بلانکا پولینڈ کے شہر لوڈز میں ایک مربوط خاندان کی اکیلی بچی تھی۔ اس کے والد کا 1937 میں انتقال ہوگيا۔ پولینڈ پر جرمن حملے کے بعد بلانکا اور اسکی ماں بلانکا کی دادی کے پاس لوڈز میں ہی رہیں کیونکہ اُس کی دادی سفر کرنے سے قاصر تھی۔ دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ 1940 میں اُنہیں زبردستی لوڈز یہودی بستی میں پہنچا دیا گیا۔ وہاں بلانکا نے ایک بیکری میں کام کیا۔ بعد میں بلانکا اور اُس کی والدہ نے لوڈز یہودی بستی کے ایک ہسپتال میں کام کیا جہاں وہ 1944 کے آخر تک موجود رہیں اور پھر اُنہیں جرمنی میں ریونز بروئک کیمپ میں پہنچا دیا گیا۔ ریونزبروئک کیمپ سے بلانکا اور اُس کی والدہ کو سیخسین ہاؤسن کے ذیلی کیمپ بھجوا دیا گیا۔ بلانکا کو وہاں ایک ہوابازی کی فیکٹری (اراڈو۔ ورکے) میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اُس کی والدہ کو کسی دوسرے کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ سوویت فوجوں نے بلانکا کیمپ کو 1945 میں آزاد کرا لیا۔ بلانکا جو ایک ترک شدہ گھر میں رہ رہی تھی واپس لوڈز لوٹ آئی۔ وہاں اُسے معلوم ہوا کہ اُس کی والدہ سمیت کوئی بھی رشتہ دار زندہ نہیں بچا۔ بالآخر بلانکا مغرب کی جانب برلن میں بے دخل ہونے والے افراد کے ایک کیمپ میں پہنچ گئی۔ وہ 1947 میں ترک وطن کر کے امریکہ چلی آئی۔
جب ہم کام کرنے کے لئے بستی میں جاتے جس وقت کہ پوری بستی خالی ہوتی تو بہت ہی عجیب و غریب محسوس ہوتا۔ خالی سڑکیں، کھلی کھڑکیاں، کھڑکی سے باہر لٹکے ہوئے پھڑپھڑاتے پردے۔ انسان کا نام و نشان نہیں تھا۔ ایک بار ہمیں خیال ہوا کہ ہم نے کھڑکی میں کسی چیز یا شخص کی جھلک دیکھی ہے۔ کسی موم بتی یا کسی بھی چیز کی جھلک اور ہم نے فورا اپنی نظریں ہٹا لیں تاکہ جرمن محافظوں کو محسوس نہ ہو کہ وہاں کوئی تھا۔ نومبر 1944 میں ہمارا وقت آگيا اور ہمیں باہر نکال دیا گيا۔ ہمارے ہسپتال کے سارے لوگوں کو جانوروں کی گاڑیوں تک لے جایا گيا اور ہم سب کو اُن میں سوار کرا دیا گيا۔ یہ بہت ہی خطرناک صورت حال تھی کیونکہ لوگوں کو کھڑی حالت میں ہی جانا تھا۔ وہاں بیٹھنے کے لئے کوئی جگہ نہیں تھی۔ اگر کوئی شخص بیمار تھا یا مر رہا تھا تو وہ اسی طرح کھڑے ہونے کی حالت میں ہی مرجاتا۔ یہ ناقابل برداشت تھا۔ پانی خراب تھا۔۔۔ پانی کی کمی تھی اور شدت کی پیاس۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.