فرانز مونجو
پیدا ہوا: 30 جنوری، 1903
کولون, جرمنی
سیکنڈری اسکول کے بعد فرانز نے ڈوزلڈورف اکادمی برائے فنون لطیفہ میں پینٹنگ سیکھی۔ بعد میں اُنہوں آرٹ کی تعلیم کا رُخ کیا۔ اُنہوں نے روایتی پینٹنگ سے بغاوت کرتے ہوئے اوانٹ۔گارڈے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کے بعد اُنہوں نے ہائی اسکول کے طلباء کو آرٹ پڑھایا۔ فرانز کے نزدیک فسطایت کی طرف رجحان خوفناک ہے۔ اسی طرح بڑھتی ہوئی سام دشمنی بھی خوفناک ہے۔ لیکن نصف یہودی ہوتے ہوئے اُنہیں اپنے تحفظ کے بارے میں کوئی پریشانی محسوس نہیں ہوئی۔
1933-39 : فرانز کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا۔ پانچ ماہ بعد فرانز کو گرفتار کر لیا گیا۔ نازی قانون کے تحت اُنہیں "میشلنج" یعنی ملی جلی نسل قرار دیا گیا اور اُن پر پینٹنگ، نمائش اور تدریس کی پابندی عائد کر دی گئی۔ اُن کی بیوی پر بھی تدریس کی پابندی لگا دی گئی کیونکہ وہ ایک "غیر آرین شخص سے شادی کر چکی تھیں۔" ایک عجائب گھر کے ڈائریکٹر نے فرانز کو خفیہ طور پر ملازمت دی لیکن گسٹاپو کو اس کا علم ہو گیا۔ فرانز پر گولی چلائی گئی۔ نازیوں نے جنگ شروع ہونے کے بعد اُنہیں ایک فیکٹری میں مشقت پر مامور کر دیا۔
1940-44 : فرانز اور اُن کی بیوی نازیوں کے خلاف خفیہ تنظیم کی حمایت کرنے لگے۔ لیکن پھر اُن کی بیوی کو برلن جا کر ایک فوجی ہسپتال میں کام کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ 1943 میں اتحادیوں کی بمباری سے مونجو کا گھر تباہ ہو گیا جس میں فرانز کا تقریبا تمام آرٹ کا کام بھی تباہ ہو گیا۔ اُس کے بعد اُن کی والدہ کو، جو یہودی سے کیتھولک بن گئی تھیں، تھیریسئن شٹٹ گھیٹو میں جلا وطن کر دیا گیا۔ بمباری جاری رہی۔ جب نازیوں نے "میشلنج" افراد کو جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا تو فرانز روپوش ہو گئے۔ اُنہیں 1944 کے موسم خزاں میں تلاش کر لیا گیا اور "تعلیمی کام کے کیمپ" میں کام پر لگا دیا گیا اور بعد میں اُنہیں بوخن والڈ حراستی کیمپ جلا وطن کر دیا گیا۔
فرانز 28 فروری 1945 کو بوخن والڈ کی طبی تجربات کی بیرکوں میں انتقال کر گئے۔ بیوی کے نام اُن کے کیمپ سے اسمگل شدہ آخری پیغام میں اُنہوں نے لکھا تھا، "میں بوخن والڈ میں ہوں۔ بہترین خواہشات کے ساتھ۔ فرانز۔"