نازی حکومت کے اعلی گارڈ ایس ایس "فائنل حل" کے اہم عناصر تھے جو یورپی یہودیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ تھا۔ ایس ایس کے سربراہ ہینرک ہملراور اس کے ماتحت ہارڈ ہیڈرچ, کرٹ ڈیلوئج اور دوسروں نے ایڈولف ہٹلر کے تحت ایس ایس اور پولیس ریاست کو قا‏ئم کیا اور قیادت کے نظریاتی ایجنڈے کی کوششوں کی سربراہی کی۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے ایس ایس نے وسیع پیمانے پر بے شمار افراد کو قتل کیا۔ ایس ایس اور پولیس کمانڈروں نے مقبوضہ سوویت یونین کے قتل کے مراکز میں آ۴آئن سیٹسگروپن (موبائل قتل کی ٹیموں) کو یہودی مردوں ، عورتوں اور بچوں کے بے رحمانہ اور منظم قتل کے حکم جاری کر دئے۔ مقبوضہ پولینڈ میں ایس ایس نے مراکز قتل قائم کئے جنہيں گیس چیمبرز سے آراستہ کیا گيا تاکہ اسمبلی لائن اجتماعی قتل و غارت کو آسان بنایا جاسکے۔

تاہم اکیلے کام کرنے والے ایس ایس کے لئے ایسا وسیع پیمانے پر قتل کرنا مکمن نہ تھا۔ "فائنل حل" پر عملدرآمد کے لئے فوجی بیوروکریسی اور مقبوضہ علاقوں میں جرمن شہری حکام کے تعاون اور شرکت کی ضرورت تھی۔ اجتماعی جلاوطنی کے آپریشن کیلئے ریخ سلامتی کے مرکزی دفتر سے ایڈولف آئخمین، البرٹ گینزن موئلر، جرمن اسٹیٹ ریلوے اور جرمن دفتر خارجہ کے جویخم وون ربٹروپ کے تعاون کی ضرورت تھی۔ ویہرماخٹ (جرمن مسلح افواج) نے آئن سیٹسگروپن کو ٹرانسپورٹ اور سامان فراہم کیا اور یہودیوں اور سوویت سویلین افراد کو وسیع پیمانے کے قتل کیا جن میں خاص طور پر سوویت جنگی قیدی بھی شامل تھے۔ جرمنی کے مرکزی بینک رائخزبینک، والتھر فنک کی سربراہی میں چوری ہونے والی کرنسی اور سونے کے ذخیرے کے طور پر کام کر کے ایس ایس کے قتل کی کارروائیوں کے لئے پیسہ فراہم کرتا تھا۔ جرمن ڈاکٹروں اور دوسرے صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد نے نازیوں کے "رحیمانہ قتل " پروگرام پر عملدرآمد کے دوران ہزاروں کی تعداد میں ذہنی اور جسمانی معذور لوگوں کو قتل کیا۔ ڈاکٹر غیر اخلاقی اور ظالمانہ طبی تجربات کرتے تھے جن کے تحت قتل کے مراکز میں "انتخابات" کے ذریعے یہ تعین کیا جاتا تھا کہ کونسے قیدیوں کو زندہ رہنا چاہیے اور کنہیں مرنا چاہیے. آئی جی فاربین اور کروپ جیسی نجی جرمن صنعتی تنظیموں نے غلاموں سے مزدوری کروائی۔ آئی جی فاربین کی ایک ذیلی کمپنی نے گیس چیمبروں میں قتل کرنے کے لئے استعمال ہونے والی زائکلون بی گيس فراہم کی۔