جرمنی کے شہر والڈین برگ میں نازیوں کے حامیوں نے ایک تشہیری ریلی نکالی۔ اپنی تقریر میں ہٹلر نے جمہوریہ ویمار پر تنقید کی اور وعدہ کیا کہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد وہ جلد ہی اس پارلیمنٹری نظام کو ختم کر دے گا۔
آئٹم دیکھیںنازی ہر اُس چیز کو ملک سے ختم کرنے کی مہم کے دوران جسے وہ "غیر جرمن" قرار دیتے تھے، ملک کے تمام شہروں میں کھلے عام کتابیں نذرِ آتش کرتے تھے۔ یہاں برلن کے اوپرا ھائوس کے سامنے شور مچاتا ہوا مجمع یہودیوں اور بائیں بازو کے دانشوروں کی لکھی ہوئی کتابیں جلاتا رہا۔ ہٹلر کا پراپیگنڈا اور عوامی اطلاعات کا وزیر گیبیلز جرمنی کی "ازسرِ نو تعلیم" کے مقصد کا ذکر کر رہا ہے۔
آئٹم دیکھیںایڈولف ہٹلر کی خارجہ پالیسی کا مقصد یہ تھا کہ جرمنی بذریعہ جنگ ایک یورپی سلطنت کا قیام عمل میں لائے۔ اس پالیسی کا تقاضہ تھا کہ جرمنی کی فوجی صلاحیتوں میں مسلسل اضافہ کیا جائے۔ جنیوا کی تخفیف اسلحہ کانفرنس نے، جو 1932 میں شروع ہوئی تھی، تخفیف اسلحہ پر مذاکرات کے ذریعے یورپ میں ایک اور جنگ شروع ہونے بچنے کی کوشش کی۔ ہٹلر نے جرمنی کے اکتوبر سن 1933 میں اس کانفرنس سے نکل جانے کے ذریعے اس کوشش کو ناکام بنا دیا اور اسی وقت اس نے ليگ آف نیشنز سے بھی نکل جانے کے ذریعے بین الاقوامی معاملات میں مشترکہ سلامتی کے تصور کو رد کر دیا۔ اس کے بجائے جرمنی نے وسیع تر فوج بنانے کے اقدامات کا آغاز کر دیا۔
آئٹم دیکھیںورسائی کے 1919 کے معاہدے کی شرائط کے تحت جرمنی پر پابندی تھی کہ وہ رھائن لینڈ کے غیر فوجی فرار دئے گئے علاقے میں فوجی چھائونی نہ بنائے۔ (جرمنی پہلی جنگ عظیم میں ہار گیا تھا۔) رھائن لینڈ مغربی جرمنی کا علاقہ ہے جس کی سرحدیں فرانس، بیلجیم، اور نیدرلینڈ سے ملتی ہیں۔ معاہدے کی رو سے امریکی فوجوں سمیت حلیف افواج کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ اس علاقے پر قبضہ برقرار رکھیں۔ معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ہٹلر نے 7 مارچ 1936 کو جرمنی فوجوں کو اس علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کا حکم دیا۔ ہٹلر نے قسمت آزمائی کی کہ مغربی قوتیں شاید مداخلت نہیں کریں گی۔ اس کے اس عمل پر برطانیہ اور فرانس نے شدید رد عمل کا اظہار کیا مگر ان میں سے کسی ملک نے بھی معاہدے پر عملدرآمد کی خاطر مداخلت نہیں کی۔ اس فوٹیج میں جرمن فوجوں کو رھائن لینڈ میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
آئٹم دیکھیں1933 میں نازی پارٹی کا لیڈر ایڈولف ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا اور اُس نے جلد ہی ملک کی کمزور جمہوریت کو ایک پارٹی کی مطلق العنان حکومت میں تبدیل کر دیا۔ پولیس نے ھزارون کی تعداد میں سیاسی مخالفین کو گرفتار کر لیا اور اُنہیں بغیر کسی مقدمے کے حراستی کیمپوں میں بند کر دیا۔ نازی حکومت نے ایسی نسلی پالیسیاں بھی نافذ کرنی شروع کر دیں جن کا مقصد جرمنی کی "آرین" آبادی کو "پاک کرنا" اور اسے مضبوط بنانا تھا۔ جرمنی کے پانچ لاکھ یہودیوں کو جرمنی میں زندگی کے تمامتر یہلوئوں سے الگ کر دینے کی مسلسل مہم شروع ہوئی۔ اگست 1936میں دو ہفتوں کے دوران برلن میں سرمائی اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے دوران ایڈولف ہٹلر نے اپنی سام دشمنی اور وسعت پسندانہ ایجنڈے کو چھپائے رکھا۔ ان غیر ملکیوں کو دکھانے کیلئے جو کھیوں کی وجہ سے جرمنی میں موجود تھے، ہٹلر نے یہودی مخالفت سرگرمیوں میں قدرے نرمی کی اجازت دیدی (جن میں عوامی مقامات پر یہودیوں کے داخلے پر پابندی سے متعلق نشانات ہٹانا بھی شامل تھا)۔ یہ کھیل نازیوں کے پرالیگندے کے سلسلے میں زبردست کامیاب ثابت ہوئے۔ ان کھیلوں نے غیر ملکی تماشائیوں کیلئے جرمنی کو ایک پر امن اور برداشت والے ملک کے طور پر پیش کیا۔ یہاں ہٹلر رسمی طور پر 1936 کے سرمائیِ اولمپک کھیلوں کا برلن میں افتتاح کررہا ہے۔ اولمپک کھیلوں کی نئی رسم کے افتتاح کے طور پر ایک اکیلا ایتھلیٹ اولمپیا یونان میں قدیمی کھیلوں کے جائے مقام سے ایک مشعل لئے دوڑتا ہوا آتا ہے۔
آئٹم دیکھیںWe would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.