ہائینز روزنبرگ
پیدا ہوا: 15 ستمبر، 1921
گوٹنگن, جرمنی
ہائینز، گیٹنگن نامی جرمن یونیورسٹی کے شہر کے ایک یہودی خاندان کے ہاں پیدا ہوا۔ وہ تین بچوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس کے والد لنن فیکٹری کے مالک تھے جو اس کے دادا نے قائم کی تھی۔ گیٹنگن میں یہودی آبادی بہت کم تھی اور اس میں صرف ایک معبد تھا۔ ہائینز اس شہر میں ایک سرکاری اسکول جاتا تھا۔
1933-39: سن 1933 میں نازیوں نے جرمنی میں اقتدار سنبھالا۔ ایک سال بعد ہماری فیکٹری پر قبضہ کر لیا گیا۔ ایس اے کے تین اہلکار ہمارے گھر آئے۔ ایک افسر نے میز پر بندوق رکھتے ہوئے پر سکون انداز سے اطلاع دی کہ اگر ہم ایک ہفتے کے اندر اندر یہاں سے چلے نہ گئے تو "تم اور تمھارے گھر کا سازوسامان کھڑکی سے باہر پھینک دیا جائے گا۔" ایک مہینے کے اندر ہم ہیمبرگ چلے گئے۔ نازی حکمناموں کے باعث مجھے اسکول جانے سے منع کر دیا گیا۔ اسلئے مجھے بہت سے کام کرنے پڑے۔ میں نازیوں کے ہاتھوں جبری مزدور بھی بن گيا۔
1940-44: سن 1941 میں مجھے اور میرے خاندان کو ایک کاغذ پر دستخط کرنے پر مجبور کر دیا گیا جس میں لکھا تھا کہ ایک یہودی کے ناطے مجھے ریاست کے دشمن کے طور پر جلاوطن کیا جا رہا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم مشرقی علاقے میں کام کریں گے۔ بیشتر افراد کو محسوس ہوا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور ہم جلد ہی گھر واپس آ جائيں گے۔ ہم ایک ریل گاڑی میں سوار ہوئے اور چار دن کے بعد ہم منسک، سوویت یونین پہنچے۔ ریل گاڑی چھوڑتے ہی ہم نے دیکھا کہ گارڈز سوویت جنگی قیدوں سے بھری ایک کھلی مویشیوں کی گاڑی میں روٹی کے ٹکڑے پھینک رہے تھے۔ جیسے ہی وہ بھوکے لوگ روٹی کے ٹکڑوں پر لڑ رہے تھے، جرمن گارڈز نے ان پر گولیاں برسانی شروع کر دیں۔ اب مجھے معلوم ہوا کہ ہم کبھی گھر واپس نہیں جا سکیں گے۔
سن 1943 تک ہانینز منسک کی یہودی بستی میں رہا۔ اگلے دو سالوں کے دوران اسے 11 نازی کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔ منسک کی یہودی بستی میں زیر قید لاکھوں افراد میں سے ہانینز چند زندہ رہ جانے والوں میں شامل تھا۔