انگے اوئربیخر
پیدا ہوا: 31 دسمبر، 1934
کِپن ھائیم, جرمنی
انگے برتھولڈ اور ریجائنا اوئربیخر کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ یہ مذہبی یہودی خاندان کپن ھائم میں رہتا تھا۔ کپن ھائم جنوب مغربی جرمنی میں بلیک فارسٹ کے قریب واقع ایک گاؤں تھا۔ اُن کے والد ٹیکسٹائل کے تاجر تھے۔ یہ خاندان ایک بہت بڑے گھر میں رہتا تھا جس میں 17 کمرے تھے اور گھر کے کام کاج کیلئے ملازم بھی موجود تھے۔
1933-39: 10 نومبر1938 کو غنڈوں نے ہمارے گھر کی تمام کھڑکیوں کو پتھراؤ کر کے توڑ دیا۔ اُسی روز پولیس نے میرے والد اور دادا کو گرفتار کر لیا۔ میری والدہ، میری دادی اور خود میں ایک شیڈ میں اُس وقت تک چھپے رہے جب تک خاموشی نہیں ہو گئی۔ جب ہم باہر نکلے تو یہودی مردوں کو ڈاخو کے حراستی کیمپ میں لے جایا جا چکا تھا۔ میرے والد اور دادا کو چند ہفتوں بعد واپس گھر آنے کی اجازت دے دی گئی لیکن اُسی سال مئی میں میرے دادا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔
1940-45: جب میری عمر سات برس تھی مجھے میرے والدین کے ساتھ چیکوسلواکیہ میں تھیریسئن شٹٹ گھیٹو منتقل کر دیا گیا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو ہم سے تمام چیزیں لے لی گئیں۔ صرف وہ کپڑے ہمارے پاس رہے جو ہم نے پہنے ہوئے تھے۔ میری گڑیا مارلین بھی میرے پاس رہی۔ کیمپ کے حالات بہت ہی خراب تھے۔ آلو بھی ہیروں کی طرح قیمتی تھے۔ میں زیادہ تر بھوکی، خوفزدہ اور بیمار رہی۔ میری آٹھویں سالگرہ کے موقع پر میرے والدین نے مجھے آلوؤں کا ایک چھوٹا سا کیک دیا جس میں چینی برائے نام ہی استعمال ہوئی تھی۔ میری نویں سالگرہ پر مجھے کپڑوں کے چیتھڑوں سے سلا ہوا میری گڑیا کا لباس ملا اور میری دسویں سا؛لگرہ پر میری والدہ نے تحفے کے طور پر ایک نظم لکھی۔
8 مئی 1945 کو انگے اور اُن کے والدین کو ٹھیریسئن شٹٹ گھیٹو سے آزاد کر دیا گیا جہاں اُنہوں نے تین برس گزارے تھے۔ مئی 1946 میں وہ ترک وطن کر کے امریکہ چلے آئے۔