فراینکفرٹ میں روتھ کے خاندان کو بڑھتے ہوئے سام دشمن اقدامات کا سامنا کرنا پڑا؛ اس کے والد کا کاروبار چھین لیا گیا اور روتھ کا یہودی اسکول بند کر دیا گیا۔ اپریل سن 1943 میں روتھ اور اس کے خاندان کو آش وٹز کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔ روتھ کو جبری مشقت کے لئے منتخب کیا گیا اور اسے سڑک کی مرمت کے کام پر لگا دیا گیا۔ اس نے "کناڈا" یونٹ میں کیمپ میں لائے جانے والے سامان کو چھانٹنے کا کام بھی کیا۔ نومبر سن 1944 میں روتھ کو جرمنی کے ریونزبروئک کیمپ میں منتقل کر دیا گيا۔ مئی 1945 میں مالچو کیمپ سے ایک موت مارچ کے دوران اسے آزاد کرایا گیا۔
جب میں آش وٹز پہنچی، کچھ مہینوں کے بعد، میرا خیال تھا کہ یہ سب لوگ بیمار ہو گئے ہیں۔ میری والدہ کو ملیریا ہو گیا۔ لیکن انہيں کبھی بھی ٹائفائیڈ نہيں ہوا۔ ٹائفائيڈ تو مجھے ہوا تھا۔ لیکن مجھے صحیح طریقے سے یاد نہيں کہ کیا ہو رہا تھا۔ لیکن میری والدہ ہر صبح میرے کپڑے بدلتی تھیں۔ مجھے "زیلاپیل" لے جاتی تھیں جو حاضری کی کارروائی کے مترادف تھا۔ مجھے گھسیٹ کر کام پر لے جاتی تھیں تاکہ میں مار کھانے یا ہسپتال کی بیرکوں میں بھیجے جانے سے بچ جاؤں جو حقیقتاً موت کی ہی بیرکیں تھیں۔ لہذا میری والدہ مجھے گھسیٹتی پھرتی تھیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ میری حالت بہت خراب تھی اور ایک دفعہ گیس چیمبر کے لۓ انتخاب تھا اور ہم باہر کھڑے ہوئے تھے۔ ایس ایس کے آدمی نے مجھے ایک طرف جانے کیلئے کہا اور میری والدہ دوسری طرف کیونکہ میں شکل سے بہت بیمار لگ رہی تھی۔ ظاہر ہے کہ میں کھانا ضائع ہی کر رہی تھی۔ یہ دو سوں کیلری کے کھانے جو وہ ہم کو ہر روز دئے جاتے تھے۔ تو میری والدہ نے اس سے التجا کی اور کہا، 'میں یہاں ہوں یہ میری بچی ہے۔ کیا وہ میرے ساتھ نہیں آ سکتی۔ کیا میں اس کے ساتھ جا سکتی ہوں۔، اس نے کہا، نہیں، لیکن اگر تمہیں اپنی بیٹی کی اتنی فکر ہے تو اس کے ساتھ جاؤ۔ اور وہ یہ کرنے جا رہی تھی۔ایک عورت جو اس بیرک میں کام کرتی تھی، میرا خیال ہے کہ وہ زمین اور شاید چمنی صاف کرتی تھی یا اسی طرح کی کوئی چیز۔ لیکن اس کے پاس کوئی محفوظ عہدہ تھا۔ اس نے مجھے ایک بازو کے نیچے ڈال دیا اور میری والدہ نے میرا دوسرا بازو پکڑ لیا اور ہم دور چلے گئے۔ ہمیں کسی نے بھی نہيں روکا۔ اور میں۔۔۔ یہ تو معجزہ تھا کہ ایس ایس کے آدمی نے ہمیں نہیں دیکھا یا۔۔۔ صرف نہ دیکھنے کا ڈھونگ کیا اور بس ہم چلتے رہے اور اس دن میری جان بچ گئی۔ حقیقتاً یہ تو سب سے زیادہ حیرت انگیز تھا۔ مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آیا۔ ظاہر ہے میں بیمار تھی اور مجھے ٹھیک سے معلوم بھی نہيں تھا کہ کیا ہو رہا تھا۔ یہ تو اس وقت کی بے قراری تھی لیکن اس طرح میری زندگی بچ گئی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.