جرمن مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی ایک بھاری اکثریت نے کئی وجوہات کی بنا پر چھپنے کا راستہ نہیں اپنایا۔ چھپنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گھر والوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جایا جائے۔ یوں اس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں فوری اور سخت سزا کیلئے چھوڑ دیا جائے یا پھر پناہ دینے والا کوئی فرد تلاش کیا جائے۔ بلاشبہ کئی یہودیوں نے اپنی یہ امید برقرار رکھی کہ موت کا خطرہ گزر جائے گا یا پھر وہ اتحادی افواج کی فتح تک زندہ بچنے میں کامیاب ہو پائیں گے۔

بدقسمتی سے غیریہودی آبادی اتنی شدت سے یہودیوں کی جان نہيں بچانا چاہتی تھی جتنی شدت سے نازی یہودیوں کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ ان ممالک میں بھی جہاں لوگوں کے دلوں ميں غاصب جرمنوں کے لئے نفرت بھری ہوئی تھی، نازیوں سے نفرت کے نتیجے یہودیوں کی مدد کا جذبہ پیدا نہ ہو سکا۔ نازیوں نے لوگوں کی نظر میں یہودیوں کو اچھوت یا مجرم یا پھر"بالشیوک" ایجنٹ بنا دیا تھا جو یورپی معاشرے کو تباہ و برباد کرنا چاہتے تھے۔ نازیوں نے یہودیوں کی مدد کرنے والے افراد کی مزید حوصلہ شکنی کی خاطر یہودیوں کی مدد کرتے ہوئے پکڑے جانے والوں کو کڑی سے کڑی سزاؤں کی دھمکیاں دیں۔