ہولوکاسٹ سے انکار اور ہولوکاسٹ کے نامکمل حقائق بیان کرنا یا اُنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنا سام دشمنی کی ایک شکل ہے۔

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس واقعے کے ثبوت کو نظر انداز کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ ایک من گھڑت کہانی ہے جو اتحادیوں، سوویت کمیونسٹوں اور یہودیوں نے خود اپنے مفاد کی خاطر گھڑ لی ہے۔ انکار کرنے والوں کی "منطق" یہ ہے کہ 1945 میں اتحادیوں کو جرمنی پر قبضہ کرنے کے لئے اور نازیوں کی حمایت کرنے والوں پر "سخت" تشدد کے جواز کے طور پر "ہولوکاسٹ کی من گھڑت کہانی" کی ضرورت تھی۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے اس بات کا بھی دعوٰی کرتے ہيں کہ یہودیوں کو جرمنی سے معاوضہ حاصل کرنے کے لئے اور اسرائیلی ریاست قائم کرنے کے لئے "ہولوکاسٹ کی من گھڑت کہانی" کی ضرورت تھی۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد دعوی کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ کا استعمال دوسری جنگ عظیم کے فاتحین، یہودی اور اسرائیل کی ایک وسیع و عریض سازش ہے جس کے ذریعے یہاں اپنے مقاصد حاصل کرسکیں۔

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والوں کا دعوٰی ہے کہ اگر انہوں نے ہولوکاسٹ سے تعلق رکھنے والی ایک حقیقت کو جھوٹا ثابت کردیا، تو وہ پورے واقعے کو ہی جھوٹا ثابت کرسکیں گے۔ وہ اس تاریخی واقعے کی حقیقت کو نظر انداز کر کے ایسے دلائل پیش کرتے ہيں جو ان کے مطابق مجموعی طور پر ہولوکاسٹ کی حقیقت کی نفی کرتے ہيں۔

]ہولوکاسٹ سے شواہد - تصویریں

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے بعض افراد یہ بھی کہتے ہیں کہ کیونکہ ہولوکاسٹ کا خاکہ پیش کرنے والی ایک انفرادی دستاویز موجود نہيں ہے، اور نہ ہی ہٹلر نے کسی دستاویز پر دستخط کر کے ہولوکاسٹ کا حکم دیا تھا، لہذا ہولوکاسٹ ایک مفروضہ ہے۔ اس بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے، وہ نیورمبرگ میں پیش ہونے والے تمام ثبوتوں کو رد کرتے ہيں۔ وہ نازیوں کی نسل کشی کے ارادوں کو اور ساتھ ہی تباہی کے عمل کے ثبوت فراہم کرنے والے ہزاروں نوٹس، احکامات، میمو اور دوسرے ریکارڈوں کو جھوٹا قرار دیتے ہيں۔جب وہ دستاویزات کی جعل سازی کو ثابت نہيں کر پاتے، وہ یہ کہتے ہيں کہ دستاویزات کی زبان کی جان بوجھ کر غلط ترجمانی کی جارہی ہے۔نیز، ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے کچھ افراد اس بات پر بھی قائم ہیں کہ اتحادیوں نے تشدد کے ذریعے لوگوں کو قتل و غارت میں کردار ادا کرنے کے بارے میں جھوٹی گواہی پیش کرنے پر مجبور کیا، اور یہ کہ یہودیوں کے خلاف نازیوں کے جرائم کی گواہی دینے والے افراد اپنے ذاتی مفادات کے خاطر جھوٹ بول رہے ہيں۔

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے کچھ افراد یہ کہتے ہيں کہ اپنی جان سے ہاتھ دھونے والے "چند" یہودی قدرتی وجوہات کی بنا پر مارے گئے، یا انہيں نازی ریاست نے اپنے جرائم کی سزا کے طور پر مارا تھا۔ وہ کہتے ہيں کہ یہودیوں اور اتحادیوں نے جنگ میں مارے جانے والے یہودیوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا تھا۔ ہولوکاسٹ کے تاریخ دانوں نے حقیقی طور پر دستیاب تاریخی ذرائع اور آبادی کے اعداد و شمار کے طریقہ کار کے ذریعے ہولوکاسٹ میں مارے جانے والے یہودیوں کی تعداد 5.1 اور 6 ملین کے درمیان بتائی ہے۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس قابل قبول رینج کے درمیان اموات کی صحیح تعداد کے بارے میں غیریقینی پن کو اس بات کا ثبوت سمجھتے ہيں کہ ہولوکاسٹ کی تمام تاریخ ایک من گھڑت کہانی ہے، اور دوسری جنگ عظیم کے درمیان یہودی اموات کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گيا ہے۔

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے کچھ افراد کہتے ہيں کہ نازیوں نے یہودیوں کو مارنے کے لئے گیس چیمبروں کا استعمال نہيں کیا تھا۔ وہ قتل و غارت کے مراکز کی حقیقت سے انکار کرتے ہيں۔ انکار کرنے والوں نے اپنی توجہ آشوٹز پر مرکوز کر کے یہ سمجھ لیا ہے کہ اگر انہوں نے اس بات کو غلط ثابت کر دیا کہ آشوٹز میں یہودیوں کو مارنے کے لئے گیس چیمبر کا استعمال کیا گيا تھا، تو ہولوکاسٹ کی تمام تاریخ غلط ثابت ہو جائے گی۔

ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اکثر عوام کو اپنے نظریات کی نوعیت کے بارے میں دھوکے مبتلا کرنے کی خاطر دانشوروں کے انداز کی نقالی رتے ہیں۔ وہ عام طور پر ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے دوسرے افراد کی اشاعتوں کو اپنے کاموں میں ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہيں، اور اس مقصد کیلئے کنونشن منعقد کرتے ہيں۔

انٹرنیٹ پر ہولوکاسٹ سے انکار خاص طور پر غلط معلومات پھیلانے میں آسانی اور تیزی کی وجہ سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں، جہاں آئين کی پہلی ترمیم کے تحت آزادی اظہار کی ضمانت دی جاتی ہے، ہولوکاسٹ سے انکار کرنا یا نازی نظریات کے فروغ اور سام دشمنی کے بارے میں اظہار خیال قانون کے خلاف نہيں ہے۔ جرمنی اور فرانس جیسے یورپی ممالک میں ہولوکاسٹ سے انکار کو جرم قرار دے دیا گيا ہے اور وہاں نازی اور نیو نازی اشاعتوں کی ممانعت ہے۔ انٹرنیٹ اب ہولوکاسٹ سے انکار کا اہم ترین ذریعہ ہے اور ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والی تنظیموں کیلئے لوگوں کو بھرتی کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔