کارل بیلجیم کی سرحد کے قریب ایک گاؤں میں رہنے والے یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ چھبیس سال کی عمر میں انہوں نے جوئینا فاکینسٹائن سے شادی کی اور وہ اپنے والد کے باڑے کے سامنے ایک گھر میں رہنے لگے۔ کارل اپنے گھر کی پہلی منزل پر ایک چھوٹا سا جنرل اسٹور چلاتے تھے۔ ان کی دو بیٹیاں تھی، مارگوٹ اور لورے۔
1933-39: میں اپنے گھر والوں کو بیلفیلڈ نامی ایک شہر میں لے آیا ہوں جہاں میں ایک یہودی ریلیف تنظیم کے لئے کام کر رہا ہوں۔ اس علاقے کی یہودی آبادی کے جرمنی چھوڑنے کی درخواستیں پچھلے نومبر سے بڑھ گئی ہیں، جب ایک رات میں نازیوں نے یہودی دکانوں کی کھڑکیاں توڑ دیں اور جرمنی بھر میں عبادت گاہیں جلائی تھیں۔ بدقسمتی سے ریاستہائے متحدہ امریکہ اور دوسرے ممالک میں ہجرت کرنے والوں کی تعداد پر پابندیاں عائد ہیں، لہذا صرف چند ہی پناہ گزينوں کو ویزا مل سکتا ہے۔
1940-44: ہمیں جلا وطن کر کے چکوسلواکیا میں تھیریسئن شٹٹ کی یہودی بستی میں بھیج دیا گیا ہے۔ ہمیں اس لئے ایک حراستی مرکز نہيں بھیجا گیا کیونکہ پہلی جنگ عظیم مجھے جرمن آئرن کراس ملا تھا۔ اس کے باوجود بھی ہمیں ہمیشہ مرکز بھیجے جانے کا ڈر لگا رہتا ہے اور ہم ہمیشہ بھوکے ہوتے ہيں۔ ہماری پندرہ سال کی بیٹی مارگوٹ کو ایک گروپ میں شامل کر لیا گیا ہے جو ہر روز یہودی بستی سے نکل کر ایک فارم پر کام کرنے جاتا ہے۔ کبھی کبھار وہ ہمارے لئے اپنے کپڑوں میں چھپا کر سبزیاں لاتی ہے۔
مئی 1944 میں کارل کھانے کا سامان چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے اور انہیں اور ان کے گھر والوں کو آشوٹز بھیج دیا گیا۔ وہاں مارگوٹ کے علاوہ سب ہی مارے گئے۔
آئٹم دیکھیںجیسے ہی نازیوں کی یہودی مخالف پالیسی نے زور پکڑا، کرٹ کے خاندان نے جرمنی سے فرار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ کرٹ سن 1937 میں امریکہ چلے آئے۔ لیکن اُن کے والدین دوسری جنگ عظیم چھڑنے سے پہلے جرمنی چھوڑنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ کرٹ کے والدین کو آخر کار جرمن مقبوضہ پولینڈ کے آش وٹز کیمپ میں جلاوطن کر دیا گيا۔ سن 1942 میں کرٹ امریکی فوج میں بھرتی ہو گئے اور اُنہوں نے خفیہ فوجی تربیت حاصل کی۔ اُںہوں نے یورپ میں جنگی قیدیوں سے پوچھ گچھ کی۔ مئی سن 1945 میں اُنہوں نے چیکوسلواکیا میں ایک گاؤں کے ہتھیار ڈالنے کی کارروائی میں حصہ لیا اور دوسرے دن وہ ان 100 یہودی عورتوں کی مدد کرنے کے لئے واپس گئے جنہيں موت کے مارچ کے دوران چھوڑ دیا گيا تھا۔ کرٹ کے مستقبل کی بیوی گرڈا بھی اُس گروپ میں شامل عورتوں میں سے ایک تھی۔
آئٹم دیکھیںجب جنگ سے پہلے یہود دشمنی میں شدت آئی ھیسی کا خاندان جرمنی سے پیرس فرانس کی طرف فرار ہو گیا۔ فرانس بھی جون 1940 میں جرمن فوج کے کنٹرول میں آ گیا۔ ھیسی کے خاندان کو جنوبی فرانس کے آزاد علاقے میں اسمگل کر دیا گیا۔ 1941 میں خاندان کو امریکی ویزا مل گیا لیکن وہ ویزے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے روانہ نہ ہو سکے اور نہ ہی ویزے کی مدت میں اضافہ کرا سکے۔ 1942 میں خاندان کو کیوبا میں داخلے کے ویزے مل گئے جہاں وہ جا بسے اور پھر 1949 میں امریکہ نقل مکانی کر گئے۔
آئٹم دیکھیںیہودیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات اور سن 1938 میں کرسٹل ناخٹ یعنی ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات کی تباہی کے بعد جوہنا کے خاندان نے جرمنی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے البانیا کا ویزا حاصل کیا، سرحد پار کر کے اٹلی چلے گئے اور 1939 میں جہاز پر سوار ہو گئے۔ وہ البانیا میں اٹلی کے قبضے کے تحت رہے اور 1943 میں جب اٹلی نے ہتھیار ڈالے تو وہ جرمن قضبے کے تحت رہے۔ دسمبر 1944 میں جرمنوں اور البانیائی حامیوں کے مابین ایک لڑائی کے بعد اس خاندان کو آزاد کر دیا گیا۔
آئٹم دیکھیںWe would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.