کارل سٹوجکا
پیدا ہوا: 20 اپریل، 1931
ویمپرزڈورف
کارل مشرقی آسٹریہ کے گاؤں ویمپرزڈورف میں رہنے والے رومن کیتھولک خانہ بدوش والدین کے ہاں پیدا ہونے والے چھ بچوں میں سے چوتھے تھے۔ سٹوجکا خاندان کا تعلق خانہ بدوشوں کے ایک قبیلے سے تھا جسے لووارا روما کہا جاتا تھا جو جگہ جگہ پھر کر گھوڑے بیچتے تھے اور یوں اپنی گزر بسر کرتے تھے۔ وہ ایک سفری فیملی ویگن میں رہتے تھے اور سردیاں آسٹریہ کے دارالحکومت ویانا میں گزارتے تھے۔ کارل کے آباواجداد 200 برس سے آسٹریہ میں رہتے چلے آ رہے تھے۔
1933-39 : میں آزادی، سفر اور محنت کرنے کی عادت کے ساتھ بڑا ہوا۔ مارچ 1938 میں ہماری ویگن سردیوں کیلئے ویانا کیمپ گراؤنڈ میں کھڑی تھی جب میری ساتویں سالگرہ سے فوری قبل جرمنی نے آسٹریہ پر قبضہ کر لیا۔ جرمنوں نے حکم دیا کہ ہم وہیں رہیں۔ میرے والدین نے ویگن کو لکڑی کے ایک گھر میں تبدیل کر دیا۔ لیکن میں اپنے گرد مستقل دیواروں کی عادی نہیں تھی۔ میرے والد اور میری سب سے بڑی بہن نے ایک فیکٹری میں کام کرنا شروع کر دیا اور میں نے گریڈ اسکول کا آغاز کیا۔
1940-44 : 1943 تک میرے خاندان کو جلاوطن کر کے برکیناؤ نازی کیمپ بھجوا دیا گیا۔ یہاں ھزاروں خانہ بدوش تھے۔ اب ہمیں خار دار تاروں کے اندر محدود کر دیا گیا۔ اگست 1944 تک محض 2000 خانہ بدوشوں کو زندہ رہنے دیا گیا۔ ہم میں سے 918 کو گاڑیوں کے ذریعے جبری مشقت کیلئے بوخن والڈ روانہ کر دیا گیا۔ وہاں جرمنوں نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے 200 افراد کام کرنے کے اہل نہیں ہیں اور یوں ہمیں برکیناؤ واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ میں بھی اُن میں سے ایک تھا۔ اُن کا خیال تھا کہ میری عمر بہت کم ہے اور یوں میں کام نہیں کر سکتا تھا۔ لیکن میرے بھائی اور چچا نے اصرار کیا کہ میری عمر 14 برس ہے اور قد چھوٹا ہے۔ میں وہاں رکنے میں کامیاب ہو گیا۔ باقی لوگوں کو گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی خاطر روانہ کر دیا گیا۔
کارل کو بعد میں فلوسن برگ حراستی کیمپ میں جلا وطن کر دیا۔ اُنہیں 24 اپریل 1945 کو امریکی فوجیوں نے روئیٹز جرمنی کے قریب رہا کرا لیا۔ جنگ کے بعد وہ واپس ویانا چلے آئے۔