ھینی کوونو لیتھوانیا میں ایک متول خاندان میں پیدا ہوئیں۔ اُنہوں نے اور اُن کے بھائی نے ایک نجی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ جون 1940 میں سوویت یونین نے لتھوانیا پر قبضہ کر لیا لیکن کوئی زیادہ تبدیلی کا احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ جون 1941 میں جرمنوں نے حملہ کر دیا۔ جرمنوں نے اگست 1941 میں کوونو میں ایک یہودی بستی کی ناکہ بندی کر دی۔ ھینی اور اُن کا خاندان یہودی بستی میں منتقل ہونے پر مجبور ہو گیا۔ ھینی نے نومبر 1943 میں یہودی بستی ہی میں شادی کر لی۔ اُن کا جہیز ایک پونڈ چینی تھا۔ یہودیوں کی کئی بار ہونے والی پکڑ دھکڑ سے ھینی بچتی رہیں۔ اُن کے والدین اور دوستوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ ھینی کو بھی 1944 میں شٹٹ ھوف کے حراستی کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ اُس وقت جرمنوں نے کوونو کی یہودی بستی کو ختم کر دیا تھا۔ ھینی کو جبری مزدوری کے ایک کیمپ میں رکھا گیا۔ 1945 میں جب سوویت فوجیوں نے ھینی کو آزاد کرایا تو اُن کی ملاقات اپنے شوہر سے ہو گئی اور پھر وہ امریکہ چلی آئیں۔
آئٹم دیکھیںجب جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا اور آسٹروویک پر قبضہ کر لیا تو اُس وقت روتھ چار سال کی تھیں۔ اُن کے خاندان کو ایک یہودی بستی میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ اگرچہ اُن کے والد کو یہودی بستی سے باہر کام کرنے کی اجازت مل گئی تاہم جرمنوں نے اُن کے فوٹوگرافی کے کاروبار پر قبضہ کر لیا۔ یہودی بستی کے بند ہونے سے پہلے روتھ کے والدین نے اُن کی بہن کو چھپنے کیلئے ایک خفیہ جگہ بھیج دیا اور وہ خود بستی سے باہر ایک مزدور کیمپ میں کام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ روتھ خود بھی ایک قریبی جنگل میں یا کیمپ کے اندر ہی کہیں چھپ گئیں۔ جب کیمپ کو بند کیا گیا تو روتھ کے والدین کو الگ الگ کردیا گیا۔ روتھ کو متعدد حراستی کیمپوں میں بھیجا گیا اور بالآخر اُنہیں آشوٹز کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ جنگ کے بعد روتھ کراکو کے ایک یتیم خانہ میں رہیں اور پھر وہ اپنی والدہ سے دوبارہ جا ملیں۔
آئٹم دیکھیں1939 میں سلاوک فسطائیوں نے ٹوپول کینی قصبے پر قبضہ کرلیا جہاں میسو رہتے تھے۔ میسو کو سلاوک کے تحت چلنے والے نوواکی کیمپ میں جلاوطن کردیا گیا۔ بعد میں اُنہیں آش وٹز کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ آش وٹز میں اُن پر 65,316 نمبر کنداں کر دیا گیا۔ اِس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی تھی کہ 65,315 قیدیوں کے نمبر اُن سے پہلے آ چکے تھے۔ اُنہیں بونا ورکس میں جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا اور پھر برکیناؤ "کاناڈا" ڈی ٹیچمنٹ پر کام پر لگا دیا گیا جہاں وہ آنے والی ریل گاڑیوں سے سامان نکالنے کا کام کرتے تھے۔ 1944 کے آخر میں قیدیوں کو جرمنی کے کیمپوں میں منتقل کردیا گیا۔ میسو لینڈزبرگ سے موت کے ایک مارچ کے دوران بچ کر بھاگنے میں کامیاب ہو گئے اور پھر امریکی فوجیوں نے اُنہیں آزاد کرا لیا۔
آئٹم دیکھیںمورس ایک بہت ہی مذہبی یہودی گھرانے میں پلے بڑھے اور وہ صیہونی اسپورٹس لیگ کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ جب جرمنی نے ستمبر 1939 میں پولینڈ پر حملہ کیا تو مورس کا قصبہ بری طرح تباہ و برباد ہوگیا۔ مورس کا خاندان یہودی بستی میں رہنے پر مجبور ہو گیا اور مورس کو جبری مشقت پر لگا دیا گیا۔ پرذیڈ بورز سے کوئی تیس میل دور قصبے کونسکئے میں کچھ عرصہ قید کاٹنے کے بعد مورس کو آش وٹز کیمپ پھجوا دیا گیا۔ اُنہیں آش وٹز کے ذیلی کیمپ جاویشووٹز میں رکھا گیا۔ جنوری 1945 میں مورس کو موت کے مارچ کیلئے مجبور کر دیا گیا اور اُنہیں پہلے بوخن والڈ کے ذیلی کیمپ ٹروئے گلٹز بھیجا گیا اور پھر تھیریسئن شٹٹ بھجوا دیا گیا۔ جنگ کے بعد وہ کچھ عرصہ چیکوسلواکیہ اور جرمنی میں رہے اور پھر ترک وطن کر کے امریکہ چلے آئے۔
آئٹم دیکھیںجب یکم ستمبر 1939 کو جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا تو سیگفرائیڈ ایک دوست کے ساتھ وہاں سے فرار ہو گئے۔ اُنہوں نے فرانس میں داخل ہونے کے لئے کاغذات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اُنہیں جرمنوں کے حوالے کر دیا گیا۔ سیگفرائیڈ کو جیل بھیج دیا گیا۔ پھر اُنہیں برلن لیجایا گیا اور اکتوبر 1939 میں اُنہیں برلن کے قریب واقع سیخسین ہوسن کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ وہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والے اُن یہودیوں میں شامل تھے جنہیں سب سے پہلے سیخسین ہوسن کیمپ میں قید کیا گیا۔ وہاں رہنے والوں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جاتا اور اُن سے مشقت لی جاتی۔ سیگفرائیڈ کو دو برس کے بعد گراس۔ روزن حراستی کیمپ میں بھیج دیا گیا جہاں اُنہیں پتھر توڑنے والی فیکٹری میں مشقت پر لگا دیا گیا۔ اکتوبر 1942 میں سیگفرائیڈ کو گراس روزن کیمپ سے مقبوضہ پولینڈ کے آشوٹز کیمپ میں پہنچا دیا گیا۔ وہاں سیگفرائیڈ نے فارمیسسٹ کی حیثیت سے اپنے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے بیمار قیدیوں کی مدد کی۔ جب سوویت فوجیں جنوری 1945 میں آشوٹز کیمپ پہنچیں تو سیگفرائیڈ کو کیمپ سے موت کے مارچ پر مجبور کر دیا گیا۔ جو قیدی مارچ میں چلنا جاری نہ رکھ سکے، اُنہیں ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم سیگفرائیڈ اپنی زندگی بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
آئٹم دیکھیںجرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کیا اور 1940 میں وارسا میں ایک یہودی بستی قائم کی۔ جب ڈورس کے والدین کو جلاوطن کر دیا گیا تو وہ اپنی بہن اور دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ روپوش ہو گئیں۔ ڈورس کی بہن اور اُن کے ایک چچا کو ہلاک کر دیا گیا اور اُنہیں معلوم ہوا کہ اُن کے والدین کو بھی قتل کیا جا چکا ہے۔ اُن کی دادی نے خودکشی کرلی۔ ڈورس کو بستی سے باہر اسمگل کیا گیا اور وہ ایک غیر یہودی آیا اور باورچن کی حیثیت سے زندہ رہیں، لیکن بالآخر اُنہیں ریونزبروئک کیمپ میں جلاوطن کردیا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد ڈورس اور اُن کی دوست پے پی نے زہر کھانے کے بارے میں سوچا لیکن پھر یہ خیال بدل دیا۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.