کارل مشرقی آسٹریہ کے گاؤں ویمپرزڈورف میں رہنے والے رومن کیتھولک خانہ بدوش والدین کے ہاں پیدا ہونے والے چھ بچوں میں سے چوتھے تھے۔ سٹوجکا خاندان کا تعلق خانہ بدوشوں کے ایک قبیلے سے تھا جسے لووارا روما کہا جاتا تھا جو جگہ جگہ پھر کر گھوڑے بیچتے تھے اور یوں اپنی گزر بسر کرتے تھے۔ وہ ایک سفری فیملی ویگن میں رہتے تھے اور سردیاں آسٹریہ کے دارالحکومت ویانا میں گزارتے تھے۔ کارل کے آباواجداد 200 برس سے آسٹریہ میں رہتے چلے آ رہے تھے۔
1933-39 : میں آزادی، سفر اور محنت کرنے کی عادت کے ساتھ بڑا ہوا۔ مارچ 1938 میں ہماری ویگن سردیوں کیلئے ویانا کیمپ گراؤنڈ میں کھڑی تھی جب میری ساتویں سالگرہ سے فوری قبل جرمنی نے آسٹریہ پر قبضہ کر لیا۔ جرمنوں نے حکم دیا کہ ہم وہیں رہیں۔ میرے والدین نے ویگن کو لکڑی کے ایک گھر میں تبدیل کر دیا۔ لیکن میں اپنے گرد مستقل دیواروں کی عادی نہیں تھی۔ میرے والد اور میری سب سے بڑی بہن نے ایک فیکٹری میں کام کرنا شروع کر دیا اور میں نے گریڈ اسکول کا آغاز کیا۔
1940-44 : 1943 تک میرے خاندان کو جلاوطن کر کے برکیناؤ نازی کیمپ بھجوا دیا گیا۔ یہاں ھزاروں خانہ بدوش تھے۔ اب ہمیں خار دار تاروں کے اندر محدود کر دیا گیا۔ اگست 1944 تک محض 2000 خانہ بدوشوں کو زندہ رہنے دیا گیا۔ ہم میں سے 918 کو گاڑیوں کے ذریعے جبری مشقت کیلئے بوخن والڈ روانہ کر دیا گیا۔ وہاں جرمنوں نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے 200 افراد کام کرنے کے اہل نہیں ہیں اور یوں ہمیں برکیناؤ واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ میں بھی اُن میں سے ایک تھا۔ اُن کا خیال تھا کہ میری عمر بہت کم ہے اور یوں میں کام نہیں کر سکتا تھا۔ لیکن میرے بھائی اور چچا نے اصرار کیا کہ میری عمر 14 برس ہے اور قد چھوٹا ہے۔ میں وہاں رکنے میں کامیاب ہو گیا۔ باقی لوگوں کو گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی خاطر روانہ کر دیا گیا۔
کارل کو بعد میں فلوسن برگ حراستی کیمپ میں جلا وطن کر دیا۔ اُنہیں 24 اپریل 1945 کو امریکی فوجیوں نے روئیٹز جرمنی کے قریب رہا کرا لیا۔ جنگ کے بعد وہ واپس ویانا چلے آئے۔
آئٹم دیکھیںسیکنڈری اسکول کے بعد فرانز نے ڈوزلڈورف اکادمی برائے فنون لطیفہ میں پینٹنگ سیکھی۔ بعد میں اُنہوں آرٹ کی تعلیم کا رُخ کیا۔ اُنہوں نے روایتی پینٹنگ سے بغاوت کرتے ہوئے اوانٹ۔گارڈے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کے بعد اُنہوں نے ہائی اسکول کے طلباء کو آرٹ پڑھایا۔ فرانز کے نزدیک فسطایت کی طرف رجحان خوفناک ہے۔ اسی طرح بڑھتی ہوئی سام دشمنی بھی خوفناک ہے۔ لیکن نصف یہودی ہوتے ہوئے اُنہیں اپنے تحفظ کے بارے میں کوئی پریشانی محسوس نہیں ہوئی۔
1933-39 : فرانز کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا۔ پانچ ماہ بعد فرانز کو گرفتار کر لیا گیا۔ نازی قانون کے تحت اُنہیں "میشلنج" یعنی ملی جلی نسل قرار دیا گیا اور اُن پر پینٹنگ، نمائش اور تدریس کی پابندی عائد کر دی گئی۔ اُن کی بیوی پر بھی تدریس کی پابندی لگا دی گئی کیونکہ وہ ایک "غیر آرین شخص سے شادی کر چکی تھیں۔" ایک عجائب گھر کے ڈائریکٹر نے فرانز کو خفیہ طور پر ملازمت دی لیکن گسٹاپو کو اس کا علم ہو گیا۔ فرانز پر گولی چلائی گئی۔ نازیوں نے جنگ شروع ہونے کے بعد اُنہیں ایک فیکٹری میں مشقت پر مامور کر دیا۔
1940-44 : فرانز اور اُن کی بیوی نازیوں کے خلاف خفیہ تنظیم کی حمایت کرنے لگے۔ لیکن پھر اُن کی بیوی کو برلن جا کر ایک فوجی ہسپتال میں کام کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ 1943 میں اتحادیوں کی بمباری سے مونجو کا گھر تباہ ہو گیا جس میں فرانز کا تقریبا تمام آرٹ کا کام بھی تباہ ہو گیا۔ اُس کے بعد اُن کی والدہ کو، جو یہودی سے کیتھولک بن گئی تھیں، تھیریسئن شٹٹ گھیٹو میں جلا وطن کر دیا گیا۔ بمباری جاری رہی۔ جب نازیوں نے "میشلنج" افراد کو جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا تو فرانز روپوش ہو گئے۔ اُنہیں 1944 کے موسم خزاں میں تلاش کر لیا گیا اور "تعلیمی کام کے کیمپ" میں کام پر لگا دیا گیا اور بعد میں اُنہیں بوخن والڈ حراستی کیمپ جلا وطن کر دیا گیا۔
فرانز 28 فروری 1945 کو بوخن والڈ کی طبی تجربات کی بیرکوں میں انتقال کر گئے۔ بیوی کے نام اُن کے کیمپ سے اسمگل شدہ آخری پیغام میں اُنہوں نے لکھا تھا، "میں بوخن والڈ میں ہوں۔ بہترین خواہشات کے ساتھ۔ فرانز۔"
آئٹم دیکھیںمشیگن کی وین اسٹیٹ یونیورسٹی میں طبی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہیرلڈ نے 1942 میں فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ وہ 107 ویں ایویکویشن ہسپتال سے منسلک ہو گئے۔ یونٹ نے ناردرن آئرلینڈ کے شہر بیلفاسٹ میں تربیت مکمل کی اور پھر جون 1944 میں نارمنڈی کے حملے کے دوران اس نے یو ایس فرسٹ آرمی کا ساتھ دیا۔ ہیرلڈ دسمبر میں جارج ایس پیٹن کے ماتحت یو ایس تھرڈ آرمی سے منسلک ہو گئے۔ اپریل 1945 میں جب ایس ایس گارڈ بوخن والڈ کیمپ سے فرار ہو گئے تو اس کے کچھ ہی دیر بعد وہ کیمپ میں پہنچے۔
آئٹم دیکھیںبین رومانیہ میں ٹرانسلوانیہ کے کارپیتھین یہاڑوں میں واقع ایک چھوٹے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جب وہ ایک نوزائیدہ بچے تھے تو اُن کا خاندان نقل مکانی کر کے امریکہ چلا آیا۔ بین نے ھارورڈ یونیورسٹی میں کریمنل لاء کی تعلیم حاصل کی۔ وہ 1943 میں ھارورڈ کے لاء اسکول سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اُنہوں نے طیارہ شکن توپخانے کی بٹالین میں شمولیت اختیار کر لی جو مغربی یورپ میں اتحادیوں کے حملے کی تیاری کر رہی تھی۔ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر بین کو امریکی فوج کی جرائم سے متعلق تحقیقات کی برانچ میں منتقل کر دیا گیا۔ اُن پر الزام عائد کیا گیا کہ اُنہوں نے نازی جنگی مجرموں کے خلاف شہادتیں جمع کیں اور اُنہیں گرفتار کیا۔ بالآخر وہ ذیلی نیورمبرگ مقدمات میں آئن سیٹزگروپن کیس میں امریکی پراسیکیوٹر بن گئے۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.