German infantry during the invasion of the Soviet Union in 1941.

سویت یونین پر حملہ، جون 1941

22 جون، 1941 کو نازی جرمنی نے پولینڈ کے خلاف جنگ میں اپنے اتحادی سوویت یونین کے خلاف اچانک حملے کا آغاز کر دیا۔ سال کے آخر تک جرمن فوجی ماسکو کے گردونواح میں سینکڑوں میل پیش قدمی کر چکے تھے۔ حملے کے بعد جلد ہی متحرک قاتل یونٹس  نے سوویت یہودیوں کا بڑے پیمانے پر قتل شروع کر دیا۔ جرمن افواج اور شہریوں کی پکڑ دھکڑ کی پالیسیوں کے سبب لاکھوں سوویت جنگی قیدیوں اور سوویت شہریوں کی موت واقع ہوئی۔

اہم حقائق

  • 1

    کمیونسٹ سوویت یونین کی تباہی اور مشرقی یورپ میں "رہنے کی جگہ" کی فتح یابی ہٹلر اور نازی جماعت کے دیرینہ مقاصد تھے۔

  • 2

    سوویت یونین پر جرمنی کے حملے کو، جسے آپریشن "بارباروسا" کہا جاتا ہے، جدید جنگ و جدل کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی کارروائیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے حملے کے لیے 3,500,000 سے زیادہ فوجیوں کو یکجا کیا۔

  • 3

    سوویت یونین پر جرمن افواج کے حملے کو جنگِ عظیم دوم اور ہولوکاسٹ دونوں کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر نشان زد کیا گیا۔

خفیہ نام آپریشن "بارباروسا" کے تحت نازی جرمنی نے 22 جون، 1941 کو سوویت یونین پر حملہ کیا۔ یہ جنگ عظیم دوم کی سب سے بڑی جرمن فوجی کارروائی تھی۔

حملے کے اہداف

1920 کی دہائی سے نازی تحریک کی بنیادی پالیسیوں میں درج ذیل پالیسیاں شامل تھیں: 

  • عسکری طاقت کے ذریعے سوویت یونین کی تباہی؛
  • جرمنی کے لیے گردانے جانے والے کمیونسٹ خطرات کا مستقل خاتمہ؛
  • اور طویل المدت جرمن افواج کی آباد کاری کے لیے سوویت سرحدوں کے اندر لیبینسروم ("رہنے کی جگہ") کے طور پر بہترین زمین کو ضبط کرنا۔ 

اسی طرح ایڈولف ہٹلر  نے 23 اگست، 1939 کے جرمن۔سوویت عدم جارحیت کے معاہدے کو (جسے عموماً مولوٹوف-ربن ٹراپ معاہدہ کہا جاتا ہے) ہمیشہ ایک عارضی تدبیری جنگی چال سمجھا تھا۔ جولائی 1940 میں فرانس اور زیریں ممالک (بیلجیم، لکسمبرگ اور ہالینڈ) پر جرمن فتح یابی کے چند ہفتوں بعد ہی ہٹلر نے اگلے سال میں سوویت یونین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ 18 دسمبر، 1940 کو اس نے حکمنامہ 21 (خفیہ نام کارروائی "بارباروسا") پر دستخط کیے۔ یہ سوویت یونین پر حملے کی کارروائی کا پہلا حکم تھا۔

جنگی کارروائی کی منصوبہ بندی کے آغاز سے جرمن فوج اور پولیس حکام نے سوویت یونین کی "Judeo-Bolshevik" کمیونسٹ حکومت اور اس کے شہریوں دونوں خصوصاً یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی جنگ چھیڑنے کا ارادہ کیا۔1941 کے موسم سرما اور بہار کے مہینوں کے دوران، آرمی ہائی کمانڈ (Oberkommando des Heeres-OKH) اور حکومتی سکیورٹی کے مرکزی دفتر (Reichssicherheitshauptamt-RSHA) کے اہلکاروں نے صفِ اول کے پیچھے آئم سیٹزگروپن کی تعیناتی کے انتظامات پر بات چیت کی۔ آئن سیٹز گروپن یہودیوں، کمیونسٹوں اور اُن دیگر افراد کو بڑے پیمانے پر گولیاں مار کر ہلاک کر دیتے تھے جو سوویت خطے میں طویل مدتی جرمن حکمرانی قائم کرنے کے لیے خطرناک سمجھے جاتے تھے۔ اکثر متحرک قاتل یونٹس کہلائی جانے والی وہ سکیورٹی پولیس اور سکیورٹی سروس (Sicherheitsdienst-SD) کی خصوصی یونٹس تھیں۔ مزید برآں، جرمن فوج  نے منصوبہ بنایا کہ جرمن قبضے کی پالیسیوں کے دانستہ نتیجے کے طور پر لاکھوں سوویت شہری بھوک سے دم توڑ جائیں گے۔

حملہ

Invasion of the Soviet Union, 1941-1942
کریڈٹس:
  • US Holocaust Memorial Museum

لڑائی کی پوری طاقت کی حامل 134 ڈویژنز اور صف اول کے پیچھے تعیناتی کے لیے 73 مزید ڈویژنوں کے ساتھ جرمن افواج  نے 22 جون، 1941 کو سوویت یونین پر حملہ کر دیا۔ حملہ جرمن سوویت معاہدے پر دستخط کرنے کے دو سال سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوا۔ تین فوجی گروپس نے ایک وسیع محاذ پر سوویت یونین پر حملہ کیا۔ ان گروپوں میں تیس لاکھ سے زائد جرمن فوجی شامل تھے۔ فوجیوں کو جرمنی کے اتحادیوں (فِن لینڈ اور رومانیہ) کے 650,000 فوجیوں کی مدد حاصل تھی۔ ان فوجیوں کو بعد میں اٹلی، کروشیا، سلوواکیہ اور ہنگری کی یونٹس شامل کر کے مزید بڑھا دیا گیا۔ محاذ شمال میں بحیرہ بالٹک سے جنوب میں بحیرہ اسود تک پھیلا ہوا تھا۔

مہینوں تک سوویت قیادت نے اپنی مغربی سرحد کے ساتھ ساتھ جرمن فوجیوں کے اضافے پر مغربی طاقتوں کے انتباہات پر دھیان دینے سے انکار کر دیا تھا۔ چنانچہ جرمنی اور اس کے محوری شراکت داروں نے تقریباً ایک مکمل تدبیری سرپرائز حاصل کیا۔ موجودہ سوویت فضائیہ کا بیشتر حصہ زمین پر تباہ ہو گیا تھا۔ سوویت فوجیں ابتدا میں مغلوب ہو گئیں۔ جرمن یونٹس نے لاکھوں سوویت فوجیوں کا محاصرہ کر لیا۔ سپلائی بند ہونے اور مزید فوجی دستے نہ ہونے کے سبب سوویت فوجیوں کے پاس ہتھیار ڈالنے کے علاوہ چند راستے تھے۔

جیسے ہی جرمن فوج  نے سوویت یونین کے علاقے میں پیش قدمی کی، ایس ایس اور پولیس یونٹس فوجیوں کے پیچھے آ پہنچیں۔ سب سے پہلے پہنچنے والا آئن سیٹزگروپن تھا۔ آر ایس ایچ اے  نے ان یونٹس کو یہ کام تفویض کیے: 

  • ایسے لوگوں کی شناخت کرنا اور ان کا خاتمہ کرنا جو جرمن قابض افواج کے خلاف مزاحمت کو منظم کر سکتے ہوں اور انجام دے سکتے ہوں؛ 
  • ایسے لوگوں کے گروہوں کی شناخت کرنا اور ان پر نظر رکھنا جنہیں مشرق میں جرمن حکمرانی کے لیے ممکنہ خطرہ سمجھا جاتا تھا؛ 
  • انٹیلیجنس نیٹ ورکس قائم کرنا؛
  • اور اہم دستاویزات اور سہولیات کو محفوظ بنانا۔

بڑے پیمانے پر قتل

آئن سیتزگروپن  نے بڑے پیمانے پر قتل کرنے کی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ ان بڑی تعداد میں لوگوں کے قتل میں بنیادی طور پر یہودی مردوں، کمیونسٹ جماعت اور سوویت ریاست کے عہدیداران اور روما کو ہدف بنایا گیا۔ انہوں نے بڑی تعداد میں سوویت یہودیوں کو ایک جگہ اکٹھا کرنے کے لیے اکثر جرمن فوج کے اہلکاروں کی مدد سے یہودی بستیاں اور مقید کرنے کے مراکز قائم کیے۔

جولائی کے آخر میں ہینرک ہملر کے نمائندے (ایس ایس کے اعلیٰ حکام اور پولیس رہنما) سوویت یونین پہنچے۔ مقامی طور پر بھرتی کیے ہوئے معاونین کی مدد سے ایس ایس اور پولیس نے وہاں کی پوری کی پوری یہودی برادریوں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ ہٹلر  نے 15 اکتوبر، 1941 کو آغاز کرتے ہوئے جرمن یہودیوں کو مقبوضہ سوویت یونین میں جلا وطن کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے مطابق فوجی محاذ اور سوویت یہودیوں کے قتل عام دونوں میں تیزی سے پیشرفت کی گئی تھی۔ اس فیصلے  نے ایسی پالیسی کا آغاز کیا جو "حتمی حل" کے نام سے جانی جائے گی۔"حتمی حل" نہ صرف جرمن مقبوضہ مشرق میں یہودیوں کا بلکہ پورے یورپ سے یہودیوں کا مکمل قلع قمع کرنا تھا۔

فوجی کارروائیاں

German soldiers in the Soviet Union during a December 1943 Soviet offensive on the eastern front.

مشرقی محاذ پر دسمبر 1943 میں سوویت حملہ کے دوران سوویت یونین میں جرمن فوجی۔ جرمن فوجیوں نے جون 1941 میں سوویت علاقے پر حملہ کیا لیکن اسٹالنگراڈ کی لڑائی کے بعد اُنہیں جوابی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 16 دسمبر 1943۔

کریڈٹس:
  • US Holocaust Memorial Museum

سوویت یونین  نے جرمن حملے کے بعد پہلے چھ ہفتوں میں تباہ کن فوجی نقصان دیکھا۔ تاہم سوویت یونین منہدم ہونے سے بچ گیا جیسا کہ نازی قیادت اور جرمن فوجی کمانڈرز  نے اس کی پیش بینی کی تھی۔ اگست 1941 کے وسط میں سوویت مزاحمت سخت ہو گئی۔ اس نے جرمنوں کو ان کے 1941 کے موسم خزاں تک جنگ جیتنے کے ٹائم ٹیبل سے پیچھے چھوڑ دیا۔ اس کے باوجود ستمبر 1941 کے آخر تک جرمن افواج شمال میں روسی شہر لیننگراڈ (آج کے سینٹ پیٹرزبرگ) کے دروازے تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے ماسکو سے 200 میل جنوب مغرب میں واقع روس کے ایک شہر سمولینسک پر اور کیف سے 200 میل جنوب مشرق میں واقع یوکرین کے ایک شہر ڈنیپروپیٹرووسک (Dnipropetrovs’k؛ آجکل ڈنیپرو) پر بھی قبضہ جما لیا۔ جرمن افواج جنوب میں کریمیائی پیننسولا میں پھیل گئیں۔ وہ دسمبر کے شروع میں ماسکو کے مضافات میں پہنچ گئیں۔

تاہم، مہینوں کی معرکہ آرائی کے بعد جرمن فوج تھک چکی تھی۔ سوویت یونین کے تیزی سے منہدم ہونے کی توقع کے بعد جرمن منصوبہ ساز اپنی فوجوں کو موسم سرما کی جنگ کے لیے سازوسامان سے لیس کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے مناسب خوراک اور ادویات فراہم نہیں کیں کیونکہ انہیں توقع تھی کہ ان کے فوجی اہلکار فتح کردہ سوویت یونین کی سرزمین کی مقامی آبادی کے خرچ پر انحصار اور گزارہ کریں گے۔ نتیجتاً، جرمن افواج۔۔۔ جو 1,000 میل کے مشرقی محاذ پر پھیل چکی تھیں۔۔۔ سوویت جوابی حملے کا شکار ہو گئیں۔

6 دسمبر، 1941 کو سوویت یونین نے محاذ کے مرکز کے خلاف ایک بہت بڑی جارحانہ کارروائی کا آغاز کیا۔ اس نے جرمنوں کو افراتفری میں ماسکو سے واپس دھکیل دیا۔ جرمنوں کو سمولینسک کے مشرق کے محاذ کو مستحکم کرنے میں کئی ہفتوں کا وقت لگا۔ 1942 کے موسم گرما میں جرمنی نے دریائے وولگا پر واقع شہر اسٹالن گراڈ (وولگوگراڈ) کی طرف اور قفقاز کے تیل کے علاقوں کی طرف جنوب اور جنوب مشرق میں ایک بڑے حملے کے ساتھ دوبارہ جارحانہ کارروائی شروع کی۔ ستمبر 1942 میں جرمن فوجی اسٹالن گراڈ کے گردونواح میں پہنچے اور بحیرہ کیسپین کے ساحل سے تقریباً 120 میل دور قفقاز میں گروزنی تک جا پہنچے۔ اس نے جنگِ عظیم دوم کے دوران یورپ میں دور تک جرمن غلبے کی  جغرافیائی حد کی نشاندہی کی۔

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.

گلاسری