1945 کے موسم گرما میں فاتح اتحادی ممالک کے نمائندگان یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ عظمٰی، فرانس، اور سوویت یونین نے ایک بین الاقوامی فوجی عدالت کے قیام پر تبادلہ خیال کے لئے لندن میں ملاقات کی۔ سامنے موجود سوالات مشکل تھے: اس طرح کی ایک عدالت کیسے اور کہاں پر منعقد کی جائے گی، فوجداری الزامات کیا ہوں گے، اور کن قصورواروں پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ امریکی صدر ہیری ٹرومین نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں سپریم کورٹ کے جسٹس رابرٹ ایچ جیکسن کو امریکہ کے نمائندے اور چیف پراسیکیوٹر کا عہدہ تفویض کیا گیا۔ یہ فلم کلپ بین الاقوامی فوجی عدالت میں جیکسن کے افتتاحی بیان کے حصہ پر مشتمل ہے۔
امن کے خلاف جرائم کی تاریخ کے پہلے مقدمے کی سماعت شروع کرنے کا استحقاق ایک سنگین ذمہ داری عائد کرتا ہے۔ وہ جرائم جن کی ہم مذمت کرنا اور سزا دلوانا چاہتے ہیں، وہ اس قدر شاطرانہ، اتنے مہلک اور تباہ کن رہے ہیں کہ تہذیب انھیں نظر انداز کرنا برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ ان کے دوہرائے جانے پر اس کا اپنا وجود باقی نہیں رہے گا۔ چار بڑی اقوام نے، جو فتحیاب ہوئیں اور جنہیں کاری زخم لگے، انتقام سے اجتناب کیا اور رضاکارانہ طور پر اپنے دشمن قیدیوں کو قانون کے فیصلے کے لئے پیش کر دیا۔ یہ طاقت کی طرف سے دانشمندی کو پیش کیا جانے والا ایک اہم ترین تحفہ ہے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.