نازی ہر اُس چیز کو ملک سے ختم کرنے کی مہم کے دوران جسے وہ "غیر جرمن" قرار دیتے تھے، ملک کے تمام شہروں میں کھلے عام کتابیں نذرِ آتش کرتے تھے۔ یہاں برلن کے اوپرا ھائوس کے سامنے شور مچاتا ہوا مجمع یہودیوں اور بائیں بازو کے دانشوروں کی لکھی ہوئی کتابیں جلاتا رہا۔ ہٹلر کا پراپیگنڈا اور عوامی اطلاعات کا وزیر گیبیلز جرمنی کی "ازسرِ نو تعلیم" کے مقصد کا ذکر کر رہا ہے۔
جرمنی کی دوسری یونیورسٹیوں کے شہروں کی طرح طالب علم "غیر جرمن" اور غیر اخلاقی کتابیں اکٹھی کر کے جلایا کرتے تھے۔ برلن کےاوپرن پلاٹز کے مقام پر جلی ہوئی کتابوں کا ڈھیر۔ جرمن سلطنت کا وزیر ڈاکٹر گیبیلز نوجوانوں سے خطاب کررہا ہے۔ "میرے عزیز طلباء، جرمنی کے خواتین و حضرات، یہودی دانشوری کا مبالغہ آمیز دور اب ختم ہونے کو ہے۔ جرمن انقلاب کی فتح نے جرمن اندازِ فکر کیلئے راستہ ہموار کر دیا ہے اور مستقبل کا جرمن شخص صرف کتابوں کا کیڑا نہیں ہوگا بلکہ ایک مضبوط کردار کا حامل انسان ہو گا اور ہم آپ کو اسی انداز میں تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ کم عمری میں ہی زندگي کی بے رحم آنکھوں سے براہ راست آنکھیں ملانے کا حوصلہ پیدا کرنا ہو گا۔ موت کا خوف اپنے دل و جان سے نکال دینا ہو گا تاکہ موت کیلئے دوبارہ احترام پیدا کیا جاسکے۔ یہی نوجوانوں کا مشن ہے اور اسی لئے آپ نے اس وقت ماضی کی دانشوری کے کوڑے کو نذرِ آتش کر کے بہت اچھا کام کیا ہے۔ یہ ایک مضبوط اور علامتی عمل ہے جو پوری دنیا کو یہ ثابت کرکے رہے گا کہ نومبر کی جمہوری حکومت اپنی فکر کے ساتھ ختم ہو چکی ہے؛ مگر اسی کے ملبے سے نئی روح کے دیوتا کی فتح نمودار ہو گی۔ [برلن میں اوپرن پلاٹز]
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.