یہودیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات اور سن 1938 میں کرسٹل ناخٹ یعنی ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات کی تباہی کے بعد جوہنا کے خاندان نے جرمنی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے البانیا کا ویزا حاصل کیا، سرحد پار کر کے اٹلی چلے گئے اور 1939 میں جہاز پر سوار ہو گئے۔ وہ البانیا میں اٹلی کے قبضے کے تحت رہے اور 1943 میں جب اٹلی نے ہتھیار ڈالے تو وہ جرمن قضبے کے تحت رہے۔ دسمبر 1944 میں جرمنوں اور البانیائی حامیوں کے مابین ایک لڑائی کے بعد اس خاندان کو آزاد کر دیا گیا۔
ہمیں پناہ کی تلاش تھی۔ چاہے وہ کہیں بھی ملے۔ اور ویزا حاصل کرنے کا امکان بہت کم تھا۔ انہوں نے برطانیہ جانے کا سوچا۔ مگر برطانیہ میں داخل ہونے کیلئے ہم میں سے ہر ایک کیلئے سیکیورٹی ڈپازٹ کیلئے اہل بڑی رقم کی ضرورت تھی۔ مجھے یاد نہیں کہ رقم کتنی تھی اور مجھے لگتا تھا کہ نہ تو میرے والدین اتنی رقم کی ادائيگی کر سکتے ہیں اور نہ ہی میئر خاندان۔ تو اسلئے ہم کو دوسرا حل ڈھونڈنے کی ضرورت تھی۔ میرا اندازہ تھا، نہیں نہیں میرا اندازہ نہیں، مجھے یقین ہے کہ میرے والد کے کزن ارجنٹینا میں رہتے تھے۔ اس وقت ارجنٹینا میں داخل ہونا بہت مشکل تھا۔ آپ کو اس وقت ثابت کرنا لازمی تھا کہ آپ کا تعلق پیشہ ورانہ طور پر زراعت سے ہے اور قطعا یہ بات ثابت نہيں کی جا سکتی تھی۔ وہ ایک بزنس مین تھا۔ اس لئے ارجنٹینا کا خیال دل سے نکال دیا تھا۔ مجھے سو فیصد یقین نہيں ہے کہ البانیا جانے کا خیال کہاں سے آیا۔ مگر میں نے ہمیشہ اپنی والدہ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ ایک برج پارٹی میں میری والدہ کی ملاقات البانیا کے اتاشی سے ہوئی اور گفتگو کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ اس کی شادی ہونے والی ہے اور ان کو ہنی مون کیلئے سوئزرلینڈ جانا ہے۔ میرے والدین اور میئر خاندان نے ان کو کچھ پیسے ادھار دئے۔ اس کے بدلے میں، شاید بدلے میں نہیں۔ میں ایسا تاثر ہر گز نہیں دینا چاہتا کہ وہ رشوت تھی۔ وہ ہمارے لئے البانیا کے ویزے لایا۔ میرے خیال میں وہ حقیقی طور پر اور ایمان داری سے ان کیلئے یہ ویزے حاصل کرنے کی اہلیت رکھتا تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.