منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
جولائی 1944 میں سوویت فوجوں نے مجدانیک کی قتل گاہ کو آزاد کرایا۔ نازی جرائم کی تحقیقات سے متعلق پولش سوویت کمشن نے پولینڈ پر جرمن قبضے کے دوران نازیوں کے ظلم و ستم کی تفصیلات اکٹھی کیں۔ اس نے کیمپ میں نازیوں کی طرف سے ہونے والے قتل عام کی تحقیقات کی کوشش میں مجدانیک میں قبریں کھودنے کا حکم دیا۔ بعد میں کمشن نے اپنی تحقیقات کے نتائج کو 16 ستمبر1944 کو روس میں پولش، روسی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں شائع کیا۔
27 جنوری 1945 کو سوویت فوجی پولینڈ میں آشوٹز کیمپ میں داخل ہوئے۔ اس سوویت فوجی فوٹیج میں ان بچوں کو دکھایا جا رہا ہے جن کو سوویت فوجیوں نے آشوٹز میں آزاد کرایا تھا۔ کیمپ کے فعال رہنے کے سالوں کے دوران آشوٹز میں نازی ڈاکٹر جوزف مینگلے نے بہت سے بچوں کو طبی تجربات کیلئے استعمال کیا۔
جرمنی میں شمال مغربی میونخ میں ڈاخو حراستی کیمپ پہلا باقاعدہ حراستی کیمپ تھا جس کو نازیوں نے 1933 میں قائم کیا تھا۔ تقریبا بارہ سال کے بعد 29 اپریل 1945 کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی فوجوں نے اس کو آزاد کرایا۔ آزادی کے وقت اس کیمپ میں تقریباً 30،000 بھوکے اور افلاس زدہ قیدی موجود تھے۔ یہاں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ساتویں فوج کے سپاہی کیمپ کے حالات بیان کر رہے ہیں۔ یہ لوگ جرمن شہریوں سے بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ اس کیمپ میں آ کر نازیوں کی بربریت کو دیکھیں۔
شمالی جرمنی کے ایک بڑے صنعتی شہر ھینوور میں تین بڑے جبری مزدور کیمپ تھے۔ یہ تینوں کیمپ نیو این گامے حراستی کیمپوں کے نظام کا حصہ تھے۔ اپریل 1945 کی ابتداء میں امریکی فوج ھینوور میں داخل ہوئی اور بچے ہوئے قیدیوں کو آزاد کرایا۔ امریکہ کی سگنل کور نے ھینوور کے ایک کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد اس کی ایک فلم بنائی۔ امریکی فوجیوں نے کیمپ کے باقی ماندہ لوگوں کو کھانا کھلایا اور جرمن شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مرنے والوں کو دفنانے میں تعاون کریں۔
موتھ ھوسن حراستی کیمپ 1938 میں جرمنوں کی طرف سے آسٹریا پر قبضے کے فوراً بعد قائم کیا گیا تھا۔ کیمپ کے قیدیوں کو قریبی پتھر توڑنے والے کارخانے میں مزدوری کرنے پر مجبور کیا گیا۔ بعد میں اُنہیں راکٹ بنانے کی فیکٹریوں کیلئے زمین دوز سرنگیں بنانے کے کام پر لگا دیا گیا۔ امریکی فوجوں نے مئی 1945 میں اس کیمپ کو آزاد کرایا۔ ایک امریکی کیمرا مین کی بنائی ہوئی اس فوٹیج میں کیمپ کے مناظر دکھائے گئے ہیں جن میں امریکی آزاد کرائے جانے والے قیدیوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور آسٹرین شہری مرنے والوں کی لاشیں تدفین کیلئے گاڑیوں میں منتقل کر رہے ہیں۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.