ہولوکاسٹ کے دوران ایس ایس نے چیلمنو قتل مرکز میں کم سے کم 152,000 افراد کو قتل کیا۔ یہ مرکز پولینڈ کے شہر لوڈز سے تقریباً 30 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ یہ پہلی نصب شدہ تنصیب تھی جہاں یہودیوں کے قتل عام کیلئے زہریلی گیس استعمال کی گئی۔ یہ قتل کا مرکز چیلمنو کے قصبے میں ایک جاگیر نما عمارت اور ایک قریبی وسیع جنگل پر مشتمل تھا۔ کیمپ کے عملے اور محافظوں کو شہر کی دیگر عمارتوں میں رہائش فراہم کی گئ۔ جاگیر اور جنگلاتی کیمپ کے گرد لکڑی کی ایک اونچی باڑ نصب تھی۔

ایس ایس اور پولیس نے چیلمنو میں قتل کی کارروائیاں 8 دسمبر 1941 میں شروع کیں۔ ابتدائی طور پر قتل کا نشانہ بننے والے افراد قریبی علاقوں میں رہنے والے یہودی تھے جنہیں ٹرکوں کے ذریعے چیلمنو لایا جاتا تھا۔ ایس ایس کے اہلکار ڈاکٹروں کی طرح کے سفید کوٹ پہنے ہوتے تھے اور وہ جلاوطن ہونے والے افراد کو یہ بتاتے تھے کہ اُنہیں مزدوری کیلئے جرمنی بھیجا جا رہا ہے لیکن جانے سے پہلے اُنہیں نہانا ہو گا۔ یہودیوں کو اس عمارت کے اندر لایا جاتا جہاں اُنہیں برہنہ ہونے اور اپنا قیمتی سامان اُن کے حوالے کرنے پر مجبور کیا جاتا۔ گارڈ برہنہ قیدیوں کو ایک راہداری کے ذریعے ایک بڑے ٹرک کے عقبی حصے میں جانے کا حکم دیتے جس میں 50 سے 70 افراد کی گنجائش تھی۔ جب ٹرک بھر جاتا تو دروازہ بند کر کے مقفل کر دیا جاتا۔ ایک مکینک ٹرک کے ایگزاسٹ پائپ میں ایک ٹیوب لگا دیتا۔ پھر انجن اسٹارٹ کیا جاتا اور یوں کاربن مونو آکسائیڈ گیس ٹرک کے اندر بھر جاتی جس سے قیدی ہلاک ہو جاتے۔ پھر جب ٹیوب الگ کی جاتی تو لاشوں سے بھرا ہوا ٹرک قریبی جنگل میں لیجایا جاتا جہاں لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دھکیل دیا جاتا۔ اگر کوئی قیدی زندہ بچ جانے میں کامیاب ہو جاتا تو اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا جاتا۔

ایس ایس اور پولیس نے 16 جنوری 1942 کو یہودیوں کو لوڈز سے مال گاڑیوں کے ڈبوں میں بھر کر چیلمنو لانا شروع کر دیا۔ چیلمنو لائے جانے والے ان یہودیوں میں جرمنی، آسٹریہ، بوہیمیا، موراویہ اور لگزمبرگ سے تعلق رکھنے والے یہودی شامل تھے۔ چیلمنو میں ہلاک کئے جانے والے دیگر افراد میں ہزاروں روما (خانہ بدوش) اور سینکڑوں پولش افراد اور سوویت جنگی قیدی شامل تھے۔ درجنوں یہودی قیدیوں کو گیس کی گاڑیوں سے لاشیں نکال کر اجتماعی قبروں میں دھکیلنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اجتماعی قبریں چونکہ جلد ہی بھر جاتی تھیں اور مسخ شدہ لاشوں کی بدبو قریبی دیہات تک پھیلنے لگی تو 1942 کے موسم گرما میں ایس ایس اور پولیس نے لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کے بجائے کھلے میدان میں نصب شدہ تندوروں میں جلانے کا حکم دیا۔ یہ تندور ریل کی پٹڑیوں سے بنائے جاتے تھے۔ وقتاً فوقتاً ایس ایس اور پولیس کے اہلکار ان جبری مزدوروں کو قتل کر دیتے اور ان کی جگہ دوسرے قیدی وہاں پہنچا دئے جاتے۔

ایس ایس اور پولیس نے چیلمنو میں قتل کی کارروائیاں مارچ 1943 تک جاری رکھیں اور پھر بعد میں لوڈز گھیٹو کو ختم کرنے کیلئے جون۔جولائی 1944 میں ایک مختصر وقت کیلئے قتل کے یہ اقدامات جاری رکھے۔ ستمبر 1944 کے آغاز میں یہودی قیدیوں کے ایک گروپ کو اجتماعی قبروں میں باقی رہ جانے والی لاشوں کو جلانے کیلئے مجبور کیا گیا تاکہ قتل عام کے نشانات کو مٹایا جا سکے۔ جب یہ کارروائی مکمل ہو گئی تو ایس ایس اور پولیس نے قیدیوں کے اس گروپ کے 80 افراد میں سے نصف کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جرمنوں نے 17 جنوری 1945 کو سوویت فوجوں کی آمد پر چیلمنو قتل کے مرکز کو چھوڑ دیا۔