جب یکم ستمبر 1939 کو جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا تو سیگفرائیڈ ایک دوست کے ساتھ وہاں سے فرار ہو گئے۔ اُنہوں نے فرانس میں داخل ہونے کے لئے کاغذات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اُنہیں جرمنوں کے حوالے کر دیا گیا۔ سیگفرائیڈ کو جیل بھیج دیا گیا۔ پھر اُنہیں برلن لیجایا گیا اور اکتوبر 1939 میں اُنہیں برلن کے قریب واقع سیخسین ہوسن کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ وہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والے اُن یہودیوں میں شامل تھے جنہیں سب سے پہلے سیخسین ہوسن کیمپ میں قید کیا گیا۔ وہاں رہنے والوں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جاتا اور اُن سے مشقت لی جاتی۔ سیگفرائیڈ کو دو برس کے بعد گراس۔ روزن حراستی کیمپ میں بھیج دیا گیا جہاں اُنہیں پتھر توڑنے والی فیکٹری میں مشقت پر لگا دیا گیا۔ اکتوبر 1942 میں سیگفرائیڈ کو گراس روزن کیمپ سے مقبوضہ پولینڈ کے آشوٹز کیمپ میں پہنچا دیا گیا۔ وہاں سیگفرائیڈ نے فارمیسسٹ کی حیثیت سے اپنے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے بیمار قیدیوں کی مدد کی۔ جب سوویت فوجیں جنوری 1945 میں آشوٹز کیمپ پہنچیں تو سیگفرائیڈ کو کیمپ سے موت کے مارچ پر مجبور کر دیا گیا۔ جو قیدی مارچ میں چلنا جاری نہ رکھ سکے، اُنہیں ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم سیگفرائیڈ اپنی زندگی بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
وہاں ایک نیا کیمپ تھا جو شروع میں صرف چھ بلاکوں اور بیرکوں پر مشتمل تھا اور رات کو ہمیں ہماری بیرک میں لیجایا جاتا تھا۔ ہم پورا سال اِس بیرک میں رہے اور یہاں حالات سیخسین ھوسن سے بھی کہیں زیادہ خراب تھے۔ دن کے وقت ہمیں پتھر توڑنے والی فیکٹری کی طرف پیدل جانا ہوتا تھا۔ میرے خیال میں یہ کوئی 20 منٹ کے فاصلے پر تھی اور یہ ایک پہاڑی مقام پر تھی۔ ہمیں وہاں کام کرنا ہوتا تھا۔ ہم اس فیکٹری سے بھاری پتھروں کو اٹھا کر لاتے۔ یہ کام اتنا سخت تھا کہ لوگ کیڑے مکوڑوں کی طرح مر جاتے۔ واپسی پر ہم میں سے ہر ایک کو اپنے کندھے پر ایک بھاری پتھر کی چٹان بیرک میں لانی پڑتی تھی۔ رپورٹ کے بعد گنتی ہوتی کہ جانے والوں میں سے کتنے لوگ چھٹ گئے ہیں۔ اگر واپس آنے والوں کی تعداد مکمل ہوتی تو وہ کہتے "یہودیوں کو چھوڑ کر سب لوگ اپنی اپنی بیرکوں میں چلے جائیں۔" ہمیں رات بارہ بجے تک کیمپ کی تعمیر کا کام جاری رکھنا پڑتا اور یہ سب ہم بھوکے پیٹ کرتے۔ جب ہم بیرکوں میں واپس لوٹتے تو ہم اِس قدر تھکے ہوتے کہ ہمیں بالکل بھوک نہ رہتی۔ ہم تھکے ماندے سو جاتے۔ پھر صبح پانچ، چھ بجے اٹھنا اور دوبارہ وہی کام شروع کرنا ہوتا تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.