جرمن سوویت معاہدہ
جرمن سوویت معاہدہ پر اگست 1939 میں دستخط کیے گئے۔ اس نے اُس ستمبر میں نازی جرمنی اور سوویت یونین کی طرف سے پولینڈ پر مشترکہ حملے اور تسلط قائم کرنے کیلئے راہ ہموار کی۔ یہ معاہدہ دونوں نظریاتی طور پر شدید دشمنوں کے درمیان سہولت کا ایک معاہدہ تھا۔ اس کی بدولت نازی جرمنی اور سوویت یونین مشرقی یورپ میں اثر و رسوخ کے حلقے قائم کر سکے تھے، جبکہ انہوں نے 10 سال تک ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے کا عہد بھی کیا تھا۔ تاہم، دو سال سے بھی کم عرصے میں ہی ہٹلر نے سوویت یونین پر حملے کا آغاز کر دیا۔
اہم حقائق
-
1
اس معاہدہ کو عام طور پر مولوٹوف۔ربن ٹراپ معاہدہ کہا جاتا ہے۔ اسے نازی-سوویت معاہدہ، یا ہٹلر-سٹالن معاہدہ بھی کہا جاتا ہے۔
-
2
سفارتی تصفیے میں جرمنی اور سوویت یونین کے مابین 10 سالہ عدم جارحیت کا معاہدہ شامل تھا۔ اس میں اقتصادی تعاون اور علاقائی توسیع کی شقیں بھی شامل تھیں۔
-
3
جرمن سوویت معاہدے نے جنگِ عظیم دوم کے لیے ایک راہ ہموار کی۔
جرمن سوویت معاہدہ ایک ایسا معاہدہ تھا جس پر نازی جرمنی اور سوویت یونین نے 23 اگست 1939 کو دستخط کیے تھے۔ اس پر جرمن وزیر خارجہ جواکم وان ربن ٹراپ اور سوویت وزیر خارجہ ویاچسلاف مولوٹوف نے مذاکرات کیے۔ اسے عام طور پر جرمن- سوویت معاہدہ یا مولوٹوف ۔ ربن ٹراپ معاہدہ کہا جاتا ہے۔ اسے نازی-سوویت معاہدہ یا ہٹلر-سٹالن معاہدہ بھی کہا جاتا ہے۔
جرمن سوویت معاہدہ دو حصوں یعنی ایک عوامی اور ایک خفیہ، پر مشتمل تھا۔ عوامی حصہ ایک عدم جارحیت کا معاہدہ تھا جس کے مطابق ہر دستخط کنندہ نے دوسرے پر حملہ نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے مزید وعدہ کیا کہ ان دو دستخط کنندگان میں سے کسی ایک پر اگر تیسرا ملک حملہ کر دیتا ہے تو دوسرا دستخط کنندہ اُس تیسرے ملک کو کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کرے گا۔ مزید برآں، ان میں سے ہر ایک فریق نے دیگر طاقتوں کے ساتھ کسی بھی ایسے تصفیہ یا سمجھوتہ میں شامل نہ ہونے پر اتفاق کیا جس کا ہدف بلاواسطہ یا بالواسطہ وہ دوسرا فریق ہو۔ عدم جارحیت کے معاہدے کو دس سال تک نافذالعمل رہنا تھا اور اس کے بعد اگر دونوں میں کوئی بھی دستخط کنندہ اسے ختم کرنے کیلئے نہ بڑھا تو اس کی خود بخود مزید پانچ سال کے لیے تجدید ہو جانی تھی۔
اس معاہدہ کا خفیہ حصہ شرائط کا ایک مسودہ تھا جس نے مشرقی یورپ میں سوویت یونین اور جرمنی کے اثر و رسوخ کے حلقے تشکیل دیے تھے۔ اس نے ایستونیا، لٹویا اور بیسارابیہ کو سوویت حلقے میں آنے کے طور پر تسلیم کیا۔ دستخط کنندگان نے پولینڈ کو ناریو، وسٹولا اور سان ندیوں کی سرحدی لکیر کے ساتھ تقسیم کرنے پر اتفاق کیا۔
جرمن سوویت معاہدے کا فعال ہونا
مولوٹوف۔ربن ٹراپ معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے دوران، جرمنی نے سوویت مداخلت سے خوفزدہ ہوئے بغیر یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر حملہ کیا۔ 3 ستمبر 1939 کو برطانیہ اور فرانس نے پانچ ماہ قبل پولینڈ کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی ضمانت دے کر جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا۔ صرف دو ہفتوں بعد، 17 ستمبر کو، سوویت یونین نے مشرق سے پولینڈ پر دھاوا بول دیا۔ یہ واقعات جنگِ عظیم دوم کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اس کے بعد جرمنی اور سوویت یونین نے عدم جارحیت کے معاہدے کے خفیہ پروٹوکول میں بیان کردہ اثر و رسوخ کے دائروں کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کی۔ انہوں نے لتھوینیا اور ویلنیوس شہر (پھر ولنو، پولینڈ) کو سوویت حلقے کو تفویض کرنے کے لیے مسودے میں ترامیم کیں اور پولینڈ میں طے کردہ سرحد کو دوبارہ ترتیب دیا۔ 29 ستمبر 1939 کو انہوں نے پولینڈ کو اپنے مابین تقسیم کر لیا۔ جرمنی نے مغربی اور مرکزی پولینڈ کے بیشتر حصوں پر قبضہ جما لیا اور مغربی صوبوں کو ساتھ منسلک کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔ سوویت یونین نے باقی کے پولینڈ پر قبضہ کر کے اپنے ساتھ ملا لیا۔
نیز اس معاہدے کے مطابق، سوویت یونین نے اپنے حلقہ اثر میں دیگر خطوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔ 30 نومبر 1939 کو، سوویت یونین نے فن لینڈ پر حملہ کیا۔ چار ماہ کی جنگ کے بعد انہوں نے سوویت سرحد کے ساتھ ساتھ فن لینڈ کے خطے، خاص کر لینن گراڈ (آج کے سینٹ پیٹرزبرگ) کے قریب کے علاقے کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ 1940 کے موسم گرما میں، سوویت نے بالٹک ریاستوں ایستونیا، لٹویا اور لتھوینیا پر تسلط قائم کر کے اپنے ساتھ شامل کر لیا۔ انہوں نے رومانیہ کے صوبوں شمالی بوکووینا اور بیسارابیہ پر بھی قبضہ کر لیا۔
جرمن سوویت معاہدے کا خاتمہ
ہٹلر نے جرمن سوویت عدم جارحیت کے معاہدہ کو ایک چال اور عارضی ہتھکنڈہ گردانا تھا۔ اس کا ارادہ کبھی بھی دس سال تک معاہدے کی شرائط کو برقرار رکھنے کا نہیں تھا۔ اس کا طویل المدت منصوبہ ہمیشہ جرمن افواج کا سوویت یونین پر حملہ کرنا اور قبضہ کردہ خطوں میں جرمنوں کے لیے Lebensraum (رہنے کی جگہ) قائم کرنا تھا۔ تاہم، یہ قدم اٹھانے سے پہلے ہٹلر نے پولینڈ کو زیر کرنے اور فرانس اور برطانیہ کو شکست دینے کا ارادہ کیا۔ عدم جارحیت کے معاہدے کی بدولت جرمنی کو سوویت حملے کے خوف کے بغیر یہ ثالثی جنگیں لڑنے کا موقع ملا۔ اس طرح وہ دو محاذوں پر جنگ لڑنے سے بچ گیا۔
جولائی 1940 میں جرمنی کے فرانس کو شکست دینے کے ایک ماہ بعد ہٹلر نے سوویت یونین کے خلاف جنگ کی تیاری کا حکم دیا۔ جرمن سفارت کاروں نے جنوب مشرقی یورپ میں جرمنی کی سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے کام کیا۔ نومبر 1940 میں ہنگری، رومانیہ اور سلوواکیہ نے محوری اتحاد میں شمولیت اختیار کی۔1941 کے موسم بہار کے دوران ہٹلر نے اپنے یورپی اتحادیوں کو سوویت یونین پر حملہ کرنے کے منصوبوں میں شامل کرنا شروع کیا۔
18 دسمبر 1940 کو ہٹلر نے حکم نامہ 21 (خفیہ نام "آپریشن بارباروسا") پر دستخط کیے جو سوویت یونین پر حملے کی پہلی کارروائی کا حکم تھا۔ جنگی کارروائی کی منصوبہ بندی کے آغاز سے جرمن فوج اور پولیس حکام نے سوویت یونین کی "جوڈیو بالشویک" کمیونسٹ حکومت، نیز سوویت شہریوں، خصوصاً یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی جنگ چھیڑنے کا ارادہ کیا۔
22 جون 1941 کو جرمن سوویت معاہدے پر دستخط کرنے کے دو سال سے بھی کم عرصہ بعد جرمن افواج نے سوویت یونین پر حملہ کر دیا۔