منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
ہینز جنوب مغربی جرمنی کے ایک قصبے میں یہودی والدین کے ہاں پیدا ہوا۔ جب ہینز کے والد کو برلن میں ایک ثانوی اسکول میں ہسٹری ٹیچر کی ملازمت ملی تو ہینز کی فیملی نقل مکانی کر کے برلن چلی گئی۔ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہونے کے بعد ہینز نے شادی کر لی اور اپنی بیوی مارگریٹ کے ساتھ برلن کے ایک اپارٹمنٹ میں رہنے لگا۔ 1920 میں ان کا بیٹا وولف گینگ پیدا ہوا۔ ہینز ایک سلائی کے ڈیزائین تیار کرنے والی کمپنی کے غیر ملکی نمائیندے کے طور پر کام کرتا تھا۔
1933-39: جب نازیوں نے کچھ ہفتے قبل انتخابات جیت لئے تو مجھے میرے جیسے سوشلسٹ پارٹی میں سرگرم اراکین کی فکر تھی۔ میں نے جیسا سوچا ویسا ہی ہوا۔ کسی نے میرے دروازے کے نیچے سے ایک نوٹ سرک دیا جس میں تنبیہ تھی: نازی تمام سوشلسٹ افراد کی تلاش میں ہیں، ان کو جمع کر رہے ہیں اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مقامی ڈسٹرک کے نگران کی حیثيت سے میں ان کی لسٹ پر ہوں۔ میں نے جلدی سے اپنی جگہ چھوڑ کر کسی دوسرے محلے میں ایک جعلی نام کے تحت کوئی کمرہ لینے کی کوشش کی۔
1940-44: جرمنی چھوڑے مجھے تقریبا 10 سال ہونے کو آئے ہیں۔ میری دوسری بیوی لوسی اور میں پیرس میں رہتے تھے لیکن جب میرے اور میرے کاروباری شریک کے درمیان پھوٹ پڑی تو ہم نے نائس جانے کا فیصلہ کر لیا۔ یہ شہر فرانس میں یہودیوں کیلئے جنت کی مانند تھا کیونکہ اطالویوں نے، جنہوں نے اس علاقے پر قبضہ کیا تھا، یہودیوں کو کوئی تکلیف نہیں دیتے تھے۔ لوسی اور میں ایک لائبریری چلاتے تھے۔ بعض اوقات ہم اسپین اور اسپین سے امریکہ جانے کا سوچتے تھے مگر ہمیں فرانس میں امن محسوس ہو رہا تھا۔
ستمبر 1943 میں جرمن افواج نے نائس پر قبضہ کر لیا۔ چھ ماہ بعد ہینز اور لوسی کو پیرس کے باہر ڈرینسی کے ذریعے آش وٹز میں جلاوطن کر دیا گیا تھا جہاں پہنچتے ہی ان کو گیس کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔
ہائینز، گیٹنگن نامی جرمن یونیورسٹی کے شہر کے ایک یہودی خاندان کے ہاں پیدا ہوا۔ وہ تین بچوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس کے والد لنن فیکٹری کے مالک تھے جو اس کے دادا نے قائم کی تھی۔ گیٹنگن میں یہودی آبادی بہت کم تھی اور اس میں صرف ایک معبد تھا۔ ہائینز اس شہر میں ایک سرکاری اسکول جاتا تھا۔
1933-39: سن 1933 میں نازیوں نے جرمنی میں اقتدار سنبھالا۔ ایک سال بعد ہماری فیکٹری پر قبضہ کر لیا گیا۔ ایس اے کے تین اہلکار ہمارے گھر آئے۔ ایک افسر نے میز پر بندوق رکھتے ہوئے پر سکون انداز سے اطلاع دی کہ اگر ہم ایک ہفتے کے اندر اندر یہاں سے چلے نہ گئے تو "تم اور تمھارے گھر کا سازوسامان کھڑکی سے باہر پھینک دیا جائے گا۔" ایک مہینے کے اندر ہم ہیمبرگ چلے گئے۔ نازی حکمناموں کے باعث مجھے اسکول جانے سے منع کر دیا گیا۔ اسلئے مجھے بہت سے کام کرنے پڑے۔ میں نازیوں کے ہاتھوں جبری مزدور بھی بن گيا۔
1940-44: سن 1941 میں مجھے اور میرے خاندان کو ایک کاغذ پر دستخط کرنے پر مجبور کر دیا گیا جس میں لکھا تھا کہ ایک یہودی کے ناطے مجھے ریاست کے دشمن کے طور پر جلاوطن کیا جا رہا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم مشرقی علاقے میں کام کریں گے۔ بیشتر افراد کو محسوس ہوا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور ہم جلد ہی گھر واپس آ جائيں گے۔ ہم ایک ریل گاڑی میں سوار ہوئے اور چار دن کے بعد ہم منسک، سوویت یونین پہنچے۔ ریل گاڑی چھوڑتے ہی ہم نے دیکھا کہ گارڈز سوویت جنگی قیدوں سے بھری ایک کھلی مویشیوں کی گاڑی میں روٹی کے ٹکڑے پھینک رہے تھے۔ جیسے ہی وہ بھوکے لوگ روٹی کے ٹکڑوں پر لڑ رہے تھے، جرمن گارڈز نے ان پر گولیاں برسانی شروع کر دیں۔ اب مجھے معلوم ہوا کہ ہم کبھی گھر واپس نہیں جا سکیں گے۔
سن 1943 تک ہانینز منسک کی یہودی بستی میں رہا۔ اگلے دو سالوں کے دوران اسے 11 نازی کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔ منسک کی یہودی بستی میں زیر قید لاکھوں افراد میں سے ہانینز چند زندہ رہ جانے والوں میں شامل تھا۔
اینا, جس کے گھر والے اسے پیار سے این چین کہتے تھے، اس کے والدین غیر مذہبی جرمن یہودی تھے۔ جب وہ چھوٹی تھی تو اس کے والد کا انتقال ہو گیا اور اینا کی غریب ماں نے برخسل کے قصبے میں اس کی پرورش کی۔ اینا نے 1905 میں اپنے سے بڑی عمر کے ایک امیر آدمی سے شادی کی اور وہ ڈزلڈورف میں رہنے لگی جہاں اس کا شوہر ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور کا مینیجر تھا۔ 1933 میں ان کے دو بڑے بیٹے تھے۔
1933-39: نازیوں کے اقتدار میں آنے کے بعد پفیفر خاندان کی پرسکون زندگی تباہ و برباد ہو گئی۔ نازیوں نے اینا کے بھائی کو گرفتار کر کے ایک حراستی مرکز میں بھیج دیا جہاں اسے مار دیا گیا۔ اینا کے سب سے بڑے بیٹے نے ایک ڈچ عورت سے شادی کر لی اور وہ نیدرلینڈ میں جا بسا۔ اپنے شوہر کے نوکری سے ہاتھ دھونے اور نومبر 1938 کے منظم قتل عام کے بعد پفیفر خاندان بھی نیدرلینڈ میں جا کر بس گیا۔ وہاں وہ اپنے سب سے بڑے بیٹے اور بہو سے جا ملے۔
1940-44: اینا کے شوہر کا بھی انتقال ہو گیا اور وہ ایمسٹرڈیم میں اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ اپنا وقت گزارنے لگی۔ مئی 1940 میں جرمنوں نے نیدرلینڈ پر قبضہ کر لیا۔ یہودیوں کو رجسٹر کرنے کا حکم دے دیا گیا اور ان کے حقوق پر پابندیاں عائد ہو گئيں۔ دوسرے یہودیوں کی طرح اینا بھی اپنی تمام جائیداد سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اسے ایک سبز رنگ کا شناختی بیج پہنایا گیا اور اس کے ایک سال بعد اسے اس کے گھر والوں سے الگ کر دیا گیا اور ویسٹربورگ بھیج دیا گيا جو یہودیوں کا ایک ٹرانزٹ کیمپ تھا۔ چار مہینے کے بعد اسے جلاوطن کر کے چیکوسلواکیا میں تھیریسئن شٹٹ کی بستی میں بھیج دیا گیا۔
اکتوبر 9 سن 1944 میں اینا کو تھیریسئن شٹٹ سے جلاوطن کر کے آشوٹز بھیج دیا گيا جہاں دو دن بعد اسے گیس کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔ وہ 58 سال کی تھی۔
ایڈورڈ ہیمبرگ کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ سن 1935 میں نیوریمبرگ کے قوانین نے جرمن یہودیوں اور غیر یہودیوں کے مابین شادی یا جنسی تعلقات کو ناجائز قرار دے دیا۔ اس وقت ایڈورڈ پچیس سال کے تھے۔ ایڈیورڈ کو ایک غیر یہودی خاتون کے ساتھ ڈیٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گيا۔ اُنہیں ایک مجرم قرار دے کر برلن کے قریب واقع سیخسین ھاؤسن حراستی کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اُنہیں تعمیراتی کاموں میں مشقت پر مجبور کر دیا گیا۔ جیل جانے سے پہلے اُنہوں نے شادی کی تھی اور اُن کی بیوی نے جرمنی سے ہجرت کرنے کے انتظامات کر لئے تھے۔ ستمبر 1930 میں ایڈورڈ کو قید سے نکالا گیا اور اُنہوں نے جرمنی چھوڑ دیا۔ وہ اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ میں رہے اور پھر اُنہوں نے امریکہ ہجرت کر لی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.