پورے جرمن مقبوضہ یورپ میں جرمنوں نے ان لوگوں کو گرفتار کیا جنھوں نے ان کے تسلط کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور جنہیں نسلی یا سیاسی اعتبار سے کم تر سمجھا گيا۔ جرمن تسلط کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کو زیادہ تر جبری مشقت کے کیمپوں یا حراستی کیمپوں میں بھجوا دیا گیا۔ جرمنوں نے تمام تر مقبوضہ یورپی علاقوں سے یہودیوں کو جلا وطن کر کے پولینڈ میں واقع قتل کے مراکز میں بھجوا دیا جہاں اُنہیں منظم طریقے سے قتل کر دیا گیا یا پھر اُنہیں حراستی کیمپوں میں منتقل کیا گیا جہاں اُنہیں جبری مشقت کیلئے استعمال کیا گیا۔ مغربی یورپ میں واقع ویسٹربورک، گورز، میشیلن اور ڈرینسی عبوری کیمپوں اور اٹلی میں قائم بولزینو اور فوسولی ڈی کیپری حراستی کیمپوں کو یہودیوں کو جمع کرنے کے مراکز کے طور پر استعمال کیا گیا جنہیں بعد میں ریل گاڑیوں کے ذریعے قتل کے مراکز میں منتقل کیا گیا۔ ایس ایس رپورٹوں کے مطابق جنوری 1945 میں حراستی کیمپوں میں رجسٹرڈ قیدیوں کی تعداد سات لاکھ سے زائد تھی۔
آئٹم دیکھیںنازی کیمپوں کا نظام ستمبر 1939 میں دوسری جنگ عظیم کے آغاز کے بعد برابر بڑھتا گیا کیونکہ جنگی سازوسامان کی پیداوار کیلئے جبری مشقت کی اہمیت بڑھ گئی۔ 1942-1943 میں اسٹالنگراڈ کی جنگ میں جرمنی کی ناکامی کے بعد جرمنی کی جنگی معیشت میں مزدوروں کی کمی ایک خطرہ بن گئی۔ اس کی وجہ سے حراستی کیمپوں کے قیدیوں کو جرمن فوجی کارخانوں میں بطور جبری مزدور استعمال کرنے کا رجحان بڑھ گيا۔ خاص طور پر 1943 اور 1944 میں سینکڑوں ذیلی کیمپ صنعتی علاقوں کے اندر یا اس کے قریب قائم کئے گئے۔ ذیلی کیمپ عام طور پر وہ چھوٹے کیمپ ہوتے تھے جو اصل کیمپوں کی انتظامیہ کے تحت ہوتے تھے اور جو ان کو قیدیوں کی مطلوبہ تعداد مہیا کرتے تھے۔ پولینڈ میں آشوٹز، وسطی جرمنی میں بوخن والڈ، مشرقی جرمنی میں گروس روزن،مشرقی فرانس میں نیٹزویلر سٹرٹ ھاف، برلن کے قریب ریونزبروئک اور بالٹک کوسٹ پر ڈینزگ کے قریب شٹٹ ھاف جیسے کیمپ جبری مشقت کے ذیلی کیمپوں کے بہت بڑے نیٹ ورکوں کے انتظامی مراکز بن گئے۔
آئٹم دیکھیںWe would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.