
ایویان کانفرنس
1933 اور 1941 کے درمیان نازیوں نے جرمنی کو جوڈین رائن (یہودیوں سے پاک) کرنے کا ارادہ کیا اور اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر اُنہوں نے یہودیوں کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا تاکہ وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔ 1938 تک تقریباً دیڑھ لاکھ جرمن یہودی یعنی تقریباً پچیس فیصد، ملک سے فرار ہوچکے تھے۔ تاہم مارچ 1938 میں آسٹریا کی جرمنی میں شمولیت کے بعد مزید ایک لاکھ 85 ہزار یہودی نازی حکومت کے تحت آ گئے۔ کئی یہودیوں کو دوسرے ملکوں میں ٹھکانہ نہيں مل سکا تھا۔
کئی جرمن اور آسٹرین یہودیوں نے امریکہ جانے کی کوشش کی لیکن وہ داخلے کے لئے ضروری ویزا حاصل نہ کرسکے۔ باوجود اس کے کہ نومبر 1938 کے پر تشدد پوگروموں کی خبریں پوری دنیا میں پہنچ گئی تھیں، امریکی عوام یہودی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لئے رضامند نہيں تھے۔ عظيم ڈیپریشن کے دوران کئی امریکی سمجھتے تھے کہ پناہ گزین ان کے ساتھ ملازمتوں کے لئے مقابلہ کریں گے اور ضرورت مندوں کی مدد کے لئے قائم کردہ سماجی پروگراموں پر بوجھ ثابت ہوں گے۔
کانگریس نے 1924 میں ہجرت کرنے والوں کی تعداد پر پابندی لگا دی جس کی وجہ سے مہاجرین کی تعداد محدود ہوگئی اور نسلی اور موروثی لیحاظ سے غیرمطلوبہ گروپوں کے خلاف امتیاز بتا جانے لگا۔ یہ پابندیاں اس وقت بھی قائم رہيں جب صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کے جواب میں پناہ گزینوں کے مسئلے کے حل کے لئے ایک بین الاقوامی اجلاس بلوایا۔
1938 کے موسم گرما میں فرانس کے ایک تفریحی مقام ایویان میں بتیس ممالک کے ایک وفد کا اجلاس ہوا۔ روز ویلٹ نے وزیر خارجہ جیسے کسی اعلی سطح کے افسر کو ایویان نہیں بھیجا؛ اس کے بجائے مائرن سی ٹیلر نے، جو ایک کاروبار کا مالک اور روزویلٹ کا قریبی دوست تھا، کانفرنس میں امریکا کی نمائیندگی کی۔ نو دن کے اجلاس کے دوران، ایک ایک کرکے وفد کے ممبران نے پناہ گزینوں کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا۔ لیکن زيادہ تر ممالک نے، جن میں امریکہ اور برطانیہ شامل تھے، مزید پناہ گزینوں کو اجازت نہ دینے کے بہانے پیش کئے۔
ایویان کے جواب میں جرمن حکومت نے بہت خوش ہو کر کہا کہ یہ کتنی "حیران کن" بات تھی کہ دوسرے ممالک جرمنی کے یہودیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تنقید تو کرتے تھے لیکن موقع ملنے پر کوئی بھی اُن کو راستہ فراہم نہیں کرنا چاہتا تھا۔
کچھ امریکیوں کی طرف سے بچوں کو بچانے کی کوششیں بھی ناکام ہوگئی۔ ویگنر راجر کا بل خطرے میں گھرے ہوئے بیس ہزار یہودی بچوں کو داخلہ دینے کی کوشش تھا مگر اس کی بھی 1939 اور 1940 میں سینیٹ نے حمایت نہيں کی۔ امریکیوں میں نسلی تعصب کا بھی مزید پناہ گزینوں کو داخلہ دینے کی ناکامی میں بڑا ہاتھ تھا جس میں امریکی محکمہ خارجہ کے افسران کے سام دشمن تصورات بھی شامل تھے۔
 
                