حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن189؟
امین محمد الحسینی یروشلم میں پیدا ہوئے۔

2 نومبر 1917
برطانوی وزیر خارجہ نے بالفور اعلامیہ جاری کیا جس میں فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی اجازت دینے کے برطانوی ارادے کا اعلان کیا گیا۔

1918
برطانوی افواج نے فلسطین پر قبضہ کیا۔

فروری اپریل 1920
الحسینی اور دیگر نے عرب آزادی کے مطالبے اور شام کے ساتھ اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے یروشلم میں مظاہروں کا اہتمام کیا۔ مظاہروں کے پرتشدد بننے کے بعد الحسینی شام بھاگ گئے۔ اپریل کے آخر میں ایک برطانوی فوجی عدالت نے انہیں بغاوت پر اکسانے کے سبب عدم موجودگی میں جرم کا مرتکب قرار دے دیا۔

خزاں 1920
برطانوی ہائی کمشنر رب ہربرٹ سیموئیل کی طرف سے معافی دئے جانے کے بعد الحسینی یروشلم واپس آ گئے۔

8 مئی 1921
ہائی کمشنر سیموئیل نے الحسینی کو یروشلم کا مفتی مقرر کر دیا۔ 1922 میں الحسینی سپریم مسلم کونسل کےصدر اور وقف (مذہبی مقامات اور اداروں کی دیکھ بھال و بہتری کے لئے فنڈز) کے منتظم بن گئے۔

1922
برطانیہ نے فلسطین میں باضابطہ طور پر اپنا تسلط قائم کر لیا۔

اگست 1929
عرب ہجوم یروشلم کے یہودی کوارٹر میں داخل ہو گیا اور عبادت کے مقاصد کے لئے یہودیوں کی مغربی دیوار تک رسائی کے سبب تشدد کی لہر کا آغاز کر دیا۔ الحسینی نے فلسطین میں ہونے والے واقعات میں عرب دنیا کی دلچسپی پیدا کرنے اور ایک ایسے سپریم لیڈر کے طور پر اپنی حیثیت کو منوانے کیلئے اس واقعے سے فائدہ اُٹھایا جو اسلام کے مقدس مقامات کو یہودی یلغار سے بچانے کی کوشش کر رہا ہو۔ اس تشدد میں 133 یہودی اور 116 عرب مارے گئے، اور 339 یہودی اور 232 عرب زخمی ہوئے۔

26 ستمبر 1937
عرب تخریب کاروں نے گلیلی کے برطانوی ڈسٹرکٹ کمشنر کو قتل کر دیا۔ برطانوی حکام نے الحسینی کو مفتی، صدر برائے سپریم مسلم کونسل، اور وقف کے منتظم کے عہدے سے ہٹا دیا۔ الحسینی اکتوبر میں فرار ہو کر لبنان چلے گئے۔

یکم ستمبر 1939
دوسری جنگ عظیم کی شروعات کرتے ہوئے جرمنی نے پولینڈ پر دھاوا بول دیا۔ بڑھتی ہوئی فرانسیسی نگرانی نے اکتوبر میں الحسینی کو لبنان چھوڑ کر عراق کے شہر بغداد جانے پر مجبور کر دیا۔

جنوری 1941
الحسینی نے ہٹلر سے ایک بیان کا مطالبہ کیا جس میں یہ چیزیں شامل ہوں: 1) برطانوی اور فرانسیسی نوآبادیاتی تسلط سے عرب ریاستوں کی آزادی؛ 2) آزاد عرب ریاستوں کو ایک یونین کی تشکیل دینے کا حق؛ اور 3) آزاد عرب حکومتوں کی طرف سے فلسطین میں مجوزہ یہودی وطن کے خاتمے کا حق۔

یکم اپریل 1941
الحسینی نے عراق میں محوری قوتوں کی حمایت کیلئے بغاوت میں حصہ لیا۔ راشد علی الکیلانی کے ماتحت نئی حکومت نے الحسینی کو محوری طاقتوں کے ساتھ کلیدی رابطہ کار مقرر کیا۔

مئی 1941
جرمنی نے الحسینی کو فلسطین میں ایک بغاوت ابھارنے کیلئے رقم فراہم کرنی شروع کر دی۔

9 مئی 1941
الحسینی نے بغداد سے ریڈیو تقریر میں ایک فتویٰ جاری کیا جس میں اُنہوں نے مسلمانوں کو برطانیہ عظمیٰ کے خلاف مقدس جنگ شروع کرنے کی ترغیب دی۔

29 مئی 1941
جیسے ہی برطانوی افواج نے بغداد کی جانب پیش قدمی کی، الحسینی بھاگ کر سرحد پار ایران چلے گئے۔

1-2 جون 1941
جب برطانیہ کی حامی افواج بغداد میں داخل ہوئیں، عراقی شہریوں نے بغداد کے یہودی شہریوں پر فرحود کے طور پر جانے جانیوالے ایک منظم قتل عام کا آغاز کر دیا۔ 128 یہودیوں کے ہلاک اور 210 کے زخمی ہونے کے بعد برطانوی افواج نے امن بحال کر دیا۔

جولائی 1941
جرمن ایبویہر نے جرمن ویہرماخٹ کی ذیلی فورس میں خدمت کے لئے عرب رضاکاروں کو تربیت دینے کی خاطر یونان کے شہر ایتھنز کے قریب ایک اڈے پر جرمن عرب تربیتی شعبہ قائم کیا۔

اگست 1941
برطانیہ اور سوویت یونین نے ایران پر قبضہ کر لیا۔

اکتوبر 1941
اطالوی سفارتکاروں نے الحسینی کو ایران سے اٹلی اسمگل کر لیا۔

27 اکتوبر 1941
الحسینی نے فاشسٹ اٹلی کے لیڈر بینیٹو مسولینی سے ملاقات کی۔ مسولینی نے الحسینی کی طرف سے ہٹلر کو دی گئی تجاویز کے خطوط پر مشترکہ محوری بیان جاری کرنے سے اتفاق کر لیا۔

28 نومبر 1941
ایڈولف ہٹلر نے برلن میں الحسینی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تفصیلات جرمن ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئیں۔ جرمن ڈکٹیٹر نے عوامی اعلانیہ جاری کرنے یا الحسینی کی جنوری 1941 کے مطالبات کی بنیاد پر الحسینی سے کوئی معاہدہ طے کرنے سے انکار کر دیا۔

ابتدائی 1942
الحسینی نے محوری طاقتوں کے تعاون سے بنیادی طور پر عرب اور مسلم دنیا کیلئے ریڈیو اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈہ کے متن تیار کرنے شروع کر دئے۔

جولائی 1942
الحسینی نے حالیہ طور پر قبضے میں لئے گئے مصر میں ایک پین عرب سینٹر کے قیام کی تجویز دی جس کا مقصد تخریبی کارروائیاں کرنا اور برطانوی محاذوں کے پیچھے لوگوں کو بغاوت پر اکسانے کیلئے پروپیگنڈا تیار کرنا تھا۔ اس کے علاوہ ایک اور مقصد الحسینی کی کمان میں خطے کو آزاد کرانے کی خاطر عرب فوج کے مرکزی حصے کے طور پر باقاعدہ عرب فوجیوں کو تربیت فراہم کرنا تھا۔ جرمنی اور اٹلی نے یہ منصوبہ رد کر دیا۔

ستمبر 1942 کے آخر میں
الحسینی ایک بار پھر ایک پین عرب مرکز کی تجویز پیش کر دی جو اس مرتبہ تیونس میں قائم کیا جاتا تاکہ تیونس، الجزائر اور مراکش میں پراپیگنڈا شروع کیا جا سکے۔ محوری طاقتوں نے اس منصوبے کو بھی مسترد کر دیا۔

8 نومبر 1942
آپریشن ٹارچ میں اینگلو امریکی افواج مراکش میں کاسابلانکا اور الجیریا میں اورین اور الجزائر میں اتر گئیں۔ وکی فرانسیسی افواج نے ہتھیار ڈال دئے۔

18 دسمبر 1942
برلن میں مرکزی اسلامک انسٹی ٹیوٹ کی افتتاحی تقریب میں الحسینی نے یہودیوں کی اسلام کے تلخ ترین دشمن کے طور پر مذمت کی۔ اُنہوں نے یہودیوں پر دوسری اقوام کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانے اور دوسری عالمی جنگ کا اجراء کرنے کے الزامات لگائے۔ اُنہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ دشمن کے ظلم و ستم سے خود کو آزاد کرانے کی کوشش کریں۔ نازی پروپیگنڈہ کے اہلکار وں نے اس افتتاحی تقریب اور الحسینی کے بیانات کو تفصیلی طور پر شائع کیا۔ اُن کی تقریر 23 دسمبر، 1942 کو جرمنی سے مشرق وسطیٰ تک نشر کی گئی۔

13 فروری 1943
ہٹلر13 ویں وافن ایس ایس ماؤنٹین ڈویژن کی تشکیل پر رضامند ہو گیا۔ بعد میں اسے "ہنڈشر" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ رائخ فیورر- ایس ایس (ایس ایس چیف) ہینرچ ہملر نے ڈویژن کے لئے بوسنیائی مسلمانوں کی بھرتی کا اختیار دے دیا۔ مارچ اور اپریل میں ایس ایس کے مرکزی دفتر نے بھرتی کی کوششوں میں مدد دینے کے لئے الحسینی کو بھیجا۔

13 مئی 1943
جرمن اور اطالوی افواج نے تیونس کے قریب ہتھیار ڈال دئے جس سے شمالی افریقہ میں جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔

مئی- جون 1943
الحسینی بلغاریہ، جرمنی، اٹلی، ہنگری اور رومانیہ کی حکومتوں کو لکھے گئے ایک خط میں مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہنگری، رومانیہ اور بلغاریہ سے یہودی بچوں کو فلسطین منتقل کرنے کی برطانوی کوششوں میں حصہ نہ لیں۔ انہوں نے تجویز کیا کہ بچوں کو پولینڈ بھیج دیا جائے۔ جرمنی نے مارچ اور اپریل 1943 میں پہلے ہی منتقلی کو روکنے کیلئے اقدامات اختیار کر لئے تھے۔

جولائی 1943
ایس ایس نے 13ویں ویفن ایس ایس ماؤنٹین ڈویژن کے لیے چیپلینز کی تیاری کے لیے ایک امام تربیتی اسکول قائم کر دیا۔ الحسینی نے زیر تربیت افراد کو بتایا کہ مسلمانوں کو "عظیم تر جرمن سلطنت سے بہتر یا زیادہ وفادار ساتھی کبھی نہیں ملے گا۔"

فروری 1944
جرمنوں نے مغربی کروشیا اور شمال مشرقی بوسنیا میں 13 ویں ویفن ایس ایس ماؤنٹین ڈویژن کو تعینات کر دیا جسے اب "ہینڈشر" ڈویژن کے طور پر جانا جاتا ہے۔

6 جون 1944
اتحادی افواج فرانس کے نارمنڈی ساحل پر اتر گئیں (ڈی ڈے)۔

ستمبر-اکتوبر 1944
13 ویں ویفن ایس ایس ماؤنٹین ڈویژن کے تقریباً 3,000 فوجیوں نے ساتھ چھوڑ دیا۔ اکتوبر کے وسط میں باقی ماندہ فوجیوں کی اکثریت نے بغاوت کرتے ہوئے سوویت فوجوں سے لڑنے کی خاطر ہنگری منتقل ہونے سے انکار کر دیا۔ ہملر نے ڈویژن کو تحلیل کر دیا۔

2 نومبر 1944
الحسینی کی تجویز پر جرمن دفتر خارجہ نے برطانوی فوج کے یہودی بریگیڈ گروپ کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک عرب مسلم فوج (جو کہ محوری افواج میں خدمات سرانجام دینے والے عرب اور مسلم رضاکاروں اور مسلمان فوجیوں پر مشتمل ہو) کے قیام کا اعلان کر دیا۔

7 مئی 1945
الحسینی ہوائی جہاز کے ذریعے برن سوئٹزر لینڈ بھاگ گئے۔ سوئس حکام نے پناہ دینے سے انکار کر دیا اور اُنہیں فرانسیسی حکام کے حوالے کر دیا۔

8 مئی 1945
یوم فتح، یورپ میں دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ۔

29 مئی، 1946
الحسینی پیرس کے قریب گھر میں نظربندی سے بچ کر جہاز کے ذریعے مصر کے شہر قاہرہ چلے گئے۔

29 نومبر 1947
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کی منظوری دے دی جس سے فلسطین میں برطانوی اختیار ختم ہو گیا اور اور وہاں دو ریاستوں یعنی ایک یہودی اور ایک عرب ریاست کی راہ ہموار گئی۔ الحسینی نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔

14 مئی 1948
اسرائیلی ریاست کا قیام عمل میں آ گیا جس کے خلاف الحیسنی نے اپنی پوری زندگی کام کیا تھا۔

اگست 1959
الحسینی بیروت، لبنان جانے کے لئے مصر سے روانہ ہو گئے۔

نومبر 1959
الحسینی نے "یہودی جارحیت اور سامراجیت" کے خلاف عرب اتحاد کی وکالت کرتے ہوئے اور فلسطین کی تقسیم کی مذمت کرتے ہوئے تمام عرب ممالک کے سربراہان کو ایک خفیہ خط لکھا۔

4 جولائی 1974
الحسینی کا بیروت، لبنان میں انتقال ہو گیا.