دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے (1939 اور 1942 کے درمیان) زیادہ تر مشرقی یورپ میں اور (1944 میں) ہنگری میں بھی بہت سی یہودی بستیاں قائم کیں۔ یہ یہودی بستیاں شہر کے بند علاقے تھے جس میں جرمنوں نے یہودی آبادیوں کو انتہائی نا مساعد حالات میں رہنے پر مجبور کر دیا۔ جرمنوں نے ان یہودی بستیوں کے قیام کو عارضی اقدامات خیال کیا تاکہ یہودیوں کو علیحدہ رکھا جائے، ان پر کنٹرول رکھا جائے اور اُنہیں باقی آبادی سے الگ تھلگ کر دیا جائے۔ 1942 کے آغاز میں جب یہودیوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، جرمنوں نے منظم طریقے سے یہودی بستیوں کو تباہ کر کے یہودیوں کو قتل کے مراکز میں جلاوطن کرنا شروع کر دیا جہاں اُنہیں قتل کر دیا جاتا۔
آئٹم دیکھیںجرمنی نے مغربی پولینڈ پر سن 1939 میں قبضہ کیا۔ اس علاقے کا اکثر حصہ جرمن مملکت سے ملحق کر دیا گيا۔ جرمن فوجوں نے جون 1941 تک مشرقی پولینڈ پر قبضہ نہیں کیا تھا۔ جنوب مرکزی پولینڈ میں جرمنی نے جنرل گورنمنٹ (عام حکومت) قائم کی، جہاں اکثر ابتدائي یہودی بستیاں قائم کی گئیں۔ یہ یہودی بستیاں شہر کے اندر بند ڈسٹرکٹ تھے جہاں جرمنوں نے یہودیوں کو انتہائی تکلیف دہ حالت میں رہنے پر مجبور کیا تھا۔ ان گھیٹو یعنی یہودی بستیوں نے یہودیوں کو نہ صرف شہر کی تمامتر برادری سے الگ تھلگ کر دیا تھا بلکہ اُنہیں قریبی موجود دیگر یہودی برادریوں سے بھی الگ کر دیا تھا۔ وارسا گھیٹو 12 اکتوبر 1940 کو قائم کی گئی تھی جو رقبے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی یہودی بستی تھی۔ اس میں ساڑھے تین لاکھ یہودی تھے جو شہر کی یہودی آبادی کا تقریباً 30 فیصد شہر کے کل رقبے کے 2.4 فیصد میں محدود کر دئے گئے تھے۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.