مارگٹ ہیومین
پیدا ہوا: 17 فروری، 1928
ہیلین تھل, جرمنی
دو بچیوں میں سے بڑی مارگٹ بلجیم کی سرحد کے قریب واقع ایک گاؤں میں رہنے والے یہودی خاندان میں پیدا ہوئی۔ ہیومین خاندان اپنے جنرل اسٹور کے اوپر رہتا تھا۔ سڑک کی دوسری طرف مارگٹ کے دادا رہتے تھے، جو ایک بڑے طویلے میں گھوڑے اور گائيں رکھتے تھے۔ جب مارگٹ 4 سال کی تھی تو اس کا خاندان لپ شٹٹ منتقل ہو گیا۔ کم عمری میں اس نے دریائے لیپ میں تیرنا سیکھا جو ان کے باغ کے پیجھے بہتا تھا۔
1933-39: جب میں 9 سال کی تھی ہم بیلیفیلڈ نامی ایک قریبی شہر میں منتقل ہوئے جہاں میں نے سرکاری اسکول میں داخلہ لیا۔ ایک سال بعد مجھے اور میری چھوٹی بہن لور کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ اچانک ہمیں کلاس سے زبردستی نکال دیا گیا اور ہمیں سمجھ میں نہیں آ رہا تھا یہ کیوں ہو رہا ہے۔ ہم بس باہر کھڑے ہو کر روتے رہے۔ پھر ہم پیدل گھر چلے گئے۔ اس کے بعد ہمارے والدین نے ہمیں ایک یہودی اسکول بھیج دیا جہاں ہمارے ٹیچرز بھی ہماری طرح نازیوں کے ہاتھوں اپنے اسکولوں سے زبردستی سے نکال دئے گئے تھے۔
1940-44: میری عمر 14 برس تھی جب میرے خاندان اور مجھے جلاوطن کر دیا گیا اور 16 سال کی عمر میں ہمیں آش وٹز بھیج دیا گيا۔ ایک دن مجھے ایک فوجی کاروان میں شامل ہونے کا حکم دیا گیا اور مجھے معلوم ہو گیا کہ ميں واپس نہیں آؤں گی۔ میری والدہ کو یہ اختیار دیا گيا تھا کہ وہ میرے ساتھ آ جائيں یا میری چھوٹی بہن کے ساتھ رک جائيں۔ انہوں نے سوچا کہ میری بہن کی کم عمری کے باعث ان کی ضرورت مجھ سے زیادہ اُس کو ہے۔ لہذا وہ اس کے ساتھ ٹھہر گئيں۔ مجھے آخری بار اپنی ماں کے گلے لگنا یاد ہے۔ وہ کافی وزنی عورت ہوا کرتی تھیں مگر اس وقت تک صرف ایک ڈھانچہ بن کر رہ گئی تھیں۔ لاعلمی میں ان کی ضد پر میں نے ان کا سوپ کھا لیا جو اس دن کیلئے ان کی واحد خوراک تھا۔
مارگٹ نے اپنی ماں، باپ اور بہن کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا۔ اپریل 1945 میں برجن-بیلسن میں اسے آزاد کر دیا گیا۔ اُس کی صحت بحال کرنے کیلئے ریڈ کراس اسے سویڈن لے آئے اور 1947 میں وہ امریکہ منتقل ہو گئی۔