اوہرڈرف بوخن والڈ حراستی کیمپ کا ایک ذیلی کیمپ تھا اور یہ پہلا نازی کیمپ تھا جسے امریکی فوجیوں نے آزاد کرایا۔ نازیوں نے یہ کیمپ نومبر 1944 کو جرمنی کے قصبے گوتھا کے قریب قائم کیا تھا۔ اوہرڈرف کیمپ ریلوے کے تعمیراتی کاموں کیلئے جبری مشقت کی خاطر مزدور فراہم کرتا تھا۔ مارچ 1945 کے آخر میں کیمپ میں قیدیوں کی تعداد تقریباً 11,700 تھی لیکن اپریل کے آغاز میں ایس ایس نے قریب قریب تمام قیدیوں کو بوخن والڈ کی جانب موت مارچ پر روانہ کر دیا۔ ایس ایس گارڈز نے باقی رہ جانے والے اُن قیدیوں میں سے بیشتر کو ہلاک کر دیا جو شدید بیمار ہونے کی وجہ سے موت مارچ پر نہ جا سکے۔ جب امریکی فورتھ بکتربند ڈویژن کے فوجی کیمپ میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے وہاں لاشوں کے انبار دیکھے جن میں سے بعض لاشیں جزوی طور پر مسخ ہو چکی تھیں۔

کیمپ کی خوفناک دریافت کے نتیجے میں یورپ میں اتحادی افواج کے سپریم کمانڈ ر جنرل ڈوائیٹ آئزن ھاور نے جنرل ایس پیٹن اور جنرل عمر بریڈلی کے ہمراہ بارہ اپریل کو کیمپ کا دورہ کیا۔ اوہرڈرف میں نازیوں کی طرف سے کئے گئے مظالم دیکھ کر آئزن ھاور کے دل پر گہرا اثر ہوا اور وہ چاہتے تھے کہ دنیا جانے کہ حراستی کیمپ میں کیا ہوا تھا۔ اُنہوں نے درخواست کی امریکی کانگریس کے ارکان اور صحافی نئے آزاد ہونے والے کیمپ کا دورہ کریں تاکہ وہ کیمپ میں نازیوں کی طرف سے ڈھائے جانے خوفناک جرائم کے بارے میں امریکی عوام کو آگاہ کریں۔ امریکہ کے فورتھ بکتربند ڈویژن کی طرف سے اوہرڈرف کیمپ کی دریافت نے بہت سے لوگوں کی آنکھیں کھول دیں جب اُنہیں ہولوکاسٹ کے دوران نازیوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں معلوم ہوا۔