ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ: بچانے کی کوششیں
دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ فیصلہ کن اقداماختیار کرنے میں ناکام رہا، خاص طور پر ہولوکاسٹ کا نشانہ بننے والے افراد کے حوالے سے۔ امریکی حکام نے اپنی بے عملی کا یہ جواز پیش کیا کہ جرمنی پر جنگی فتح ہی قتل و غارت کو روکنے کا بہترین امکان ہے۔
1942 میں "حتمی حل" کی خبریں عام ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے عوامی دباؤ کے بعد امریکی اور برطانوی نمائندوں نے 19 اپریل 1943 کو برمودہ میں ایک ملاقات میں جنگی پناہ گزینوں کے مسائل کے حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت کی۔ کسی بھی حکومت نے ریسکیو پروگراموں کی ابتدا نہيں کی اور نہ ہی اس کانفرنس سے کوئی قابل قدر تجاویز برامد ہو سکیں۔ 28 جولائی 1943 کو پولش انڈرگراؤنڈ کے پیغام رساں جین کارسکی نے صدر روزویلٹ کو وارسا کی یہودی بستی اور ازبیکا کی عارضی یہودی بستی کے متعلق یہودی سربراہان سے موصول ہونے والی اجتماعی قتل کی رپورٹوں کے متعلق مطلع کیا۔
ملک کے اندر بڑھتے ہوئے مقبول دباوْ میں اور خود اپنی کیبینٹ کے دباوْ کی وجہ سے جس میں خاص طور پر خزانہ کے سیکٹری ہینری مارگین تھاوْ اور اُن کا ماتحت عملہ شامل تھا، روزویلٹ نے 22 جنوری 1944 کو ایک انتظامی ھکمنامہ جاری کیا۔ اس کے تحت صدر کے زیراختیار جنگی پناہ گزینوں کا بورڈ قائم کیا گيا اور اس کے لئے رقم صدر کے ہنگامی فنڈ سے فراہم کی گئی۔ اس کا مقصد "دشمن کے ظلم کی وجہ سے موت کے خطرے کے شکار افراد کو بچانے" اور "جنگ کی کامیاب کارروائی کے مطابق امداد کی فراہمی" کے لئے امریکی پالیسی کے دائرہ کار میں تمام ممکنہ اقدام کرنے تھے۔ روزویلٹ نے اسٹیٹ، بیت المال اور جنگ کے ڈپارٹمنٹ کو "بورڈ کے تیار کردہ منصوبہ جات، پروگرام اور تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ساتھ بورڈ کو معلومات اور مدد فراہم کرنے" کی ہدایات دے دیں۔
1944 میں موسم گرما کے دوران، WRB نے خطرے کے شکار پناہ گزینوں کو بچانے کی کارروائی کو آسان بنانے کے لئے نیو یارک کے شہر آسویگو میں فورٹ آنٹاریو ریفیوجی سنٹر قائم کیا۔ یہاں سابقہ یوگوسلاویا سے اٹلی پہنچنے میں کامیاب ہونے والے 983 پناہ گزین پناہ لے رہے تھے۔ اگست میں یہ پناہ گزین، جس میں 918 یہودی بھی شامل تھے، اس سنٹر میں پہنچ گئے۔ WRB کی سب سے بڑی کامیابی 1944 کے موسم گرما اور خزاں میں جرمنی کے مقبوضہ ہنگری میں غیرجانبدارانہ سفارتی نائبین کے ذریعے اس کا کام تھا۔ WRB سے حاصل ہونے والی رقم کی وجہ سے سویڈش سفیر راؤل والنبرگ، سویس سفیر چارلز لٹز اور دیگر کئی افراد کو بوڈاپیسٹ کے دسیوں ہزاروں یہودیوں کو جلاوطنی سے بچانے کی کوششوں میں مدد ملی۔
1944 میں جنگی پناہ گزینوں کے بورڈ کے قیام سے قبل امریکی حکام نے پناہ گزینوں کو بچانے یا انہيں پناہ فراہم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہيں کئے۔ WRB کے قیام تک ہولوکاسٹ میں قتل ہونے والے یہودیوں میں سے 80 فیصد کو مارا جا چکا تھا۔