ایڈورڈ ہیمبرگ کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ سن 1935 میں نیوریمبرگ کے قوانین نے جرمن یہودیوں اور غیر یہودیوں کے مابین شادی یا جنسی تعلقات کو ناجائز قرار دے دیا۔ اس وقت ایڈورڈ پچیس سال کے تھے۔ ایڈیورڈ کو ایک غیر یہودی خاتون کے ساتھ ڈیٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گيا۔ اُنہیں ایک مجرم قرار دے کر برلن کے قریب واقع سیخسین ھاؤسن حراستی کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اُنہیں تعمیراتی کاموں میں مشقت پر مجبور کر دیا گیا۔ جیل جانے سے پہلے اُنہوں نے شادی کی تھی اور اُن کی بیوی نے جرمنی سے ہجرت کرنے کے انتظامات کر لئے تھے۔ ستمبر 1930 میں ایڈورڈ کو قید سے نکالا گیا اور اُنہوں نے جرمنی چھوڑ دیا۔ وہ اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ میں رہے اور پھر اُنہوں نے امریکہ ہجرت کر لی۔
14 جون کو ہم ایک دوست کی سالگرہ کی پارٹی میں گئے ہوئے تھے اور جب ہم گھر لوٹے تو آدھی رات ہو چکی تھی۔ صبح کے چار بجے ہم نے اپنے دروازے پر زور زور سے ضرب لگنے کی آوازیں سنیں۔ میرا خیال تھا کہ ہمارے دوست پارٹی یہاں مکمل کرنے کیلئے آئے ہیں۔ میں نے کہا "چلو بھئی گھر جاؤ۔ بہت ہو گیا ہے۔ تم لوگوں کو معلوم ہے چار بج رہے ہیں۔ کل کام پر بھی جانا ہے۔" مگر دورازے کی کھٹ کھٹ جاری رہی۔ میں نے دروازہ کھولا تو سادے کپڑوں میں بندوقيں لئے دو آدمی میرے کمرے میں آئے اور کہنے لگے "تمہیں گرفتار کیا جاتا ہے"۔ "گرفتار؟ کس لئے؟۔ میں نے کچھ بھی نہیں کیا۔" مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا گیا۔ اس وقت انہوں نے ہم سے کوئی زیادتی نہیں کی۔ میں نے کپڑے پہنے اور وہ ہمیں محلے میں ایک قریبی پولیس اسٹیشن میں لے گئے۔ ہمیں ایک کمرے میں لے گئے۔ شاید وہ اِس کمرے جتنا تھا۔ اس کمرے میں کوئی دو سو تین سو لوگ تھے ہمیں پتہ نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، "آپ کیا کام کرتے ہیں؟ آپ کو یہاں کیوں لایا گيا ہے؟" "مجھے نہیں پتا میں نے کچھ نہيں کیا" ہمیں کچھ نہیں معلوم تھا۔ ہم لوگ بالکل لا علم تھے کہ کیا ہونے والا تھا۔ ہمیں صرف اتنا معلوم تھا کہ ہم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صبح کے چھ سات بجے کے قریب انہوں نے ہمیں ایک ٹرک میں لادا اور ہمیں ایک دور دراز کے ٹرین اسٹیشن پر لے گئے جو فُہلسبوئٹل نامی جگہ پر واقع تھا۔ یہ ہیمبرگ کے مضافات میں واقع تھا۔ ٹرکوں کے ساتھ ساتھ پولیس کی گاڑیاں تو نہیں کہہ سکتا مگر اسٹورم ٹروپرز کی گاڑياں تھیں۔ نجی پولیس کا اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ ٹرک کے چاروں طرف گاڑیاں تھیں۔ ایک آگے، ایک پیچھے، ایک دائيں جانب اور ایک بائيں جانب۔ ان گاڑیوں میں شکاری کتے بھی تھے۔ انہیں بس یہ اطمنان کرنا تھا کہ ہم میں سے کہیں کوئی گم نہ ہو جائے۔ وہ ہمیں ٹرین اسٹیشن پر لے گئے۔ ہمیں ٹرین کی باقاعدہ بوگیوں یا ڈبوں کے بجائے عام ٹرینوں میں بٹھایا گیا۔ بوگیاں اور ڈبے اُس وقت نہیں ہوتے تھے۔ وہ بعد میں آئے۔ پھر ہم نے کئی گھنٹوں کا سفر کیا۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں۔ ہم بالکل لاعلم تھے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اس وقت ہم کتنے بے چین اور پریشان ہو رہے تھے۔ میری عمر کم تھی مگر ٹرین میں بوڑھے لوگ تھے جو رو رہے تھے۔ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ہمارا قصور کیا ہے۔ جب ہم برلن پہنچے تو انہوں نے دوبارہ ہمیں ٹرکوں میں ڈالا۔ نہیں نہیں یہ درست نہیں ہے۔ ہم برلن کے مضافات میں واقع اورانین برگ نامی مضافاتی علاقے میں پہنچے۔ ہم برلن سے کتنی دور تھے، یہ مجھے معلوم نہیں۔ جب ٹرین رکی تو انہوں نے ہم سب کو ٹرین سے باہر دھکیل دیا اور ہم کیمپ کی جانب مارچ کرنے لگے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.