 1934 میں، صدر ہنڈنبرگ وفات پا گئے۔ ہٹلر  نے خود کو جرمنی کا Führer (لیڈر) قرار دے دیا۔ یوں ہٹلر جرمنی کا آمر  بن گیا۔

ہٹلر نے اقتدار حاصل کر لیا

اہم تاریخیں:

28 جون، 1919
ورسائی کا معاہدہ
نومبر 1918 میں جرمنی کو پہلی جنگ عظیم میں شکست ہو تی ہے۔ اہل جرمن ششدر اور خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ، بشمول ایڈولف ہٹلر، یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ شکست حقیقی ہے۔ وہ یہودیوں اور کمیونسٹوں پر جرمنی کی شکست کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں۔

یہ صدمہ جون 1919 میں شدت اختیار کر گیا، جب جرمنی کو ورسائی کے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔ معاہدہ کے باعث جرمنی کو جنگ کی ذمہ داری قبول کرنا پڑی۔ بہت سے جرمنوں کو لگتا تھا کہ معاہدے کی شرائط بہت سخت ہیں۔ جرمنی کو جنگ کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے لیے بھاری ادائیگیاں (جنگ کی تلافی) کرنا پڑی۔ نیز، معاہدے کے مطابق، جرمنی کی فوج 100,000 سپاہیوں تک محدود کر دی گئی۔ آخرکار، جرمنی اپنے ہمسایوں کو علاقے منتقل کرنے پر مجبور ہو گیا۔ نازی پارٹی نے ورسائی کے معاہدے کے خاتمے کو اپنے سیاسی پلیٹ فارم پر کلیدی حیثیت دی۔ بہت سے جرمنوں  نے اس نازی وعدے کا خیر مقدم کیا۔

نومبر 89، 1923
بیئر ہال پوش
1920 کی دہائی کے اوائل میں، نازی پارٹی ایک چھوٹا انتہاپسند گروپ تھا۔ وہ جرمنی میں طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کی امید رکھتے تھے۔ 8–9 نومبر 1923 کو، ایڈولف ہٹلر اور نازی پارٹی نے ریاست بویریا کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ انہوں نے میونخ شہر کے بیئر ہال سے آغاز کیا۔ منصوبہ ساز برلن پر چڑھائی کرنے کی توقع کرتے تھے۔ لیکن وہ بری طرح ناکام ہو گئے۔ میونخ کی پولیس نے ایک درجن سے زائد ہٹلر کے حامیوں کو ہلاک کر دیا۔ ہٹلر اور دیگر افراد کو گرفتار کر لیا گیا، ان پر مقدمہ چلایا گیا، اور انہیں غداری کے الزام میں سزا دی گئی۔ اس بغاوت کی کوشش کو بیئر ہال پوش کہا جاتا ہے۔

 بیئر ہال پوش کی ناکامی کے باعث نازی قائدین اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر آمادہ ہوئے۔ طاقت کا استعمال کرنے کی بجائے، نازیوں نے انتخابات جیتنے پر توجہ مرکوز کی۔

24 اور 29 اکتوبر، 1929
نیو یارک میں سٹاک مارکیٹ میں مندی
نیویارک میں اسٹاک مارکیٹ میں مندیاں اور عالمی معاشی بحران کو ہوا ملی۔ یہ بحران عظیم کساد بازاری کہلاتا ہے۔ 1920 کی دہائی کے آخر تک، امریکی اور جرمن معیشتیں آپس میں جڑی ہوئی تھیں۔ یہ اقتصادی رابطہ پہلی جنگ عظیم کے معاوضوں کی ادائیگیوں سے متعلق مالی مذاکرات کا براہ راست نتیجہ ہے۔ لہذا، اسٹاک مارکیٹ کی مندی نے راتوں رات جرمنی کو متاثر کیا۔ جرمنی میں، جون 1932 تک تقریباً 60 لاکھ لوگ بے روز گار ہو گئے۔ ان معاشی حالات میں، نازی وعدے ووٹروں کے لئے زیادہ پرکشش بن گئے۔