پیٹ ان ہزاروں امریکی نرسوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے یورپ میں حراستی کیمپوں کو آزاد کرانے کے دوران ہسپتالوں سے لوگوں کے انخلاء کیلئے کام کیا تھا۔ اُنہوں نے کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کی جن میں سے اکثر کی حالت آزادی کے وقت نازک تھی۔
وہ لوگ بہت ہی دبلے تھے۔ میں ان میں سے کسی کو بھی نہیں اٹھا سکتی تھی۔ میں نے کوشش کی مگر اگر میں اُنہیں اُٹھاتی تو اُن کی جلد شکستہ ہو جاتی۔ لہذا اُنہیں باہر نکالنے میں ہمیں بہت زیادہ احتیاط کرنی پڑی۔ اُن کی جلد کی حالت بہت ہی زیادہ خراب تھی۔ لہذا ان کو اٹھانے میں کم از کم تین لوگوں کی ضرورت پڑتی تھی۔ ایک آدمی سر پکڑتا، دوسرا پیر، تیسرا سہارا دیتا۔ پھر بہت ہی احتیاط کے ساتھ ان کو اٹھانا پڑتا اور یوں اُس جگہ سے باہر لیجانا پڑتا۔ ہم نے باہر خیمے لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے ان خیموں میں پلنگ اور صاف بستر لگائے ہوئے تھے۔ لہذا ہم اُنہیں باہر لیجا کر اِن بستروں پر لٹا دیتے۔ یا اگر وہاں قریب میں کوئی ہسپتال ہوتا تو ہم اُن ہسپتالوں کا کنٹرول سنبھال لیتے اور پھر اُنہیں وہاں منتقل کر دیتے۔ لیکن بعد میں دانہ دار بخار کی وجہ سے ہم وہ بھی نہیں کرسکے۔ سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ وہاں پر اِس مرض کی کوئی دوا ہی نہیں تھی۔ صرف اُنہیں کچھ آرام دیتے کی کوشش ہوتی۔ وہ کوئي بھی چیز نہیں پی سکتے تھے لہذا ہم اُنہیں طبی ڈراپروں سے کھلاتے اور پلاتے۔ ہم اُنہیں ھائی پوس [ھائپوڈرمک انجیکشن] بھی نہیں دے سکتے تھے کیونکہ ٹیکہ لگانے کی کوئی جگہ ہی نہیں تھی۔ اُن کے جسموں میں پٹھے نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی، صرف کھال اور ہڈیاں ہی تھیں۔ ۔ اُنہیں ھائپو ٹیکہ لگانے کی کوئی صورت ہی نہیں تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.