ضوفیا بوروسکا (کرووچ) نے یہ گڑیا امریکی ہالوکاسٹ میموریل میوزیم کو عطیہ کی تھی۔ یہ گڑیا 1930 کی دہائی سے ہے۔ ضوفیا کے والدین نے جنگ سے پہلے اس کو یہ گڑیا دی تھی اور ضوفیا نے اسے پولینڈ کی وولبرم اور کراکو یہودی بستیوں میں اپنے ساتھ رکھا تھا۔ یہ گڑیا اور اس کے خاندان سے متعلق کچھ دوسری چیزیں اس کے غیر یہودی دوستوں کے پاس حفاظت کی غرض سے رکھ دی گئی تھیں۔ ضوفیا کو کراکو کے نزدیک یہودیوں کے جبری مشقت کے کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد اسے اسکارزسکو- کامئینہ کیمپ (یہ بھی پولینڈ میں تھا) اور بالآخر جرمنی کے بوخن والڈ کیمپ میں بھیج دیا گیا جہاں سے اسے آزاد کرا لیا گیا۔ جنگ کے بعد وہ واپس کراکو پہنچی اور وہاں سے اپنی گڑیا کو بازیاب کرایا۔
آئٹم دیکھیںیونا وائی گوکا ڈکمان نے اس چاکو کو المونیم اور آری سے اس وقت بنایا تھا جب ایس ایس نے اس کو آشوٹز سے فری برگ جرمنی میں ایک ہوائی جہاز بنانے کی فیکڑی میں جبری مشقت کیلَے 1944میں منتقل کیا۔ وہ اس چاقو کو اپنی روزانہ کی روٹی کی خوراک کو بڑھانے کیلئے آدھا کاٹنے کیلئے استعمال کرتی تھی۔
آئٹم دیکھیںیونا وائی گوکا ڈکمان نے اس الومنم کنگھے کو ہوائی جہاز کے حصوں سے بنایا تھا جب ایس ایس نے اسے آشوٹز سے فری برگ جرمنی میں ایک ہوائی جہاز بنانے کی فیکڑی میں جبری مشقت کیلئے 1944میں منتقل کیا۔ اُس نے اس کنگھے کو اُس وقت استعمال کرنا شروع کیا جب اُس کے بال پیچھے کی طرف سے دوبارہ اُگنے شروع ہوئے۔ آشوٹز میں اُس کے سر کے بال اُتار دئے گئے تھے۔
آئٹم دیکھیںحینا کیولر نے اس اسکرٹ کوجیبیں بنانے کیلئے کناروں کو استعمال کرتے ہوئے اسے تبدیل کردیا تھا، یہ اسکرٹ حینا کو 1944 میں آشوٹز حراستی کیمپ میں دیا گیا تھا۔
آئٹم دیکھیںایلس مایر کو بنگن، جرمنی میں 24فروری سن 1939 کو ایک جرمن پاسپورٹ جاری کیا گيا۔ مایر کی بیٹی ایلن کا نام بھی پاسپورٹ میں شامل تھا۔ دونوں ماں بیٹیوں کے نام کے درمیان میں "سارہ" نام بھی شامل تھا۔ یہ درمیانی نام 17 اگست،1938 کے قانون کے مطابق ایک لازمی چیز ہو گئی تھی۔ لہذا تمام یہودی عورتوں کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ تمام سرکاری دستاویزات میں اپنے نام کے درمیان "سارہ" نام شامل رکھیں۔ یہودی مردوں کیلئے "اسرائیل" نام شامل رکھنا ضروری تھا۔ اس طرح جرمن سرکاری اہلکاروں کو اُن کی یہودی کے طور پر شنناخت کرنے میں آسانی ہوتی تھی۔
آئٹم دیکھیںجرمن پولیس اہلکاروں نے 8 جولائی 1939 کوبرلن میں ارنا "سارہ"شلیسنگر کو یہ پاسپورٹ جاری کیا تھا۔ پاسپورٹ کا پہلا صفحہ جرمن قوانین کی وضاحت کرتا ہے کہ یہ جرمنی میں موجود یہودیوں کی شناخت کیلئے مہیا کئے گئے ہیں۔ سن 1938 سے جرمن قانون کا تقاضا تھا کہ یہودی عورتیں اس درمیانی نام "سارہ" کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات میں استعمال کریں۔ یہودی مردوں کیلئے "اسرائیل" نام شامل کرنا ضروری تھا۔ حرف "جے" (جو کہ "جوڈے" کیلئے جرمن زبان میں استعمال ہوتا ہے) لال رنگ میں یہودیوں کے ان پاسپورٹوں پر بھی لکھا ہوتا تھا جو جرمن شہری تھے۔ ارنا شلیسنگر نے 1939 میں امریکہ ہجرت کر لی۔
آئٹم دیکھیںسیمون وائل نے ایک ڈپلوما، جس سے وہ فرانس میں کنڈرگارٹن میں بچوں کو پڑھا سکتی تھی، سن 1940 میں اسٹراس بورگ کے اسکول آف سوشل ورک سے حاصل کیا تھا تاکہ وہ ریلیف اور ریسکیو کی تنظیم اوورے ڈی سیکورز اوکس اینفینٹس (بچوں کی مدد کرنے والی تنظیم او ایس ای) میں بطور ایک ممبر کے یہودی بچوں کو بچانے کیلئے کام کرتی رہے۔ وائل کی شناخت کیلئے دیگر کاغذات میں اس ڈپلومے کی جعلی کاپی تھی جس میں "سیمون ورلن" کا نام درج تھا۔
آئٹم دیکھیںسیمون وائل نے ایک نئی پہچان ظاہر کرنے کیلئے 1943 کے آخر میں یہ جعلی ڈپلوما اور دوسرے نقلی کاغذات استعمال کئے۔ بطور سیمون ورلن، وہ قید ہونے سے بچی رہی اور اپنی رہائش گاہ بدلتی رہی تاکہ وہ ریلیف اور ریسکیو کی تنظیم اوورے ڈی سیکورز اوکس اینفینٹس (بچوں کی مدد کرنے والی تنظیم او ایس ای) میں بطور ایک ممبر کے یہودی بچوں کو بچانے کیلئے کام کرتی رہے۔ وائل نے ایک ڈپلوما، جس سے وہ فرانس میں کنڈرگارٹن میں بچوں کو پڑھا سکتی تھی، سن 1940 میں اسٹراس برگ کے اسکول آف سوشل ورک سے حاصل کیا تھا۔ اسکول کے ڈائریکٹر نے بخوشی اس نئے ورژن کی نقل بنائی۔
آئٹم دیکھیںسیمون وائل اس خالی شناختی کارڈ کو رکھتی تھی جس میں اس کی تصویر لگی ہوتی تھی تاکہ اگر اس کے کور کے طور پر "سیمون ورلن" ختم ہو جائے تو اسے جعلی شناخت کی ضرورت ہو گی۔ مزاحمتی کارکن اور ہمدرد سرکاری ملازمین نے اسے مطلوبہ مہریں اور دستخط فراہم کر دئے۔ ایسے جعلی کاغذات کے ذریعے وائل کو ریلیف اینڈ ریسکیو تنظیم اوورے ڈی سیکورز اوکس ایفینٹس (بچوں کی بہبود کی تنظیم؛ او ایس ای) کی رکن کے طور پر یہودی بچوں کو بچانے کے کام میں مدد ملتی تھی۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.