1942 کے موسم بہار میں جرمن ایس ایس اور پولیس حکام نے سیلاب زدہ اور بہت کم آبادی کے علاقے میں سوبیبور قتل مرکز قائم کیا۔ یہ علاقہ آجکل کے پولینڈ کا مشرقی سرحدی علاقہ ہے۔ مجموعی طور پر اس کیمپ کا رقبہ 1312 فٹ ضرب 1969 فٹ تھا۔ اس علاقے کے اردگرد درختوں کی ایک باڑ لگائی گئی تھی جس کے باعث یہ مقام باہر سے نظر نہیں آتا تھا۔ تمام کیمپ کے ارد گرد 50 فٹ چوڑے رقبے پر بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں۔ سوبیبور کے انتظامی اہلکاروں میں ایس ایس اور پولیس کے علاوہ 90 سے 120 افراد پر مشتمل گارڈ تھی جس میں سابق سوویت جنگی قیدی اور یوکرانین اور پولش شہری شامل تھے۔

کیمپ کے حکام نے گیس سے ہلاک کرنے کی باقائدہ کارروائیوں کا آغاز مئی 1942 میں کیا۔ 40 سے 60 بوگیوں پر مشتمل ٹرینیں سوبیبور ریلوے اسٹیشن پر پہنچتیں۔ایک وقت میں بیس بوگیاں استقبالیہ مقام میں داخل ہوتیں جہاں گارڈ یہودی قیدیوں کو پلیٹ فارم پر آنے اور اپنی قیمتی اشیاء اُن کے حوالے کرنے کا حکم دیتے۔ پھر جرمن قیدیوں کو بیرکوں میں جانے کا حکم دیتے، اُنہیں برہنہ ہونے پر مجبور کرتے اور پھر اُنہیں ایک ٹیوب نما تنگ راستے سے گزرنے کا کہتے جہاں سے وہ براہ راست گیس چیمبروں میں پہنچ جاتے۔ ان چیمبروں کو دھوکے سے غسل خانوں کا نام دیا جاتا۔ جب گیس چیمبروں کے دروازے مقفل کر دئے جاتے، ساتھ والے کمرے میں موجود گارڈ انجن چلا دیتے جو چیمبروں کو کاربن مونو آکسائیڈ سے بھر دیتا اور یوں اندر موجود تمام افراد کی موت واقع ہو جاتی۔

ایسے افراد کے گروپ جنہیں جبری مشقت کیلئے منتخب کرتے ہوئے زندہ رکھا جاتا، چیمبروں سے لاشوں کو نکالتے اور اُنہیں اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کا کام کرتے۔ کیمپ کے اہلکار وقتاً فوقتاً ان افراد کو بھی قتل کر دیتے اور پھر نئے آنے والے قیدی اُن کی جگہ لے لیتے۔ 1942 کے موسم خزاں میں سوبیبور کے اہلکاروں نے ان یہودی جبری مزدوروں کو استعمال کرتے ہوئے اجتماعی قبروں کو جلا ڈالا اور پھر لاشوں کو کھلے میدان میں تندوروں میں جلایا جانے لگا۔ یہ تندور ریل کی پٹڑی سے بنے ہوتے تھے۔ جرمن ہڈیوں کو پیس کر سفوف کی شکل دینے کیلئے بھی مشینوں کا استعمال کرتے تھے۔ ان اقدامات کا مقصد قتل عام کے تمام ثبوتوں کو مٹانا تھا۔

14 اکتوبر 1943 کو کیمپ میں تقریباً 600 قیدی رہ گئے۔ ان قیدیوں نے بغاوت شروع کر دی اور وہ کیمپ کے تقریباً ایک درجن اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ 300 کے لگ بھگ قیدی کیمپ سے بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے جن میں سے 100 کے قریب کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس بغاوت کے بعد جرمنوں نے اس قتل مرکز کو ختم کر دیا اور باقی بچ جانے والے بیشتر قیدیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جرمنوں اور اُن کے حلیفوں نے مجموعی طور پر سوبیبور میں 167,000 افراد کو قتل کیا۔